یورپ (رپورٹس)

جرمنی کے شہر Husum کی زیرتعمیر مسجد پرحملہ

داخلی دروازوں کے شیشےنیز زیرتعمیر مربی ہاؤس کی کھڑکیوں کو نقصان

جماعت احمدیہ مسلمہ کی جانب سے اس حملے کی شدید مذمت

پہلے حملے کی تصاویر

اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ جرمنی کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی تحریک پر جرمنی بھر میں مساجد بنانے کی توفیق دے رہا ہے جو اشاعت اسلام میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ بعض جگہ مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ مختلف جگہوں پر مختلف تنظیموں کے شدت پسند عناصر مختلف شکلوں میں غم وغصے کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔کہیں مساجد کی زمین پر سور کا گوشت ،اُس کی کٹی ہوئی گردن یا بعض اَور آلائشیں پھینکی جاتی ہیں تو کہیں بڑی بڑی صلیبیں نصب کر دی جاتی ہیں۔کسی مسجد کو آگ لگا کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہےتو کہیں دروازے اور شیشے توڑے جاتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ اپنے عمدہ اخلاق کی وجہ سے ان ناسمجھ ،معصوم اور اسلام کی پُر امن اور درست تعلیم سے ناواقف لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتی ہے جس کے نتیجہ میں عموماً اس قسم کی کارروائیوں سے لوگ باز آجاتے ہیں۔

جماعت احمدیہ جرمنی کے ترجمان مکرم ڈاکٹر داؤد مجوکہ صاحب نیشنل سیکرٹری امورخارجہ اپنی پریس ریلیز میں اطلاع دیتے ہیں کہ ’’مورخہ 4فروری 2022ء بروز جمعۃ المبارک جرمنی کے شہر ہُوزوم (Husum) میں زیر تعمیر احمدیہ مسجد واقع Robert-Koch Str کو ایک بار پھر حملے کا نشانہ بنایا گیا جو انتہائی افسوس ناک بات ہے۔یہ شہر ساحل سمندر کے قریب اور ہمبرگ سے شمال کی جانب تقریباً 150 کلومیٹر پر واقع ہے۔ اس علاقے میں اسلام کے خلاف نفرت کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ جب یہاں صرف ہمارا نمازسنٹر تھا اس کے درو دیوار پربھی بعض غلیظ قسم کی باتیں اور نشانات بنائے جاتے رہے ہیں۔ اس سے قبل مورخہ 6؍دسمبر 2021ءکو اس مسجد پر حملہ کر کے مسجد کے دروازوں اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا جبکہ آج رات ایک بار پھر اللہ کے اس گھر کو بعض نامعلوم شرپسند عناصر نے اپنے غیض وغضب کا نشانہ بناتے ہوئے نقصان پہنچایا ہے۔

دوسرے حملے کی تصاویر

احمدیہ مسلم جماعت ایک انتہائی پُر امن مذہبی جماعت ہے۔ نسل پرستی ،فرقہ واریت اور لڑائی جھگڑوں سے ناصرف بکلی اجتناب کرتی ہے بلکہ ملکی مفاد کی خاطر تعصب اور نسل پرستی کے خاتمے کے لیے بطور مہم ایسے پروگراموں کا انعقاد بھی کرتی ہے جس سے لوگوں میں شعور پیدا ہو۔

احمدیہ مسلم جماعت اس حملے کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت سے درخواست کرتی ہے کہ حملہ کرنے والے عناصر کوجلد از جلد پکڑ کر قرار واقعی سزا دی جائے کیونکہ تمام عبادت گاہوں کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ مستقبل میں ریاست اپنے فرائض سے غفلت نہیں برتے گی۔

کچھ عرصہ سے جرمنی میں مساجد پر حملوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ چند روز قبل Halle کی ایک مسجد پر بھی اُس وقت حملہ ہوا جب مسجد میں نمازی عبادت کے لیے جمع تھے اس حملے میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا لیکن اگر ریاست اپنی ذمہ داریاں ٹھیک سے ادا کرنے سے قاصر رہی تو پھر ان نمازیوں کی جان کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔ہم وفاقی و صوبائی حکومتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ اس قسم کی نسل پرستی اور عبادت گاہوں پر حملوں کی روک تھام کی جلد از جلد کوشش کی جائے۔جس ملک کے باشندے اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی میں خوف محسوس کریں وہاں ریاست کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے۔ ہم حکومتی اداروں اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دائیں بازو کے بنیاد پرستوں کے خلاف ایک مؤقف اختیار کرتے ہوئے مناسب کارروائی کریں‘‘۔

مکرم حسیب احمد گھمن صاحب، مربی سلسلہ جماعت Husum نے الفضل انٹرنیشنل کو بتایا کہ اس مسجد کا سنگ بنیاد اپریل 2019ء میں رکھا گیا تھا اور تب سے یہ زیر تعمیر ہے۔ اس مسجد پر دو حملے ہوئے ہیں۔ پہلا حملہ مورخہ 6؍دسمبر 2021ء کو ہوا تھا جس میں مسجد کے دو mainداخلی دروازے کے شیشے اور ایک کھڑکی کے شیشوں کو توڑا گیا تھا۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ کارروائی soft air pistol کے ذریعہ کی گئی ہو۔

مربی صاحب نے بتایا کہ اس مسجد پر اب دوسرا حملہ 3؍ اور 04؍فروری 2022ء کی درمیانی شب کو ہو اہے۔ یہ حملہ بھی پہلے حملے کی طرح ہوا ہے۔ اس میں بھی داخلی دروازوں کی کھڑکیاں توڑی گئی ہیں، اس کے علاوہ مسجد کے ساتھ ملحقہ مربی ہاؤس جو ابھی زیر تعمیر ہے اس کی کھڑکیوں کو بھی توڑا گیا ہے۔

بہرحال پولیس اب اپنی کارروائی کر رہی ہے۔ شہر کی انتظامیہ کی طرف سے پچھلی مرتبہ اور اس مرتبہ بھی خصوصی تعاون حاصل رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو اس کی بہترین جزا دے۔ آمین

مربی صاحب نےبتایا کہ عموماً Husum ایک بہت پُر امن شہر ہے اور یہاں پر بہت سے لوگ سیر و سیاحت کے لیے آتے ہیں۔ یہاں کے مقامی لوگوں کا جماعت احمدیہ کے ساتھ بڑا اچھا تعلق قائم ہے۔ جب سے مسجد بن رہی ہے لوگ پوچھتے ہیں کہ یہ مسجد کب تیار ہوگی۔ بہرحال اس امن پسند شہر میں بھی چند شر پسند لوگ ہیں جو شاید مسجد کی تعمیر سے خوش نہیں ہیں۔

تمام احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام احمدیوں کو حقیقی عابد بنائے اور اپنےفضل سے انہیں اپنی حفظ وامان میں رکھے۔آمین

(رپورٹ: صفوان احمد ملک۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button