خطبہ جمعہ بطرز سوال و جواب

خطبہ جمعہ بطرز سوال و جواب 07؍جنوری 2022ء

خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 07؍جنوری 2022ء

جماعت کی وقفِ جدید کی جو قربانی ہے وہ ایک کروڑ بارہ لاکھ ستہتر ہزار پاؤنڈ یا تقریباً 11.2ملین ہے اور گذشتہ سال سے یہ قربانی سات لاکھ بیالیس ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے

سوال نمبر1: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے یہ خطبہ کہاں ارشاد فرمایا؟

جواب: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے یہ خطبہ مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ(سرے) یوکےمیں ارشاد فرمایا۔

سوال نمبر2: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے مالی قربانی کرنے کا کیا مقصد بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: ہر زمانے میں اور ہر قوم میں آنے والے انبیاء اپنے ماننے والوں کو مالی قربانی کی تلقین کرتے رہے اور حضرت مسیح موعودؑ نے بھی یہ فرمایا ہے کہ تمہیں دین کی خدمت کے لیے دین کی راہ میں اپنے مال کا کچھ حصہ دینا چاہیے تبھی حقیقی ایمان کا پتہ چلتا ہے اور مومن یقیناً دین کی خاطر مالی قربانیاں کرتے ہیں ا ور ان قربانیوں کا مقصد کسی پر احسان نہیں ہوتا بلکہ خواہش ہوتی ہے تو یہ کہ ہمارا خدا کسی طرح ہم سے راضی ہو جائے۔ ہمارے نفس کو ثبات عطا ہو۔ ہم اپنے ایمان اور ایقان میں مضبوط ہوں۔ ہماری قوم ترقی کرنے والی ہو۔ ہم جس حدتک ممکن ہے اپنے مال سے بھی کمزوروں کو مضبوط کریں۔ جس مقصد کے لیے ہم نے اس زمانے کے امام اور آنحضرتﷺ کے غلام صادق کی بیعت کی ہے اسے ہم حاصل کرنے والے بنیں۔

سوال نمبر3: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے وَابِل اور طَلّکی کیا تفصیل بیان فرمائی؟

جواب: فرمایا: اللہ تعالیٰ کی خاطر خرچ کرنے والوں کی مثال دو طرح کی ہے۔ ایک وَابِل کی یعنی موٹے قطروں والی تیز بارش کی اور دوسرے طَلّکی یعنی کمزور ہلکی بارش بالکل پھوار جیسے پڑتی ہے یا شبنم کی۔ زیادہ کشائش رکھنے والا تو دین کی خاطر بہت خرچ کرتا ہے یا کر سکتا ہے لیکن غریب آدمی یہ حسرت رکھ سکتا ہے اسے خیال آ سکتا ہے کہ یہ تو خرچ کر کے مالی قربانی میں بڑھ رہا ہے، امیر آدمی بڑی بڑی رقمیں دے کر اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والا بن رہا ہے اور اس کا قرب حاصل کرنے والا بن گیا ہے یا بننے کی کوشش کر رہا ہے یا بن جائے گا۔ میرے پاس تو معمولی رقم ہے میں کس طرح اس کے برابر پہنچ سکتا ہوں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس طرح زرخیز زمین کو تھوڑی بارش یا شبنم سے بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے اسی طرح کشائش نہ رکھنے والے کی تھوڑی قربانی طلّکا درجہ رکھتی ہے اور وہ بھی جو تھوڑی قربانی ہے پھل پھول لانے میں کم کردار ادا نہیں کرے گی۔

سوال نمبر4: حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت کے کم کشائش رکھنے والے افراد کی قربانی کی نسبت کیا بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: حضرت مسیح موعودؑ کے زمانے میں تو زیادہ تر آپؑ کے ماننے والے غریب لوگ تھے لیکن قربانیوں میں اس قدر بڑھے ہوئے تھے کہ ایک موقع پر حضرت مسیح موعودؑ نے ان کی تعریف میں فرمایا کہ ’’میں دیکھتا ہوں کہ صدہا لوگ ایسے بھی ہماری جماعت میں داخل ہیں جن کے بدن پر مشکل سے لباس بھی ہوتا ہے۔ مشکل سے چادر یا پاجامہ بھی ان کو میسر آتا ہے۔ ان کی کوئی جائیداد نہیں۔ مگر ان کے لاانتہا اخلاص اور ارادت سے، محبت اور وفا سے طبیعت میں ایک حیرانی اور تعجب پیدا ہوتا ہے جو ان سے وقتاً فوقتاً صادر ہوتی رہتی ہے یا جس کے آثار ان کے چہروں سے عیاں ہوتے ہیں وہ اپنے ایمان کے ایسے پکے اور یقین کے ایسے سچے اور صدق و ثبات کے ایسے مخلص اور باوفا ہوتے ہیں کہ اگر ان مال و دولت کے بندوں، ان دنیوی لذات کے دلدادوں کو اس لذت کا علم ہو جائے تو اس کے بدلے میں یہ سب کچھ دینے کو تیارہوجاویں۔‘‘

سوال نمبر5: حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نومبائعین میں اخلاص ووفا کی بابت کیا بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: اخلاص و وفا میں ترقی نومبائعین میں بھی اس حد تک ہے، ابھی ان کی تربیت کو تھوڑا عرصہ ہی ہوا ہے کہ حیرت ہوتی ہے کہ اس تھوڑے عرصے میں انہوں نے اس قدر ترقی کر لی ہے لیکن آنحضرتﷺ کے غلامِ صادق سے محبت کا تعلق اور خلافت سے وفا اور اخلاص کا معیار ایسا ہے کہ جیسا حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ دشمن بھی تعجب میں ہے کہ یہ کیا چیز ہے جس نے ان میں یہ تبدیلی پیدا کی ہے۔ یہ ان پر یقیناً اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کی نیک طبیعت اور سعادت مندی کو دیکھ کر ان پر فرمایا ہے۔

سوال نمبر6: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے جماعت احمدیہ چاڈ کی ایک مخلص نومبائع خاتون کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: چاڈایک ملک ہے۔ وہاں کے مبلغ کہتے ہیں کہ ایک ممبر خاتون اُمِّ ہانی ہیں۔ انہوں نے وقف جدید میں ستر ہزار فرانک کا وعدہ کیا۔ انتظام نہیں ہو سکا۔ ان کے پاس ایک اونٹ تھا۔ اس اونٹ کو ایک لاکھ ستر ہزار میں فروخت کر دیا اور وقفِ جدید کا وعدہ بھی ادا کیا اور باقی بچی ہوئی رقم اپنے پاس نہیں رکھی وہ بھی مختلف چندوں میں دے دی۔

سوال نمبر7: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے جماعت احمدیہ ٹوگو کے ایک احمدی ابراہیم صاحب کی مالی قربانی کا کیاواقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: ٹوگو ایک اور ملک ہے وہاں ایک احمدی ابراہیم ہیں۔ لوگوں کے جانوروں کو چَراتے ہیں۔ بکریاں وغیرہ چَراتے ہیں اور جو بھی آمدہو اپنے حساب سے بڑی بڑھ چڑھ کر قربانی دیتے ہیں۔ وہاں انہوں نے وعدہ کیا اور پھر وعدہ پورا نہیں کر سکے۔ قریب ہی دریا ہے، دریا سے ریت لے جائی جاتی ہے اور انہوں نے پھر یہ کیا کہ رات کو مزدوری کر کے ریت کے دو ٹرک بھرے اور اس سے جو آمد ہوئی وہ وقفِ جدید میں، چندہ میں دےدی۔ کیوں اتنی محنت کی اور پھر یہ ہے کہ اتنی محنت کے بعد کوئی رقم بھی صرف اس لیے اپنے لیے نہیں رکھی کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا اب ان کو ادراک حاصل ہو گیا ہے۔

سوال نمبر8: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے گنی کناکری کے احمدی نوجوان موسیٰ صاحب کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: گنی کناکری ملک ہے۔ مبلغ انچارج کہتے ہیں کہ وقفِ جدید کے مالی سال کے آخری عشرے میں وقفِ جدید کی اہمیت اور اس کی برکات پر خطبہ دیا اور مَیں نے جو مختلف خطبات دیے ہوئے تھے ان کے اقتباسات بھی پیش کیے، جماعت کو مالی قربانی کی تلقین کی، توجہ دلائی۔ کہتے ہیں خطبہ کے اختتام پر ایک غریب مگر نہایت مخلص احمدی موسیٰ صاحب نے اپنی جیب میں موجود رقم تقریباً دو لاکھ اٹھارہ ہزار پانچ سو فرانک گنی، نکال کر وقفِ جدید میں ادا کر دی۔ جب میں نے ان سےاستفسار کیا کہ بڑی رقم آپ نے دی ہے، گذشتہ سال بھی بڑی رقم دی تھی اس کی کیا وجہ ہے؟ تو کہنے لگے کہ میرے دل میں خلیفة المسیح کی یہ بات میخ کی طرح گڑھ گئی ہے کہ ایک دل میں دو محبتیں نہیں رہ سکتیں۔ یا تو بندہ خدا سے محبت کرے یا پھر مال سے …دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ جب سے میں نے مالی قربانی میں حصہ لینا شروع کیا ہے اللہ تعالیٰ نے مجھے ایمان کی دولت سے مالا مال کر دیا ہے۔ میرے ایمان میں بھی اضافہ ہونے لگ گیا ہے اور میں ا پنے آپ میں ایک غیر معمولی تبدیلی پاتا ہوں۔

سوال نمبر9: حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعت جرمنی کی ایک خاتون کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: جرمنی کے مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک جماعت روئیڈرز ہائم میں، ان کو چندے کی تلقین کی کہ اپنا چندہ بڑھائیں اور کمی کو دور کریں تو وہاں صدر جماعت کی اہلیہ جرمن احمدی ہیں اور بڑی مخلص ہیں انہوں نے جب کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس جماعت کا بھی چندہ بڑھے اور یہ بھی اچھا چندہ دینے والوں کی فہرست میں شامل ہو جائے تو اس جرمن احمدی خاتون نے جو نومبائع تو نہیں تھی انہیں احمدی ہوئے کافی دیر ہو گئی انیس ہزار یورو ادا کر دیے۔ انہوں نے کہا یہ میں نے اپنی کار خریدنے کے لیے رکھے ہوئے تھے لیکن میرے دل میں اس قدر جوش پیدا ہوا ہے کہ ہماری جماعت کا نام خلیفہ وقت کے سامنے آ جائے اس لیے میں پیش کر رہی ہوں اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والی بنوں۔

سوال نمبر10: حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے انڈیا کے ایک احمدی خادم کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: انسپکٹر صاحب کہتے ہیں کہ میں وقفِ جدید کے مالی سال کے اختتام پر جماعت یادگیر میں لوگوں کو توجہ دلانے کے لیے پہنچا تو وہاں ایک خادم کے پاس وہ گئے اور انہیں چندہ وقفِ جدید ادا کرنے کی بات کی تو ان موصوف نے کہا کہ اس وقت میری جیب میں صرف پندرہ سو ہیں جو کسی کو دینے کے لیے رکھے ہیں اور بہت ضروری دینے ہیں۔ آپ نے چندہ وقفِ جدید کا مطالبہ کر دیا ہے اب میں سوچ رہا ہوں کہ میں کیا کروں؟ اگر میں آپ کو چندہ ادا کرتا ہوں تو اس شخص کو کیسے ادا کروں گا اور ابھی فوری طورپر روپے کا مزید انتظام نہیں ہو سکے گا۔ کہتے ہیں لیکن بہرحال انہوں نے کہا کہ کوئی بات نہیں میں اپنا چندہ دیتا ہوں اور پندرہ سو روپے ادا کر دیے اورچلے گئے۔ کہتے ہیں دوسرے دن میں سیکرٹری وقفِ جدید کے ہمراہ ان کی دکان پر ملاقات کے لیے گیا تو موصوف نے اپنی جیبوں سے پیسے نکال کے باہر رکھے تو پیسوں کا ڈھیر لگ گیا۔ کہتے ہیں کل جب میں چندہ ادا کر کے گھر پہنچا ہوں تو مجھے بعض ایسی جگہوں سے روپیہ آ گیا جو پہلے رکا ہوا تھا، لوگوں نے میرے دینے تھے اور آج کئی ہزار روپے میرے پاس موجود ہیں۔

سوال نمبر11: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعت سیرالیون کی ایک احمدی خاتون کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: سیرالیون کا واقعہ ہے کہ ایمان و اخلاص میں کس طرح نومبائع ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے ریجن پورٹ لوکو (Port Loko) کے مشنری جبریل صاحب کہتے ہیں کہ ایک نومبائع جماعت کو وقفِ جدید کے حوالے سے تحریک کی گئی۔ نئی جماعت قائم ہوئی ہے۔ نومبائعین کی جماعت ہے۔ اسی دوران ایک بڑی عمر کی نابینا عورت ایک بچے کا سہارا لے کر میرے پاس پہنچی اور کہا کہ میں نے کوئی وعدہ تو نہیں لکھوایا لیکن میں یہ دو ہزار لیون(Leone) وقفِ جدید کے چندہ کے لیے دینے آئی ہوں۔ لوکل مشنری نے کہا کہ آپ نے خود کیوں تکلیف کی، مجھے بلا لیتیں۔ میں خود آپ کے پاس چلا آتا۔ تو اس نے جواب دیا۔ بوڑھی عورت کا یہ جواب سنیں۔ غریب عورت ہے اور بظاہر اَن پڑھ ہے۔ کہتی ہے ایک تو میں تھوڑی سی رقم دینے آئی ہوں اور وہ بھی میں آپ کو اپنےگھر بلا کر دوں۔ میں تو سارا ثواب لینا چاہتی ہوں اس لیے خود چل کر دینے آئی ہوں۔

سوال نمبر12: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے گذشتہ سال اشاعت اسلام کے حوالے سےمساجداور مشن ہاؤسز کی تعمیرکی کیا تفصیل بیان فرمائی؟

جواب: فرمایا: گذشتہ سال اللہ تعالیٰ نے جماعت کو ایک سو ستاسی (187) مساجد تعمیر کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور اس کے علاوہ افریقہ میں ایک سو پانچ (105)مساجد زیرِ تعمیر ہیں۔ اسی طرح ایک سو چوالیس(144) مشن ہاؤس قائم ہوئے جن کی اکثریت افریقہ میں ہےاور پینتالیس(45) مشن ہاؤس زیر تعمیر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ جہاں فوری طور پر ہم مشن ہاؤس بنا نہیں سکتے وہاں کرائے پر عمارتیں لی جاتی ہیں۔ افریقہ کے ممالک میں سات سو اکتیس(731)مشن ہاؤسز اور مربی ہاؤس کرائے پر لیے ہیں۔ دوسرے ایشین ممالک میں بھی چھ سو بتیس(632) مشن ہاؤسز کرائے پر ہیں۔

سوال نمبر13: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے کونگو میں مسجد کی تعمیر کے دوران ایک عیسائی کی مدد کا کونسا واقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: کونگو کنشاساکا ایک واقعہ بیان کر دیتا ہوں وہاں کے مبلغ لکھتے ہیں کہ یہاں باندندو (Bandundo) ریجن میں ایک جگہ جماعت کو قائم ہوئے دو سال کا عرصہ ہوا ہے۔ مسجد کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ وہاں سنی مسلمانوں نے احمدیوں کو تکلیف دینے اور سرکاری دفاتر میں ہمارے خلاف شکایت درج کروانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جب کوئی حربہ کامیاب نہ ہوا تو قتل تک کی دھمکیاں دینے لگ گئے۔ بہرحال مخالفین کو تو کسی طرح کامیابی نہیں ملی لیکن دوسری طرف مسجد کی تعمیر کا کام جاری رہا۔ ایک احمدی دوست جو وہاں تعمیراتی کام کی نگرانی کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ مسجد کی تعمیر کے دوران ایک دن یہاں کی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر جو کہ عیسائی ہیں وہ ہمارے پاس آئے اور مسجد کی تعمیر میں مدد کرنے لگ گئے یہاں تک کہ احمدی جو دُور دُور سے ریت لے کر آتے تھے ان کے ساتھ مل کر ریڑھی یا wheelbarrowکو کھینچتے بھی رہے۔

سوال نمبر14: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے وقف جدید کے کونسے سال کا اعلان فرمایا؟

جواب: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے وقف جدید کے 65ویں سال کا اعلان فرمایا۔

سوال نمبر15: وقف جدید میں گذشتہ سال جماعت نے کتنی قربانی کی اورکتنا اضافہ ہوا؟

جواب: فرمایا: جماعت کی وقفِ جدید کی جو قربانی ہے وہ ایک کروڑ بارہ لاکھ ستتر ہزار پاؤنڈ یا تقریباً 11.2ملین ہے اور گذشتہ سال سے یہ قربانی سات لاکھ بیالیس ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔

سوال نمبر16: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے چندہ وقف جدیدکی مجموعی وصولی کے لحاظ سے ممالک کی کیا پوزیشنز بیان فرمائیں؟

جواب: فرمایا: اس سال بھی برطانیہ کی جماعت جو ہے مجموعی وصولی کے لحاظ سے اوّل پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کی کرنسی کیونکہ گر گئی ہے اس لیے ان کی پوزیشن تو بہت نیچے چلی جاتی ہے اس کے باوجود وہ اپنی طاقت کے مطابق بہت قربانی کر رہے ہیں۔ بہرحال پوزیشن کے لحاظ سے برطانیہ کا نمبر ایک ہے۔ پھر جرمنی ہے …پھر نمبر تین پہ کینیڈا ہے۔ پھر امریکہ ہے۔ پھر بھارت ہے۔ پھر آسٹریلیا ہے۔ انڈونیشیا ہے۔ مڈل ایسٹ کی ایک جماعت ہے۔ گھانا ہے اور بیلجیم۔

سوال نمبر17: چندہ وقف جدید میں فی کس ادائیگی کے لحاظ سے پہلے تین ممالک کونسے ہیں؟

جواب: فرمایا: فی کس ادائیگی کے لحاظ سے نمبر ایک پر امریکہ ہے۔ پھر سوئٹزر لینڈ ہے۔ پھر برطانیہ ہے۔

سوال نمبر18: افریقہ میں چندہ وقف جدیدکی مجموعی وصولی کے اعتبار سے پہلی دس جماعتیں کونسی ہیں؟

جواب: فرمایا: افریقہ میں مجموعی وصولی کے لحاظ سے نمایاں جماعتیں جو ہیں: نمبر ایک گھانا ہے۔ پھر ماریشس ہے۔ پھر نائیجیریا ہے۔ پھر برکینا فاسو ہے۔ پھر تنزانیہ ہے۔ پھر سیرالیون ہے۔ پھر لائبیریا ہے۔ پھر گیمبیا۔ پھر یوگنڈا۔ آخر میں نمبر دس پہ بینن۔

سوال نمبر19: برطانیہ میں چندہ وقف جدیدکی مجموعی وصولی کے اعتبار سے پہلے پانچ ریجن کونسے ہیں؟

جواب: فرمایا: مجموعی وصولی کے لحاظ سے پہلے پانچ ریجن جو ہیں ان میں پہلا ریجن بیت الفتوح ہے۔ نمبر دو پہ اسلام آباد۔ پھر مسجد فضل۔ پھر بیت الاحسان۔ پھر مڈلینڈز(Midlands)۔

سوال نمبر20: جرمنی میں چندہ وقف جدیدکی مجموعی وصولی کے اعتبار سے پہلی پانچ امارات کونسی ہیں؟

جواب: فرمایا: وصولی کے لحاظ سے جرمنی کی پانچ لوکل امارات: ہیمبرگ (Hamburg)نمبر ایک پہ۔ پھر فرینکفرٹ (Frankfurt)۔ پھر گروس گیراؤ (Gros Gerau)۔ پھر ویزبادن (Wiesbaden)۔ پھر ڈٹسن باخ(Dietzenbach)۔

سوال نمبر21: کینیڈا میں چندہ وقف جدیدکی مجموعی وصولی کے اعتبار سے پہلی پانچ امارات کونسی ہیں؟

جواب: فرمایا: وصولی کے لحاظ سے کینیڈا کی امارتیں جو ہیں ان میں نمبر ایک پہ وان ہے۔ پھر کیلگری (Calgary)۔ پھر پیس ولیج(Peace Village)۔ پھر وینکوور(Vancouver)۔ بریمٹن ویسٹ (Brampton-West)۔

سوال نمبر22: امریکہ میں چندہ وقف جدیدکی مجموعی وصولی کے اعتبار سے پہلی دس جماعتیں کونسی ہیں؟

جواب: فرمایا: امریکہ کی وصولی کے لحاظ سے جو دس جماعتیں ہیں: میری لینڈ(Maryland)۔ لاس اینجلس (Los Angeles)۔ ڈیٹرائٹ(Detroit)۔ سیلیکون ویلی(Silicon Valley)۔ بوسٹن (Boston)۔ آسٹن(Aston)۔ فینکس(Phoenix)۔ سیراکوس (Syracose)۔ لاس ویگس(Las Vegas) اور فچ برگ(Fitchburg)۔

سوال نمبر23: چندہ وقف جدیدبالغان کے لحاظ سے پاکستان کی پہلی تین جماعتیں اور اضلاع کونسے ہیں؟

جواب: فرمایا: پاکستان میں چندہ بالغان کی پہلی تین جماعتیں ہیں: اول لاہور۔ پھر ربوہ۔ پھر کراچی۔ اور اضلاع کی پوزیشن یہ ہے۔ اسلام آباد نمبر ایک پہ۔ پھر فیصل آباد، گجرات، گوجرانوالہ، سرگودھا، ملتان، عمر کوٹ، حیدرآباد، میر پور خاص، ڈیرہ غازی خان۔

سوال نمبر24: ادائیگی چندہ وقف جدیدکے لحاظ سے بھارت کے پہلے دس صوبے کونسے ہیں؟

جواب: فرمایا: بھارت کے پہلے دس صوبے جو ہیں۔ کیرالہ۔ جموں کشمیر۔ تامل ناڈو۔ تلنگانہ۔ کرناٹکا۔ اڑیشہ پنجاب۔ ویسٹ بنگال۔ دہلی۔ مہاراشٹرا۔

سوال نمبر25: آسٹریلیا میں چندہ وقف جدیدکی مجموعی وصولی کے اعتبار سے پہلی دس جماعتیں کونسی ہیں؟

جواب: فرمایا: آسٹریلیا کی جو دس جماعتیں ہیں: میلبرن لانگ وارن(Melbourne Langwarrin)۔ کاسل ہل (Castle Hill)۔ مارسڈن پارک(Marsden Park)۔ ایڈیلیڈ ساؤتھ(Adelaide South)۔ میلبرن بیرک(Melbourne Berwick)۔ پرتھ(Perth)۔ پینرتھ (Penrith)۔ ایڈیلیڈ ویسٹ(Adelaide West) اور لوگن ایسٹ(Logan East)۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button