متفرق شعراء

اک دورِ شش جہات۔ بزبان حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

الحاد و دہریت کی ہوائیں ہیں تند و تیز

پھر زلزلے ہیں شرک کے دنیا میں لرزہ خیز

اہلِ وفا نفاق کے حملوں کی زد میں ہیں

پھر وار کررہی ہے حوادث کی تیغِ تیز

مولا! عطا ہو ایسے میں نورِ محمدیؐ

پھر عام ہو شرابِ طہورِ محمدیؐ

٭

اک وقت تھا کہ لوگ تھے بس منکرِ زکوٰۃ

اب ہے گراں زمانے پہ تیری ہر ایک بات

جیسے وہاں بھی وہم اٹھانے لگے تھے سر

پھر پھیلنے لگی ہے وبائے توہمات

تُو نے کیا ہے دورِ ابوبکرؓ جو نصیب

پھر اپنے ہاتھ کا ہی سہارا بھی کر قریب

٭

دنیا میں پھر زمانۂ فاروقؓ آ گیا

پھر جنگ اور جدال کا سودا سما گیا

اور جب ہمیں نصیب فتوحات ہو گئیں

تو پھر حسد ہمارے حریفوں کو کھا گیا

فاروقؓ ہی سی جرأتِ بےباک دے مجھے

دنیا کے زہر کی کوئی تریاق دے مجھے

٭

عثمانؓ کی حلیم طبیعت کو دیکھ کر

کم ظرف سازشوں کو لگانے لگے تھے پر

تُو نے اُسے کیا تھا غنی ہر شریر سے

اور سرد پڑ گیا تھا زمانے کا شور و شر

مولا! غنائے حضرتِ عثمانؓ دے مجھے

سب خود سنبھال لینے کا پیمان دے مجھے

٭

ہر سمت تفرقے کی عجب رِیت ڈل گئی

امت کے اتحاد کی شوکت بھی ڈھل گئی

مغرب بھی ٹوٹ پھوٹ کے اب فرد فرد ہے

دنیا علیؓ کے دور کے رستے پہ چل گئی

اب امن و اتحاد کی تلوار دے مجھے

مولا! سپاہِ حیدرِکرارؓ دے مجھے

٭

یہ سب دعائیں تو نے ہمیشہ قبول کیں

اور دشمنوں کی چالیں بھی تُو نے ہی دھول کیں

جب سے مجھے زمامِ خلافت سپرد کی

اُس دن سے اپنی رحمتیں ہر دم نزول کیں

تُو نے مجھے بشیرؓ اور محمودؓ کر دیا

سب سازشوں کو نیست و نابود کر دیا

(آصف محمود باسط)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button