یورپ (رپورٹس)

مجلس انصار اللہ جرمنی کا چالیسواں سالانہ اجتماع

(عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)

اللہ تعالیٰ کے فضل سےمجلس انصاراللہ جرمنی کا 40واں سالانہ اجتماع 6و 7؍نومبر 2021ء بروز ہفتہ و اتوار جرمنی کے شہر من ہائم میں منعقد ہوا۔ یاد رہے کہ covid-19کی وجہ سے 2020ء میں سالانہ اجتماع کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا تھا۔ امسال covid-19 کی وجہ سے سماجی رابطوں میں حکومت کی طرف سے جو رعایتیں دی گئیں ان کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انصاراللہ کی مرکزی عاملہ نے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ سے اجتماع منعقد کرنے کی اجازت طلب کی جس کو حضور انور نے ازراہِ شفقت قبول فرمایا۔ چنانچہ فوری طور پر 93شعبہ جات کے لیے انتظامی کمیٹی ترتیب دی گئی۔ اس کے علاوہ اجتماع بورڈ بنا کر اس کے ممبران کی نگرانی میں مختلف شعبہ جات نے انتظامی امور سرانجام دیے۔ امسال اجتماع کا عنوان التقویٰ رکھا گیا تھا۔ 24 اکتوبر کو اجتماع کمیٹی کی پہلی میٹنگ منعقد ہوئی۔ جس میں شعبہ جات کا جائزہ لےکر کام کی تفصیلات طے کی گئیں۔ covid-19کی وجہ سے احتیاطی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ اجتماع پر تشریف لانے والے ہر انصار بھائی کے لیے ضروری ہوگا کہ اس کے پاس دونوں ویکسین لگ جانے کا سرٹیفکیٹ ہو۔ میڈیکل ماسک اور اپنی جائے نماز ہمراہ لے کر آئے۔ 24؍اکتوبر سے آغازِ اجتماع تک متعدد بار من ہائم آکر مقامِ اجتماع کا جائزہ لیا گیا۔ اس کا مقصد خصوصی حالات میں اجتماع میں شامل ہونے والے انصار بھائیوں کو ہر ممکن سہولت باہم پہنچانا تھا۔

تیاری اور معائنہ

مقام اجتماع کی تیاری کے لیے 4؍نومبر کو صبح آٹھ بجے تک وقار عمل پہ آنے کے لیے انصار بھائیوں سے درخواست کی گئی تھی۔ چنانچہ وقار عمل کے لیے تشریف لانے والوں کو شعبہ ضیافت کی طرف سے ناشتہ پیش کیا گیا۔ ساڑھے دس بجے صدر مجلس انصاراللہ جرمنی مکرم مبارک احمد شاہد صاحب نے اجتماعی دعا کروائی اور حاضرین سے مختصر خطاب کیا۔ مکرم ظفر احمد ناگی صاحب، نائب صدر انصار اللہ دوم جن کے ذمہ منتظم اعلیٰ اجتماع کی ذمہ داری بھی تھی،نے وقار عمل کے کام کی تفصیل بیان کی۔ وقار عمل کی عمومی نگرانی ڈاکٹر راشد نواز صاحب کے سپرد تھی۔ وقار عمل میں سب سے اہم، پورے ہال میں قالین بچھانا اور ایک ہزار سے زائد کرسیوں سماجی فاصلےکو مد نظر رکھتے ہوئے ترتیب سے رکھنا اورمختلف دفاتر کا قیام،کھیلوں کے لیے جگہ کی تیاری اور لنگر خانہ و ضیافت کے کام کو جگہ کی مناسبت سے تیار کرنا تھا۔ وسیع و عریض ہال کی سجاوٹ کے علاوہ دس خیمہ جات اور پارکنگ کے ایریا کو تیار کیا گیا۔ وقار عمل کے اختتام پر تمام 160شرکاء کی خدمت میں مٹھائی پیش کی گئی۔

مورخہ 05؍نومبر کی شام کو صدر صاحب مجلس انصاراللہ جرمنی نے اجتماع کے انتظامات کا معائنہ کیا۔

اجتماع کا افتتاح اور پہلا دن

6؍نومبر بروز ہفتہ مجلس انصاراللہ جرمنی کے 40ویں سالانہ اجتماع کا پہلا دن تھا۔ صبح 9بجے سے ساڑھے گیارہ بجے تک آنے والے مہمانوں کی رجسٹریشن، covidٹیسٹ اور ناشتہ کے لیے وقت رکھا گیا تھا۔ ساڑھے گیارہ بجے ہال کے اندر مقررہ جگہ پرپرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ امیر صاحب جرمنی نے جرمنی کا قومی پرچم جبکہ صدر مجلس انصاراللہ نے انصار اللہ کا پرچم لہرایا۔ اس موقع پر حسب روایت دعا بھی کی گئی جس میں تمام حاضرین اجتماع شامل ہوئے۔ پونے بارہ بجے ہال میں اجتماع کی افتتاحی تقریب زیر صدارت صدر مجلس انصاراللہ شروع ہوئی۔ حافظ طارق احمد چیمہ صاحب نے کلامِ پاک کی تلاوت کی۔ جس کا اردو ترجمہ مکرم اشفاق احمد سندھو صاحب اور جرمن ترجمہ ڈاکٹر راشد نواز صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد تمام انصار و جملہ حاضرین نے کھڑے ہوکر انصاراللہ کا عہد دہرایا۔ مکرم داؤد احمد ناصر صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام پیش کیا۔ جس کے بعدصدر صاحب مجلس انصاراللہ نے اجتماع کی افتتاحی تقریر کی۔ آپ نے حضور انور کا پیغام پڑھ کر سنایااور خصوصی حالات کے باوجود اجتماع کی ضرورت اور وقت کی مناسبت سے کھیلوں اور مقابلہ جات کے انداز میں تبدیلی کی وجوہات بیان کرکے بھرپور تعاون کی درخواست کی۔ آخر پرساتھ آپ نے انصار کو اپنی ذمہ داریوں کی طرف بھی متوجہ کیا اور دعا کروائی۔ افتتاحی تقریب کے بعد نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں اور کھانے کا وقفہ ہوا۔ پھر شام سات بجے تک علمی و ورزشی مقابلہ جات ہوئے۔ نماز مغرب و عشا اور طعام کے بعد اجتماع کا پہلا روز تکمیل کو پہنچا۔

اجتماع کا دوسرا روز

صبح نماز فجر چھ بج کر تیس منٹ پر ادا کی گئی ۔(یاد رہے کہ covid-19کی پابندیوں کی وجہ سے سب انصار کو مقام اجتماع میں رات قیام کرنے کی اجازت نہیں تھی)۔ ناشتہ کے بعد ساڑھے نو بجے ورزشی مقابلہ جات کے فائنل راؤنڈ شروع ہوئے جو قبل از دوپہر گیارہ بجے تک جاری رہے۔

تلقین عمل :گیارہ بجے مکرم صدر صاحب انصار اللہ کی زیر صدارت تلقین عمل کی خصوصی نشست کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم محمد ایوب خان صاحب نے کی۔ اردو ترجمہ مکرم فلاح الدین خان صاحب اور جرمن ترجمہ مکرم عاطف شہزاد ورک صاحب نے پڑھا۔ مکرم مجیب اللہ مانگٹ صاحب نے حضرت المصلح موعودؓ کا منظوم کلام خوش الحانی سے پیش کیا۔

پروگرام تلقینِ عمل کے پہلے مقرر مکرم طاہر احمد صاحب مبلغ سلسلہ تھے۔ آپ کی تقریر کاموضوع تھا ’’باہمی اخوت و محبت۔‘‘ دوسری تقریر مکرم شمشاد احمد قمر صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی کی ’’انصار کی خلافت سے وابستگی اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر تھی۔ تلقینِ عمل کے پروگرام کے بعد علمی مقابلہ جات کا فائنل راؤنڈ شروع ہوا۔جو درمیانی وقفہ طعام تک جاری رہا ۔تین بجے نمازِ ظہر اور عصر ادا کی گئیںجس کے بعد تقسیمِ انعامات اور اختتامی اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔

اختتامی اجلاس

مجلس انصاراللہ جرمنی کے چالیسویں سالانہ اجتماع کے اختتامی اجلاس کی صدارت مکرم عبد اللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے کی۔ جبکہ مجلس انصاراللہ ناروے کے صدر رانا نعیم احمد صاحب بطور مہمانِ خاص سٹیج پرموجودتھے جنہوں نے مجلس انصاراللہ جرمنی کی خصوصی دعوت پر ناروے سے تشریف لا کر اجتماع میںشرکت کی۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا جو مکرم سعود احمد گِل صاحب نے کی۔ متلوآیات کا اردو و جرمن ترجمہ بالترتیب مکرم اکمل فانی صاحب اور مکرم راشد محمود صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد جملہ حاضرین نے انصاراللہ کا عہد اردو اور جرمن زبان میں کھڑے ہوکر دہرایا۔ مکرم خالد محمود صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا کلام ’’جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا‘‘ خوبصورت آواز میں پیش کیا۔

اس کے بعد ناظم اعلی اجتماع مکرم ظفر احمدنا گی صاحب نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جس میں انہوں نے بتایا کہ اس بار تمام منتظمین کو ان کے شعبہ جات کے لائحہ عمل اور کام کی تفصیل تحریری صورت میں فائلوں کے ساتھ بنا کر بذر یعہ پوسٹ ارسال کی گئی۔ امسال کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ پہلی مرتبہ سالانہ اجتماع کی ویب سائٹ کا اجرا کیا گیا جس میں اجتماع سے متعلق ہر قسم کی معلومات کو ساتھ ساتھ اپ ڈیٹ کیا جاتا رہا۔ حضور انور کی طرف سے موصول ہونے والے خصوصی پیغام کا جرمن ترجمہ کروا کر اردو اور جرمن زبان میں چھپوا کر انصار کو مہیا کر دیا گیا۔ علمی مقابلہ جات صفِ اول و صفِ دوم علیحدہ علیحدہ کروائےگئے۔ ان میں حسن قراءت نعت، نظم،تقریر اردو و جرمن اور بیت بازی کے مقابلے شامل تھے۔ علاقائی طور پر تعلیمی پرچہ بھی لیا گیا۔ علمی مقابلہ جات میں کُل 68انصار نے حصہ لیا۔

ورزشی مقابلہ جات میں کرکٹ، فٹ بال، والی بال، رسہ کشی، کلائی پکڑنا، تیز واک کرنا اور مشاہدہ معائنہ کے مقابلے شامل تھے۔ جن میں انفرادی اور ٹیموں کے ساتھ ساتھ 466انصار نے حصہ لیا۔ ورزشی مقابلہ جات صف اول و صفِ دوم کی سطح پر علیحدہ علیحدہ منعقد ہوئے۔ اس اجتماع کو یہ خصوصیت حاصل تھی کہ اس کی تمام کارروائی حضور انور کی اجازت سے ایم ٹی اے یوٹیوب پر لائیو نشر کی گئی۔

سالانہ اجتماع پر 675 گاڑیوں کی پارکنگ کا انتظام کیا گیا۔ علاوہ ازیں ریلوے سٹیشن سے دونوں روز کے اجتماع کے شرکاء کومقام اجتماع میں لانے کا انتظام تھا۔ اجتما ع کی کل حاضری 2517رہی جس میں 20ممالک سے بھی نمائندگی تھی۔ رپورٹ اجتماع پیش کیے جانے کے بعد مکرم نیشنل امیر صاحب جرمنی نے پوزیشن حاصل کرنے والے انصار میں انعامات تقسیم کیے۔ بعض انعامات دورانِ سال یا پورے سال کی مجموعی کارکردگی کو مدنظر رکھ کر سالانہ اجتماع پردیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ مطالعہ کتب، مضمون نویسی، مقالہ نویسی وغیرہ۔ امسال مضمون نویسی کا عنوان ’’خلافت کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے‘‘ تھا جبکہ ’’قرآن جواہرات کی تھیلی ہے‘‘ امسال مقالہ نویسی کا موضوع تھا۔ اس موقع پر صدر مجلس انصار اللہ ناروے رانا نعیم احمد کو خصوصی یادگاری شیلڈ بھی دی گئی۔

تقسیم انعامات کے بعد مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب نیشنل امیر نے اختتامی تقریر کی۔ امیر صاحب نے اجتماع کے موضوع تقویٰ پر کہا کہ اس اہم موضوع کی طرف ہمارے امام نے جلسہ سالانہ یوکے پر ہمیں متوجہ کیا تھا۔ ہمیں اس موضوع کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے انفرادی، اجتماعی، فیملی کے ساتھ مل کر اپنے تقویٰ کے معیار کو بہتر کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ ہم دوران سال متعدد بار عشرہ تربیت مناتے ہیں اس دوران بھی ہمیں تقویٰ کو مزید بہترکرنے کی طرف متوجہ رہنا چاہیے۔ جرمنی جماعت کے 47ہزار افراد نے تحریک جدید میں شمولیت کی ہے۔ یہ اجتماعی کوشش کا نتیجہ ہے۔ پس ہر نیکی کو حاصل کرنے اور اس کا معیار بڑھانے کے لیے اجتماعی کوشش سے بہتر نتائج سامنے آتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں جرمنی کی تاریخ کا بدترین سیلاب آیا ،جہاں ہمیں بھی خدمت خلق کرنے کی توفیق ملی ۔کچھ دیر پہلے متاثرہ علاقے کے لوگوں نے مدد کرنے والی تنظیموں کے لیے تقریب منعقد کی۔ ہمیں بھی وہاں بلایا گیا ۔ وہاں اکثر لوگوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ کا ماٹو ’’محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں‘‘ کا ہم نے عملی مظاہرہ دیکھا۔ امیر صاحب نے تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند سال میں ملکی انصار کی تعداد میں بہت بڑا اضافہ متوقع ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے جرمنی میں تعلیم حاصل کی اور پریکٹیکل لائف کا آغاز کیا۔ ان کے آنے کے بعد انصار اللہ کے کام میں ایک نمایاں بہتری نظر آنی چاہیے۔ تعداد بڑھنے کے ساتھ ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ جس کے لیے ابھی سے تیاری شروع کر دینی چاہیے۔ دوران تقریر مکرم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ پراجیکٹ کا بھی ذکر کیا۔ اختتامی دعا سے قبل حضور انور کا مجلس انصاراللہ برطانیہ کےسالانہ اجتماع 2001ء سے خطاب کی ویڈیو سب شرکائے اجتماع کو دکھائی گئی۔ صدر صاحب انصار اللہ نے تمام کارکنان جنہوں نے اجتماع کو کامیاب بنانے میں خوب محنت سے کام کیا اراکینِ اجتماع کمیٹی، مربیان،مقابلہ جات کے منصفین اور MTA کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد اجتماعی دعا ہوئی۔ اس طرح مجلس انصاراللہ جرمنی کا 40 واں سالانہ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔

یاد رہے کہ مجلس انصاراللہ جرمنی ہر سال حسن کارکردگی کے اعتبار سے اول پوزیشن حاصل کرنے والی مجلس کو علم انعامی عطا کرتی ہے۔ اس طرح چھوٹی مجالس جن کے ممبران کی تعداد پانچ تک ہے ،ان کو بھی خصوصی شیلڈ بطور انعام کےدی جاتی ہے۔ اسی طرح چندہ مجلس سو فیصد وصول کرنے والے زون بھی انعام کے حقدار ٹھہرائے جاتے ہیں۔ گذشتہ سال کی طرح امسال بھی مجلس رؤڈر مارک نے حسنِ کارکردگی میں اول پوزیشن حاصل کر کے علم انعامی مکرم نیشنل امیرصاحب جرمنی کے ہاتھوں وصول کیا۔ ریکارڈ کی غرض سے پہلی دس مجالس کے نام شائع کیے جا رہے ہیں۔

پہلی دس بڑی مجالس (دس سے زائد انصار):

1.Rödermark, 2.Neuwied, 3.Rodgau, 4.Neuss, 5.Erfelden, 6.Friedberg, 7.Renningen, 8.Bensheim, 9.Hannover, 9.Hanau, 10.Griesheim, 10.Marburg

پہلی پانچ چھوٹی مجالس (پانچ سے دس انصار):

1.Nordhorn, 2.Ditmarschen, 3.Bad Segeburg, 4.Kempten, 5.Ludescheid

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button