خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 05؍ نومبر 2021ء

تحریکِ جدید کے ستاسیویں سال کے دوران افرادِ جماعت کی طرف سے پیش کی جانے والی مالی قربانیوں کا تذکرہ اور اٹھاسیویں سال کے آغاز کا اعلان

٭ …تحریکِ جدید کے ستاسیویں سال کے اختتام پر جماعت ہائے احمدیہ عالَم گیر کو دورانِ سال اس مالی نظام میں 15.3 ملین پاؤنڈ مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی۔ یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ لاکھ بیس ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔

٭ …مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات کا بیان ۔

٭ …اس سال دنیا بھر کی جماعتوں میں جرمنی سرِفہرست رہا۔ پھر برطانیہ،امریکہ…

٭ … اللہ تعالیٰ سب کے اموال ونفوس میں بےانتہا برکت عطافرمائے اور قربانیوں کو قبول فرمائے۔

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 05؍ نومبر 2021ء بمطابق 05؍نبوت1400ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 05؍نومبر 2021ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔ جمعہ کی اذان دینےکی سعادت فیروز عالم صاحب کے حصے میں آئی۔تشہد،تعوذ اور سورةالفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ نےمومنین کی جو خصوصیات بیان فرمائی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اپنے پاک مال سے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نےقرآن کریم میں کہیں تو یہ فرمایا کہ مومن وہ ہیں جو اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں۔ کہیں زکوٰة اور صدقات کے حوالےسے مالی قربانی کا ذکر کیا۔ اسی طرح ان اموال کے مصارف بھی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ اللہ تعالیٰ کی توحید اور آنحضرتﷺ اور اسلام کا جھنڈا دنیا میں لہرانے کا جو مشن لے کر دنیا میں آئے اس وسیع کام کی انجام دہی کے لیے احبابِ جماعت دنیا بھر میں مالی قربانی کےنمونے پیش کرتے ہیں۔ ان نمونوں کو دیکھ کر انسان اس یقین پر پہلے سے بڑھ کر قائم ہوجاتا ہے کہ یقیناً حضرت مسیح موعودؑ اللہ تعالیٰ کے وہی فرستادے ہیں جن کے ذریعے آخری زمانے میں اسلام کی خوبصورت تعلیم دنیا میں پھیلنی تھی۔اگر مخالفینِ احمدیت صرف اس ایک نشان کو ہی اپنے دلوں کے بغض نکال کر دیکھیں تو احمدیت کی سچائی کی یہی نشانی ان کے دلوں کو پاک کرسکتی ہے۔ لیکن ان نام نہاد علماء کے دل تو پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہیں۔

جماعت احمدیہ کوئی ارب پتی لوگوں کی جماعت نہیں، اس جماعت کی اکثریت غریب اور اوسط درجے کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ لیکن اس کے باوجود قربانی کا ایک جذبہ ہے۔جماعت اپنے محدود وسائل میں جس کام کوبھی شروع کرتی ہے اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈالتا ہے۔ جب جماعت بڑھتی ہے تو مختلف سوچ رکھنے والے ،کم تربیت یافتہ یا پرانے احمدیوں میں سے بھی ایسے لوگ نظر آجاتے ہیں جو یہ سوال کرتے ہیں کہ ہم چندہ کیوں اور کس لیے دیں۔ ایسے لوگ گھروں میں بچوں کے سامنے بھی اس قسم کی باتیں کرتے ہیں اور یوں بچوں کے ذہنوں میں بھی سوال اٹھنے شروع ہوجاتے ہیں۔پس یہ عہدیداروں کا کام ہے کہ اپنے رویوں اور عملوں سے لوگوں کے شکوک دُور کریں۔ لوگوں کو اعتماد دلائیں، انہیں پتہ ہو کہ جو وہ لوگ قربانی کر رہے ہیں اس کا ایک مصرف ہے۔ لوگوں کو سمجھائیں کہ اس مالی قربانی کی اللہ تعالیٰ کی نظر میں کتنی اہمیت ہے، اس قربانی کے بدلے میں انہیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ یہ قربانیاں اشاعتِ اسلام پر خرچ ہوتی ہیں۔ ہمارا ٹی وی چینل چل رہا ہے۔ مبلغین کی تعلیم اور ان کے ذریعے تبلیغ پر خرچہ ہوتا ہے۔ مساجد بن رہی ہیں، کتب شائع ہورہی ہیں،غریب بچوں کی تعلیم اور بھوکوں کو کھانا کھلانے پر یہ مالی قربانیاں خرچ ہوتی ہیں۔

یہ بات مَیں نے اس لیے نہیں کہی کہ خدانخواستہ لوگوں میں بہت زیادہ سوالات اٹھنے لگے ہیں بلکہ اس لیے بتائی ہے کہ جب جماعت پھیلتی ہے تو پھیلاؤ کی وجہ سے شر پھیلانے والے اور شیطانی وساوس پیدا کرنے والے بھی آجاتے ہیں جو فتنہ پیدا کرنے کی اور کم تربیت یافتہ ذہنوں میں شکوک پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ جماعت کے افراد ایسی پختہ سوچ رکھتے ہیں کہ انہیں پتہ ہے کہ جماعت چلانے کے لیے اخراجات کی ضرورت ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اس کی راہ میں خرچ کرو۔

اللہ تعالیٰ ان قربانیوں کو ضائع نہیں کرتا، یہ اس کا وعدہ ہے کہ وہ قربانی کرنے والے کو وہاں سے رزق دے گا اور دیتا ہے جہاں سے رزق آنے کا اسے خیال بھی نہیں ہوتا۔پس اللہ تعالیٰ اپنے وعدے پورے کرتا ہے اور احبابِ جماعت میں ایسی بےشمار مثالیں موجود ہیں کہ اپنے پاس کچھ نہ ہونے کے باوجود جب اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے خرچ کیا تو کسی نہ کسی ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے انتظام کردیا۔ یہ نہیں کہ یہ کوئی پرانی باتیں ہیں بلکہ یہ ایسے تجربات ہیں جن کے بارے میں لوگ آج بھی لکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آج بھی مومنوں کے ایمان مضبوط کرتا ہے اور نہ صرف قربانی کرنے والوں پر فضل فرماتا ہے بلکہ ان واقعات سے قربانی کرنے والوں کے قریبیوں کے بھی ایمان مضبوط ہوتے ہیں۔آج مَیں ایسی ہی بعض مثالیں پیش کروں گا۔

اس کے بعدحضورِانورنے گنی کناکری، کینیڈا، جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، قزاکستان، یوکے، بھارت، برکینا فاسو، سیرالیون، گیبون، اردن، بیلیز، زنجبار، مراکش، ارجنٹائن، لائبریا، مالی اوربینن وغیرہ ممالک سے مرد وخواتین، بوڑھوں، بچوں، امراء اور غرباءغرض مختلف طبقات، صنف اور قوم سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات بیان فرمائے۔ حضورِانور نے فرمایا کہ یہ ہےوہ انقلاب جو لوگوں میں پیدا ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم میں سے ہر ایک کو اسلام کی اشاعت کے لیے قربانی کی توفیق عطافرمائے اور اپنی پاک کمائی میں سے قربانی کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ قربانیاں مقبول بھی ہوں اور اللہ تعالیٰ ہم سے راضی ہو۔

تحریکِ جدید کے ستاسیویں سال کے اختتام پر جماعت ہائے احمدیہ عالَم گیر کو دورانِ سال اس مالی نظام میں 15.3 ملین پاؤنڈ مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی۔ یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ لاکھ بیس ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔اس کے ساتھ ہی حضورِانور نے تحریکِ جدید کےاٹھاسیویں سال کےآغاز کا اعلان فرمایا۔

امسال جرمنی دنیا بھر کی جماعتوں میں نمایاں طور پرآگے ہے۔

پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے سیدنا امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ پاکستان کے اقتصادی حالات خراب ہیں، وہ لوگ قربانیوں میں بڑھتے تو ہیں۔ ان کے لیے دعا کریں۔ اقتصادی حالات کے علاوہ ویسے بھی مشکلات ہیں، آج کل گرفتار بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی پریشانیاں دُور کرے اور وہ بھی آزادی سے اپنے تمام اجتماعات، جلسے اور دیگر سرگرمیاں کرسکیں۔ کُھل کر ہم ان کی قربانیوں کا اظہار کرسکیں، ابھی تو بعض مجبوریوں کی وجہ سے ان کی قربانیوں کا ذکر بھی نہیں کیا جاسکتا۔

اس سال دنیا بھر کی جماعتوں میں جرمنی سرِفہرست رہا۔ پھر برطانیہ،امریکہ،کینیڈا،پھر مشرقِ وسطیٰ کی ایک ریاست، بھارت، آسٹریلیا،انڈونیشیا،گھانا اور پھر مشرقِ وسطیٰ کی ایک اور ریاست شامل ہے۔

افریقی ممالک میں مجموعی وصولی کے لحاظ سے نمایاں پوزیشن گھانا کی ہے، پھر نائیجیریا، برکینافاسو، تنزانیہ، سیرالیون، گیمبیا، بینن، یوگنڈا، کینیا اور پھر لائبیریا کا نمبر ہے۔ حضورِانور نے سیرالیون کے متعلق فرمایا کہ مَیں نے پہلے بھی کہا تھا کہ بہتری ہوسکتی ہے ، بہتری کی بہت گنجائش ہے لیکن جو توجہ دینی چاہیے وہ دے نہیں رہے۔

شاملین میں اضافہ کرنے کے لحاظ سے افریقی ممالک میں نائیجیریا نمبر ایک پر ہے، پھر گیمبیا، سینیگال، گھانا، تنزانیہ، گنی کناکری، ملاوی، یوگنڈا، گنی بساؤ، کونگو کِنشاسا، برکینا فاسو اور پھر کانگو برازاویل کا نمبر ہے۔

شاملین میں اضافے کے اعتبار سے افریقی ممالک کے علاوہ جرمنی،برطانیہ، ہالینڈ،بنگلہ دیش اور ماریشس میں کافی تعدا د میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

جرمنی کی پہلی دس جماعتیں روئیڈر مارک، نوئس، مہدی آباد، کولون، روڈگاؤ، نیڈا، فلورس ہائیم، پنے برگ، فرنکنتھال اور اوسنا برگ ہیں۔

جرمنی کی پہلی دس لوکل امارتیں اس طرح ہیں ہیمبرگ، فرینکفرٹ، گروس گراؤ، ڈیٹسن باخ، ویزبادن، مورفلڈن، ریڈسٹڈ،من ہائم، ڈامسٹڈ اور رسلزپائم۔

پاکستان میں وصولی کے لحاظ سے لاہور اوّل نمبر پر ہے، پھر ربوہ اورتیسرے نمبر پرکراچی ہے۔

اضلاع میں اسلام آباد کا ضلع ہے پھر گوجرانوالہ، سیالکوٹ، عمر کوٹ، ملتان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، میرپورخاص، اٹک، میر پورآزاد کشمیر اور پھر ڈیرہ غازی خان کا نمبر ہے۔

وصولی کے اعتبار سے امارتوں میں امارت ڈیفنس لاہور پہلے نمبر پر ہے، پھر امارت گلشن کراچی، امارت عزیزآباد، امارت ٹاؤن شپ لاہور، امارت ماڈل ٹاؤن لاہور، امارت مغل پورہ لاہور، امارت دہلی گیٹ لاہور، امارت کلفٹن کراچی، بہاولنگر شہر اور پھر حافظ آباد شہر کا نمبر ہے۔

برطانیہ کے پہلےپانچ ریجن یوں ہیں: مسجدبیت الفتوح ریجن، مسجد فضل ریجن، اسلام آباد ریجن، مڈلینڈز ریجن اور پھر بیت الاحسان ریجن۔

مجموعی وصولی کے لحاظ سے برطانیہ کی دس بڑی جماعتیں: فارن ہم، اسلام آباد، ساؤتھ چیم، مسجد فضل، ووسٹر پارک، برمنگھم، ساؤتھ والس ہال، آلڈرشارٹ، جلنگھماور ٹلفورڈ۔

مجموعی وصولی کے لحاظ سے امریکہ کی جماعتیں : میری لینڈ، لاس اینجلیس، ڈیٹرائٹ، سیلیکون ویلی، شکاگو، سیئٹل، سینٹرل ورجینیا، آش کاش، اٹلانٹا، جارجیا، ساؤتھ ورجینیا، ہیوسٹن، یارک اور پھر بوسٹن۔

وصولی کے اعتبار سے کینیڈا کی لوکل امارات: وان، پِیس ولیج، کیلگری دونوں برابر ہیں، وینکوور، ٹورانٹو ویسٹ اور پھر ٹورانٹو۔

بھارت کی پہلی دس جماعتیں کچھ یوں ہیں۔ قادیان نمبر ایک، کوئمبٹور،حیدرآباد، کرولائی، پتھ پرم، کلکتہ، بنگلور، کیرنگ، کالی کٹ اور میلا پالم۔

قربانی کے لحاظ سےبھارت کے صوبہ جات میں کیرالہ، تامل ناڈو، جموں کشمیر، کرناٹک، تلنگانہ، اڑیسہ، پنجاب، بنگال، دہلی اور لکش دیپ۔

آسٹریلیا کی پہلی دس جماعتیں: میلبرن لانگ وارن، کاسل ہل، مارسڈن پارک، میلبرن بیروک، ایڈیلیڈ ساؤتھ، پین رتھ، پرتھ، اے سی ٹی کینبرا، پیراماٹا اور ایڈیلیڈ ویسٹ شامل ہیں۔

حضورِانور نے تمام قربانی پیش کرنے والوں کے لیے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ سب کے اموال ونفوس میں بےانتہا برکت عطافرمائے اور قربانیوں کو قبول فرمائے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button