رشتہ ناطہ

غیر ازجماعت سے شادی کی اجازت سے متعلق حضور انور کی راہنمائی

سوال: ایک جماعتی عہدیدار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں احمدی لڑکیوں کوغیر احمدی اور غیر مسلم مردوں سے شادی کی اجازت ملنے پر فکر مندی اور پریشانی کا اظہار کر کے اس بارے میں راہ نمائی چاہی؟ جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 29؍فروری 2020ءمیں اس بارے میں درج ذیل ہدایات سے نوازا۔ حضور نے فرمایا:

جواب:اسلام کے بعض احکامات انتظامی نوعیت کے ہیں جن میں خدا تعالیٰ نے عامۃ المسلمین کوتو ان میں کسی قسم کی تبدیلی کا اختیار نہیں دیا لیکن اپنے نبی اور اس کی نیابت میں خلفاء کو ان میں تبدیلی کرنے اور حالات کے مطابق فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے۔

میرے نزدیک مسلمان مرد اور عورت کا غیر مسلموں کے ساتھ نکاح کا معاملہ بھی اسی قسم کے انتظامی معاملات میں سے ہے۔ پس احمدی مرد ہو یا عورت اس کا کسی غیر احمدی یا غیر مسلم سے نکاح کی اجازت کا معاملہ خلیفۂ وقت کی صوابدید پر ہے، کسی اور کے پاس اس کا اختیار نہیں۔ خلیفۂ وقت ہر کیس میں حالات کے مطابق فیصلہ کرتا ہے۔ لہٰذا جب میرے سے اجازت کےلیے رابطہ کیا جاتا ہے تو آپ کا کام ہے کہ آپ اپنی رائے کے ساتھ مجھے رپورٹ بھجوائیں۔ آپ لوگوں کا اس سے زیادہ کام نہیں ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button