اسلام احمدیت

نومبائعین کو جماعتی نظام اور خصوصاً مالی قربانی میں کس طرح شامل کیا جا سکتا ہے؟

سوال:اسی Virtualملاقات مورخہ 15؍نومبر 2020ء میں ایک مربی صاحب نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ بعض دوسری قومیں جو جماعت احمدیہ میں شامل ہو رہی ہیں، وہ جماعت کے علم الکلام سے تو بہت متاثر ہوتی ہیں لیکن جماعتی نظام اور خصوصاً مالی قربانی میں وہ پوری طرح شامل نہیں ہو پاتیں اور مقامی جماعت کے ساتھ بھی ان کے مستحکم رابطے نہیں ہو پاتے، اس بارے میں حضور انور کی خدمت میں راہ نمائی کی درخواست ہے؟ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

جواب: بات یہ ہے کہ جماعتی نظام کو بھی ان کےلیے اتنا مشکل نہ کریں۔ اسی لیے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنےشروع میں یہی کہا تھا، اور ان سے پہلے بھی خلفاء یہی کہتے رہے اور مَیں بھی یہی کہتا ہوں کہ جو نئے آنے والے نو مبائعین ہیں وہ جب آتے ہیں اور آپ کے ساتھ شامل ہوتے ہیں تو ان کو پہلے تین سال کے عرصہ میں سمجھائیں کہ سسٹم کیا ہے نہ کہ ان سے اس طرح سلوک کریں کہ وہ کوئی ولی اللہ ہیں یا صحابہ کی اولاد میں سے ہیں یا پیدائشی احمدی ہیں۔پیدائشی احمدی تو بلکہ کم جانتے ہیں وہ جو نئے آنے والے ہیں وہ دینی علم بھی آپ سے زیادہ جانتے ہیں۔ اکثر میں نے دیکھا ہے جو صحیح طرح سوچ سمجھ کے جماعت میں شامل ہوتا ہے وہ نمازوں کی طرف بھی توجہ دینے والا زیادہ ہوتا ہے ، وہ استغفار کرنے والا بھی ہوتا ہے، وہ تہجد پڑھنے والا بھی ہوتا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں کو سمجھنے کی کوشش بھی کرنے والا ہوتا ہے۔ تو بہرحال ہمارا یہ کام نہیں کہ جو بھی شامل ہوتا ہے اس کو پہلے دن سے ہی (تمام چیزوں کا پابند) کریں۔ اسی لیے تین سال کےلیے ان کے اوپر چندہ کا نظام لاگو نہیں کیا جاتا ہے۔ تین سال کا عرصہ ان کی ٹریننگ کاہوتا ہے تا کہ ا س میں تربیت ہوجائے۔ ان کو بتائیں کہ یہ جماعت کا نظام ہے لیکن تم ابھی نئے ہو تم اس کو پہلے غور سے دیکھو ،سمجھو۔ لیکن پھر مثلاً مالی قربانی ہے ، اللہ تعالیٰ نے کیونکہ مالی قربانی کی طرف توجہ دلائی ہے تو تم وقف جدیداور تحریک جدید کا چندہ جو ہے اس میں جتنی تمہاری حیثیت ہے تم دے سکتے ہو چاہے سال کا ایک یورو دو تاکہ تمہیں احساس پیدا ہو کہ جماعت سے تمہاری کوئی Attachment ہے۔ اسی طرح نمازوں کے بارے میں ان کو بتائیں کہ نماز سیکھو۔اب جب غیر مسلموں سے ایک مسلمان ہوتا ہے ، احمدی مسلمان ہوتا ہے۔ اس کو سورت فاتحہ سکھانی شروع کریں۔ جب اس کو سورت فاتحہ آ جائے،یاد ہو جائے ۔ تو جب نماز اس نے پڑھنی ہے تو نماز کے فرائض اس کو بتائیں کہ دیکھو اللہ تعالیٰ نے نماز فرض کی ہے۔ پہلی بنیادی چیز تو نماز ہےناں؟ تو نماز اللہ تعالیٰ نے جب فرض کی ہے تو اس میں آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ سورت فاتحہ پڑھنی ضروری ہے۔ نماز کی جو بنیادی چیز ہے وہ سورت فاتحہ ہے ۔اور سورت فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی اس لیے اس کو پہلے سورت فاتحہ یاد کرائیں۔پھر اس کو کہیں کہ اچھا تم ترجمہ یاد کرو۔یا اسے کہہ دیں کہ تم ترجمہ یاد کر لو تا کہ جو بالجہر نمازیں ہیں ان میں جب امام سورت فاتحہ پڑھ رہا ہے تو ساتھ ساتھ تمہیں دل میں پتہ لگتا رہے کہ امام کیا پڑھ رہا ہے۔پھر اس کو خود شوق پیدا ہوگا کہ سورت فاتحہ یاد کرلے۔یہاں کئی انگریز احمدی ہوئے ہیں مَیں نے ان کو دیکھا ہے کہ انہوں نے بڑے شوق سے اسے یاد کیا ۔یا کسی بھی ملک کے میرے سے جو کوئی بھی ملتے ہیں ان کو جب میں کہتا ہوں تو وہ سورت فاتحہ یاد کرتے ہیں اور بڑی اچھی طرح اللہ کے فضل سےیاد کرلیتے ہیں اور سمجھتے بھی ہیں۔تو تین سال کا عرصہ ان کو ایک ٹریننگ دینے کا عرصہ ہے۔جب ان کی تین سال میں وہ ٹریننگ ہو جائے گی تو پھر ان کو جماعت کےسسٹم میںIntegrate ہونا مشکل نہیںلگے گا۔

اگر آپ پہلے دن سے ان سے توقع رکھیں کہ وہ ولی اللہ بن جائیں تو وہ نہیں ہو سکتا۔ (یہ توقع رکھنا)پھر آپ لوگوں کا قصور ہے۔ تین سال کا عرصہ رکھا ہی اس لیے گیا ہے کہ نہ ان سے چندہ لینا ہے، نہ ان کو زیادہ زور دینا ہے۔ان کی صرف تربیت کرنی ہے کہ جماعت کا نظام کیا ہے۔اور نہ ان کیHarshlyتربیت کرنی ہے بلکہ پیار سے، محبت سے سمجھانا ہے کہ نماز کیا چیز ہے؟ نماز کیوں فرض ہے؟ نماز پڑھو۔ تم ایک نماز پڑھو گے ، دو پڑھو گے، تین پڑھو گے چار پڑھو گے۔ جو پکا مومن ہے اس پر پانچ نمازیں فرض ہیں اور اس کی وجوہات کیا ہیں ؟ نمازجب پڑھتے ہیں اس کی حکمت کیا ہے؟ توعلم الکلام سے جو متاثر ہوتے ہیں ان کو پھر نماز کی حکمت سمجھائیں۔ اگر اس میں اتنی عقل ہے کہ اس کو علم الکلام کی باتیں پتہ لگ گئیں۔ فلسفہ پتہ لگ گیا۔ گہرائی پتہ لگ گئی ۔تو پھر اس کو یہ کہنا کہ نماز نہیں پڑھو گے تو جہنم میں چلے جاؤ گے ۔ یہ نہیں کہنا اس کو۔ اس کو پیار سے یہ کہیں کہ نماز کی حکمت کیا ہے۔ پانچ نمازیں کیوں فرض کی گئی ہیں۔ جب اس کو حکمت سمجھ آجائے گی تو آپ سے زیادہ نمازیں پڑھنے لگ جائے گا۔ مَیں نے تو تجربہ کر کے یہی دیکھا ہے۔ اسی طرح چندہ ہے۔ چندےکی حکمت کیا ہے؟ اور اللہ تعالیٰ پہ ایمان کی حکمت کیا ہے؟ تو صرف علم الکلام سے متاثر ہونا بات نہیں ہے اس علم الکلام کو ہی لے کے آگے اس کو حکمت سمجھائیں۔ جس علم الکلام سے وہ متاثر ہوئے ہیں اسی علم الکلام کو ذریعہ بنائیں ۔ مثلاً ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ ہے۔لوگ متاثر ہو کر اسے پڑھتے ہیں۔اب ’’اسلامی اصول کی فلاسفی ‘‘سےہی اللہ تعالیٰ کے وجود کا پتہ لگ جاتا ہے ۔’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ سے ہی عبادت کی حقیقت پتہ لگ جاتی ہے۔’’ اسلامی اصول کی فلاسفی ‘‘سے ہی قربانی کا معیار پتہ لگ جاتا ہے ۔’’اسلامی اصول کی فلاسفی ‘‘سے ہی جنت اور دوزخ کا نظریہ پتہ لگ جاتا ہے۔ تو یہ ساری چیزیں جب ان کے علم الکلام سے ہی ان کو سمجھائیں گے تو ان کو سمجھ آ جائے گی۔ تو آپ جو بات کر رہے ہیں اس کی دلیل تو آپ کے پاس خود موجود ہے اسی دلیل کو استعمال کریں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button