یادِ رفتگاں

دنیا کے بلند ترین پہاڑ Mount Everest پر لوائے احمدیت لہرانے والے احمدی کوہ پیما مکرم عبدالوحید وڑائچ کو سپردِ خاک کر دیا گیا

(عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)

جرمنی اور سوئٹزر لینڈ کے سرحدی شہر Waldshutکی جماعت کے صدر مکرم عبدالوحید وڑائچ صاحب کو اللہ تعالیٰ نے دنیا کے بلند ترین پہاڑ Mount Everestپر لوائے احمدیت لہرانے کی توفیق عطا فرمائی۔ لیکن وہ پہاڑ سے واپس اترتے وقت بعض طبی مسائل کی وجہ سے 12؍مئی 2021ء کو انتقال فرماگئے تھے۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون) ان کی نعش کو نیپال کے حکام مسلسل تلاش کرتے رہے اور بالآخر میت کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

مکرم عبدالوحید وڑائچ صاحب21؍اپریل 1980ء کو سرگودھا میں پیدا ہوئے۔آپ کا آبائی تعلق چک نمبر 35جنوبی ضلع سرگودھا سے تھا۔اس خاندان کے پہلے احمدی مکرم سید محمد وڑائچ صاحب (مرحوم کے دادا) تھے جنہوں نے 1967ء میں سلسلہ عالیہ احمدیہ میں شمولیت اختیار کی۔اس کے دو سال بعد مرحوم کے والد مکرم خادم حسین وڑائچ صاحب نے بھی 1969ء میں بیعت کرنے کی توفیق پائی۔ عزیزم عبدالوحید وڑائچ نے ابتدائی تعلیم سرگودھا سے حاصل کی۔ 1989ء میں یہ خاندان سرگودھا سے ربوہ منتقل ہوگیا۔ دراصل معاندین احمدیت نے سرگودھا میں آپ کے والد مکرم خادم حسین وڑائچ صاحب کو مارنے کی کوشش کی۔ آپ پر پتھر برسائے گئے جن سے وہ زخمی ہوئے اور سر پر گہرا زخم لگا۔ یہ تکلیف دہ منظر مکرم عبدالوحید صاحب کو لڑکپن میں دیکھنا پڑا جس کا اثر ان کے ذہن نے قبول کیا۔ جنوری 1991ء میں یہ خاندان ہجرت کر کے سوئٹزر لینڈ آگیا اور St. Gallenشہر کو اپنا مسکن بنایا۔ اس وقت عبدالوحید وڑائچ صاحب کی عمر محض دس سال تھی۔ چنانچہ اپنی باقی تعلیم انہوں نے سوئٹزر لینڈ میں مکمل کی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو ETH University Luzern سے کمپیوٹر سائنس میں پوسٹ گریجوایشن کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ دوران یونیورسٹی آپ نے سٹاک ہوم KTH University اور Cornell Universityامریکہ میں بھی سمیسٹر Attendکیے۔

کوہ پیمائی کا شوق

آپ حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والے صالح نوجوان تھے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے 29 برس کی عمر میں 2009ء میں حج بیت اللہ ادا کرنے کی سعادت نصیب کی۔ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے احباب جماعت کو نظام وصیت میں شامل ہونے کی نصیحت پر اولین میں لبیک کہنے کا شرف بھی حاصل ہوا۔ جماعتی خدمت کو بھی آپ اپنے لیے سعادت تصور کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی اس سعادت کو قبول کیا اور آپ کو 2008ء سے 2014ء تک 6سال صدر خدام الاحمدیہ سوئٹزرلینڈ کے طور پر خدمت کی توفیق ملی۔ علاوہ ازیں آپ نے سیکرٹری تربیت ، سیکرٹری سمعی بصری کے طور پر بھی خدمت سرانجام دی۔ علاوہ ازیں انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹیکٹس اینڈ انجینئرز (IAAAE)اور Humanity Firstکی وساطت سے تنزانیہ اور نائیجر میں چلنے والے پروجیکٹس پر بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ اسی دوران آپ کے دل میں کوہ پیمائی سیکھنے کا شوق پیدا ہوا اور اس شوق کے پیچھے یہ خواہش کارفرما تھی کہ دنیا کی بلند ترین چوٹیوں پر لوائے احمدیت لہرانے کی سعادت حاصل ہو۔ چنانچہ آپ نے اس سعادت کے حصول کے لئے بہت محنت سے یہ ہنر سیکھا۔ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ سے ایک ملاقات میں اپنی اس خواہش کا اظہار کر کے دعائیں حاصل کیں۔ چنانچہ اپنے اس مشن کا آغاز انہوں نے نومبر 2014ء کے آخری ایام میں شروع کیا اور 3؍دسمبر 2014ء کو جنوبی امریکہ میں 6961میٹر بلند پہاڑ Mount Aconcaguaکو سر کرنے اور لوائے احمدیت لہرانے کی توفیق پائی۔ الحمدللہ۔

3؍دسمبر 2014ء سے 12؍ مئی 2021ء تک آپ نے دنیا کی 9 بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے اور وہاں لوائے احمدیت لہرانے کا معرکہ سر کیا (جس کی تفصیل علیحدہ سے شائع کی جارہی ہے)

آپ کا یہ معمول تھا کہ جب بھی کسی پہاڑ کی چوٹی پر پہنچتے تو وہاں لوائے احمدیت، پاکستان اور سوئٹزر لینڈکے قومی پرچم فضا میں ضرور لہراتے۔ Mount Everestآپ کا آخری مشن ثابت ہوا۔ آپ اپنے ہمراہ علاوہ ان تین پرچموں کے جرمنی کا قومی پرچم اور مجلس انصار اللہ اور مجلس خدام الاحمدیہ کا پرچم بھی ساتھ لے کر گئے تھے۔ آپ کا یہ نیک عمل آئندہ نسلوں کے لیے گویا پیغام کا درجہ رکھتا ہے کہ میرے بعد بھی یہ مشن جاری رہنا چاہیےاور ہماری آئندہ نسلوں میں بھی ایسے کوہ پیما پیدا ہوتے رہیں جو بلند ترین چوٹیوں کو ہیچ سمجھ کر لوائے احمدیت، لوائے خدام احمدیت اور انصار اللہ کے جھنڈے بلندتر مقام پر لہرانے کی توفیق پانے والے ہوں۔

جرمنی میں سکونت پذیر ہونا اور آخری سفرپرروانگی

مکرم عبدالوحید وڑائچ صاحب 2019ء میں سوئٹزرلینڈ سے جرمنی کی سرحد پر واقع شہر Waldshutمیں منتقل ہوگئے۔ گو آپ کام سوئٹزر لینڈ میں ہی کرتے تھے لیکن مع فیملی رہائش جرمنی میں اختیار کر لی جہاں 2020ء میں آپ کو صدر جماعت کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ Waldshut کی جماعت 135؍افراد پر مشتمل ہے جہاں جماعت نے سو مساجد سکیم کے تحت مسجد بنانے کی بھی توفیق پائی۔ چنانچہ بیت لعافیت کا افتتاح حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 11؍اپریل 2017ء کو فرمایا تھا۔

Mount Everest پر لوائے احمدیت لہرانے کی خواہش کے ساتھ سفر پر روانہ ہونے سے قبل عبدالوحید صاحب نے فرینکفرٹ تشریف لا کر امیر جماعت احمدیہ مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب سے ملاقات کی اور دعا کی درخواست کی۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مجلس صحت جرمنی کے صدر مکرم ملک ابرار الحق صاحب نے فوراً ایک مختصر تقریب کا اہتمام کیا جس میں امیر صاحب جرمنی کے علاوہ مشنری انچارج، صدر مجلس انصار اللہ، صدر مجلس خدام الاحمدیہ اور چند نمائندگان نے شرکت کی۔ اس موقع پر مکرم عبدالوحید وڑائچ صاحب نے اپنے کوہ پیمائی کے سفروں پر مشتمل دستاویزی ویڈیو فلم دکھائی اور رواں تبصرہ پیش کیا۔ مکرم امیر صاحب جرمنی نے جرمنی کا قومی پرچم، مکرم مشنری انچارج صاحب نے لوائے احمدیت، صدر صاحب انصار اللہ اور صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ نے ذیلی تنظیموں کے پرچم ساتھ لے کرجانے کے لیے وڑائچ صاحب کی خدمت میں پیش کیے۔ اس موقع پر تحائف کا تبادلہ بھی کیا گیا جس کے بعد سب نے ایک ساتھ مجلس صحت کی طرف سے پیش کیا جانے والا کھانا کھایا۔ یہ دلچسپ مجلس دو گھنٹےتک 3؍اپریل بروز ہفتہ کو کانفرنس روم بیت السبوح میں جاری رہی۔

5؍اپریل کو آپ اپنے اس مشن پر کھٹمنڈو نیپال روانہ ہوئے۔ نیپال کے متعلقہ حکام کے مطابق آپ نے Mount Everest پر جنوب کی طرف سے چڑھنا شروع کیا اور اپنا سفر کامیابی سے جاری رکھتے ہوئے 12؍مئی 2021ء کو آپ ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچ گئے۔ جہاں آپ نے لوائے احمدیت و دیگر پرچم کھول کر اپنے ہاتھوں سے فضا میں لہرانے کی توفیق پائی۔الحمدللہ۔

واپسی کے سفر کے دوران سخت موسم میں آپ کو صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس سے آپ جانبر نہ ہوسکے اور آپ کی وفات ہوگئی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ طوفانی اور خراب موسم کی وجہ سے حکام کو آپ کی نعش تلاش کرنے میں کافی محنت اور وقت صرف کرنا پڑا۔ چنانچہ چند دن کی تلاش کے بعد 5؍جون کو آپ کی نعش ملی جسےکھٹمنڈو کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا اور ضروری کارروائیاں پوری ہونے کے بعد مورخہ 13؍جون اتوار کے روز تابوت میں محفوظ میت فرینکفرٹ پہنچی۔ فیملی نے فرینکفرٹ میں تدفین کا فیصلہ کیا چنانچہ عبدالوحید وڑائچ صاحب کی نماز جنازہ مورخہ 16؍جون بروز بدھ تین بجے دوپہر ناصر باغ میں ادا کی گئی۔ Covid-19کی وجہ سے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔ اس کے باوجود گروس گیراؤ اور گردونواح کی جماعتوں کے علاوہ فرینکفرٹ، والڈ شوٹ اور سوئٹزر لینڈ سے تین سو کے قریب احباب نماز جنازہ میں شامل ہوئے۔ پہلے مکرم مولانا صداقت احمد صاحب مشنری انچارج نے مرحوم کی خوبیاں اور جذبہ خدمت سے متعلق تحریر پڑھ کر سنائی۔ آپ نے بتایا کہ مرحوم کے دادا کی معرفت احمدیت اس خاندان میں داخل ہوئی اور وہ یعنی سید محمد صاحب 3/1حصہ کے موصی تھے۔ مرحوم عبدالوحید صاحب نے بھی نوجوانی میں نظام وصیت میں شامل ہونے کی توفیق پائی اور سوئٹزر لینڈ کے شہر Wigoltingen میں نور مسجد کی تعمیر میں اپنی کل جمع شدہ پونجی ادا کر دی یعنی بینک اکاؤنٹ خالی کردیا۔ اب جبکہ آپ جرمنی میں تشریف لے آئے تھے۔ یہاں بھی ایک مسجد کی تعمیر کا خرچ ادا کرنے کا وعدہ کیا اور سفر پر جانے سے قبل ایک خطیر رقم ادا کرنے کی توفیق بھی پائی۔ محترم مشنری انچارج صاحب کے اس اردو اور جرمن بیان کے بعد مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے مرحوم کی نماز جنازہ پڑھائی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد حاضر احباب نے نظام جماعت کی طرف سے دی جانے والی ہدایات کے مطابق مرحوم کے بچوں اور دیگر لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔

تدفین

مکرم عبدالوحید وڑائچ صاحب کی تدفین اگلے روز یعنی 17؍جون بروز جمعرات گیارہ بجے قبل از دوپہر نور مسجد کے قریب قبرستان Süd Friedhof میں عمل میں آئی۔ اس قبرستان میں 160 کے قریب احمدی مدفون ہیں۔ Covid-19 کی وجہ سے افراد خاندان، مرحوم کے قریبی دوستوں اور جماعتی عہدیداران و مبلغین سلسلہ سمیت پچاس کے قریب افراد کو خصوصی اجازت نامے جاری کیے گئے۔ گیارہ بجے مکرم مولانا صداقت احمد صاحب مشنری انچارج نے نماز جنازہ پڑھائی جس کے بعد میت کو قبر میں اتارا گیا۔ حاضرین کو ہاتھوں اور بیلچہ کی مدد سے مٹی ڈالنے کی اجازت دی گئی۔ قبر تیار ہونے پر مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے دعا کروائی جس میں جملہ احباب شامل ہوئے دعا کے بعدحاضرین نے مرحوم کے والد مکرم خادم حسین وڑائچ صاحب، صاحبزادگان و یگر عزیزوں کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ مکرم عبدالوحید وڑائچ مرحوم کی شادی 1999ء میں اپنی تایا زاد کے ساتھ ہوئی تھی جن سے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے تین بیٹے اور دو بیٹیاں عطا فرمائے۔ مرحوم کے بڑے صاحبزادے عزیزم طلحہ وڑائچ جامعہ احمدیہ جرمنی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ عزیزم بلال وڑائچ آٹھویں جماعت اور عزیزم ریحان وڑائچ تیسری جماعت کے طالب علم ہیں۔

ادارہ الفضل انٹرنیشنل اس افسوسناک سانحہ پر مرحوم کے والد مکرم خادم حسین وڑائچ صاحب، والدہ محترمہ، مرحوم کی بیگم صاحبہ، بچوں اور دیگر لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ اور ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button