مجھے معلوم ہے کہ مجھے کیوں چُنا گیا: حضرت خلیفۃ المسیح الخامس

(آصف محمود باسط)

’’اللہ تعالیٰ کی تائید ہی تو بتاتی ہے کہ اس میں کسی بھی انسان کا کوئی کمال نہیں۔ اللہ جسے بھی چن کے کھڑا کردے، مگر جماعت کی حفاظت اور ترقی وہ اپنے ہی ہاتھ میں رکھتا ہے۔‘‘

یومِ خلافت اس سال بھی آیا اور گزر گیا۔ بظاہر عام دنوں کی طرح یومِ خلافت کا سورج بھی طلوع ہوا اور بظاہر عام دنوں کی طرح اس کا سورج بھی غروب ہوا اور یہ دن بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔جماعتی اخبارات نے حسبِ معمول اپنے خصوصی شمارے شائع کیے۔ ایم ٹی اے پر خصوصی پروگراموں کا اہتمام کیا گیا۔ دنیا بھر کی جماعتوں نے مقامی اور ملکی سطح پر جلسوں کا بھی اہتمام کیا۔ مگر یہ سب معمول کی باتیں تھیں۔

یومِ خلافت تو دراصل28؍ مئی بروز جمعۃ المبارک منایا گیا، جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ میں خلافت احمدیہ کی 113 سالہ تاریخ پر ایک طائرانہ نظر ڈالی اور ہم سب کو اس طویل مگر ایمان افروز سفرکیTape  گویا گھنٹہ بھر میں چلا کر دکھادی۔ دنیا بھر کے احمدیوں کے ایمان تازہ ہوئے۔

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز انتخابِ خلافتِ خامسہ کے روز مسجد فضل لندن میں

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ کے کارناموں کے تذکرہ سےبات کا آغاز فرمایا۔ پھر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کے عظیم الشان کارناموں کا ذکر فرمایا، پھر حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے دور میں جماعتی ترقیات کا ذکر فرمایا۔

پھر جب بات خلافتِ خامسہ پر آئی، تو ایک ایسی بات فرمادی جوآپ کے کروڑوں عشاق کے دلوں میں ایک تیر کی طرح پیوست ہو کر رہ گئی۔تحدیثِ نعمت کے طور پر اس بابرکت دور میں جماعت کی ترقیات کی ایک نہایت مختصر جھلک پیش کرتے ہوئے اپنے متعلق فرمایا:

’’ میں تو ایک بہت کمزور انسان ہوں…‘‘

یہ جملہ پورے دو دن میرے دل اور دماغ میں اٹکا رہا۔ وہ جو میرے لیے اور میرے جیسے کروڑوں عشاق کے لیے دنیا کا سب سے توانا انسان ہے، وہ کمزور ہے؟ وہ جو پہاڑسے بوجھ دل پر لیے قریب دو دہائیوں سے خدا کی راہ میں چلتا ہی چلا جاتا ہے، وہ کمزور ہے؟ جو لاکھوں کمزوروں کا سہارا ہے، وہ کمزور ہے؟جو فی زمانہ دینِ اسلام کی واحد لائقِ سماعت آواز ہے، وہ کمزور ہے؟

دو دن خیالات کی انہی الجھنوں میں گزرے۔ اتوار کی صبح حضور انور کی خدمت میں حاضر ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے راہ نمائی اور ہدایات سے مشرف ہونے کے بعد عرض کی کہ ’’حضور، اٹھارہ سال میں اللہ تعالیٰ کی تائید کے نظارے دیکھ کر بھی آپ کو لگتا ہے کہ آپ ’کمزور ‘ انسان ہیں؟‘‘

میرا سوال ابھی بمشکل ختم ہی ہوا تھا کہ فرمایا:

’’ہاں! ایسا ہی لگتا ہے۔ بلکہ اب تو اور بھی زیادہ لگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی تائید ہی تو بتاتی ہے کہ اس میں کسی بھی انسان کا کوئی کمال نہیں۔ اللہ جسے بھی چن کے کھڑا کردے، مگر جماعت کی حفاظت اور ترقی وہ اپنے ہی ہاتھ میں رکھتا ہے۔‘‘

عرض کی کہ ’’حضور، اب تو دو دہائیوں کے قریب عرصہ گزر گیا۔ اللہ تعالیٰ کے اس چناؤ کی وجہ حضور کو کچھ تو معلوم ہوئی ہو گی؟‘‘

فرمایا:

’’ہاں سمجھ آئی ہے۔ جو وجہ پہلے دن سمجھ آئی تھی، اس پر وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ یقین ہوتا گیا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے چنا ہی اس لیے تا کہ دنیا پر کھل جائے کہ یہ خدا تعالیٰ کی جماعت ہے اور خدا ہی اس کی حفاظت کرتا ہے۔ اور یہ بھی کھل جائے کہ خلافت ِاحمدیہ کو خدا نے خود قائم کیا ہے۔ اس کے لیے کسی انسان کا علم، تجربہ، کوشش اور ذاتی خوبی کوئی معنی نہیں رکھتی۔اور یہی جماعت احمدیہ کی صداقت کی بہت بڑی نشانی ہے۔‘‘

یہاں توقف قدرے طویل  تھا۔ مجھے لگا کہ یہ اس گفتگو کا اختتام ہے۔ مگر پھر فرمایا:

’’مجھے تو وہ شعر اپنی حالت کے لیے لکھا گیا لگتا ہے کہ

جے میں ویکھاں عملاں ولے، کچھ نئیں میرے پلے

جے ویکھاں تیری رحمت وَلّے ، بَلّے بَلّے بَلّے

مجھے اپنی کسی صلاحیت پر نہ پہلے گمان تھا، نہ آج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود سب کام سنبھالے ہوئے ہیں۔‘‘

درس القرآن امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، مسجد مبارک اسلام آباد(ٹلفورڈ)

اپنے منکسر مزاج آقا کے انہی الفاظ پر اختتام کرتے ہیں۔ اور دعا کرتے ہیں اس ہستی کے لیے جو ہم سب کی توانائی کا سرچشمہ ہے۔ جس کے حوصلے کے آگے پہاڑ ہیچ ہیں۔ جو ہر مصیبت اور مشکل کے آگے سینہ سپر ہے۔ جو دنیا کے کونے کونے میں مساجد تعمیر کرواتا چلا جاتا ہے۔ جو اشاعتِ قرآن کریم کے مقدس فریضے کو ہر حال میں ادا کرتا چلا جاتا ہے۔جس کے ذریعہ الحاد کے ایوانوں میں فرمانِ الٰہی اور فرمانِ رسول ﷺ کی صدائیں گونجتی ہیں۔ جو مذہب سے دور ہوتے ہوئے لوگوں کو خدا کے قریب لانے کی مقناطیسی کشش رکھتا ہے۔ جس کے ذریعہ دین کو تمکنت حاصل ہوتی چلی جاتی ہے۔جو فی زمانہ اسلام کے سورج کی سب سے روشن کرن ہے۔

اللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ القُدُسِ۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس، زندہ باد!

٭…٭…٭

اس مضمون کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے ہفت روزہ الحکم کے درج ذیل لنک پر کلک کیجیے:

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button