متفرق

مسافر اور مریض روزہ نہ رکھیں

قرآن شریف کی رخصتوں پر عمل کرنا بھی تقویٰ ہے۔ خدا تعالیٰ نے مسافر اور بیمار کو دوسرے وقت رکھنے کی اجازت اور رخصت دی ہے اس لئے اس حکم پربھی تو عمل رکھنا چاہئے۔ مَیں نے پڑھاہے کہ اکثر اکابر اس طرف گئے ہیں کہ اگرکوئی حالت سفر یا بیماری میں روزہ رکھتاہے تو یہ معصیت ہے۔ کیونکہ غرض تو اللہ تعالیٰ کی رضاہے نہ اپنی مرضی۔ اور اللہ تعالیٰ کی رضا فرمانبرداری میں ہے۔ جوحکم وہ دے اس کی اطاعت کی جاوے اور اپنی طرف سے اس پرحاشیہ نہ چڑھایا جاوے۔ اس نے تو یہی حکم دیاہے

مَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ (البقرۃ:185)۔

اس میں کوئی قید اور نہیں لگائی کہ ایسا سفر ہو یا ایسی بیماری ہو، میں سفر کی حالت میں روزہ نہیں رکھتا اور ایسا ہی بیماری کی حالت میں۔ چنانچہ آج بھی میری طبیعت اچھی نہیں اور مَیں نے روزہ نہیں رکھا۔ چلنے پھرنے سے بیماری میں کچھ کمی ہوتی ہے اس لیے باہر جاؤں گا۔ (الحکم 31؍ جنوری 1907ء صفحہ 14)

بیمار اور مسافر کے روزہ رکھنے کا ذکر تھا۔ حضرت مولوی نورالدین صاحب نے فرمایا کہ شیخ ابن عربی کا قول ہے کہ اگر کوئی بیمار یا مسافر روزہ کے دنوں میں روزہ رکھ لے تو پھر بھی اسے صحت پانے پر ماہ رمضان کے گذرنے کے بعد روزہ رکھنا فرض ہے کیونکہ خدا تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے

فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ(البقرۃ:185)

جو تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو وہ ماہ رمضان کےبعد کے دنوں میں روزےرکھے۔ اس میں خدا تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ جو مریض یا مسافر اپنی ضد سے یا اپنے دل کی خواہش کو پورا کرنے کے لئے انہی ایام میں روزے رکھے تو پھر بعد میں رکھنے کی اس کو ضرورت نہیں۔ خدا تعالیٰ کا صریح حکم یہ ہے کہ وہ بعد میں روزےرکھے۔ بعد کے روزے اس پر بہرحال فرض ہیں۔ درمیان کے روزےاگر وہ رکھے تو یہ امر زائد ہے اور اس کے دل کی خواہش ہے۔ اس سے خدا تعالیٰ کا وہ حکم جو بعد میں رکھنے کے متعلق ہے ٹل نہیں سکتا۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:

جو شخص مریض اور مسافر ہونے کی حالت میں ماہ صیام میں روزہ رکھتاہے وہ خدا تعالیٰ کے صریح حکم کی نافرمانی کرتاہے۔ خدا تعالیٰ نے صاف فرما دیا ہے کہ مریض اور مسافر روزہ نہ رکھے۔ مرض سے صحت پانے اور سفر کے ختم ہونے کے بعد روزے رکھے۔ خدا کے اس حکم پرعمل کرنا چاہیے کیونکہ نجات فضل سے ہے نہ کہ اپنے اعمال کازور دکھاکر کوئی نجات حاصل کرسکتاہے۔ خدا تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ مرض تھوڑی ہویا بہت اور سفر چھوٹا ہو یا لمباہو۔ بلکہ حکم عام ہے اوراس پرعمل کرنا چاہیے۔ مریض اور مسافر اگر روزہ رکھیں گے توان پر حکم عدولی کافتویٰ لازم آئے گا۔(بدر17؍اکتوبر1907ءصفحہ7)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button