متفرق مضامین

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تضرّع سے بھری دردمندانہ دعائیں

(‘مریم رحمٰن’)

‘‘خدا تعالیٰ بڑا کریم ہے اس کی کریمی کا بڑا گہرا سمندر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتا اور جس کو تلاش کرنے والا اور طلب کرنے والاکبھی محروم نہیں رہا۔ اس لئے تم کو چاہئےکہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر دعائیں مانگو اور اس کے فضل کو طلب کرو۔ ’’

(ملفوظات جلد 1صفحہ352)

اللہ تعالیٰ نے بانیٔ سلسلہ احمدیہ عالمگیرحضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بنی نوع انسان کی روحانی تعلیم وتربیت کےلیے مبعوث فرمایا۔ آپ نے دعاؤں کے ذریعہ مخلوق کا خدا تعالیٰ کے ساتھ رشتہ جوڑا۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :

‘‘ہمارا اعتقاد ہے کہ جس طرح ابتدا میں دعا کے ذریعہ سے شیطان کو آدم کے ذریعہ زیر کیا تھا۔ اسی طرح اب آخری زمانہ میں بھی دعا ہی کے ذریعہ سے غلبہ اور تسلط عطا کرے گا نہ تلوار سے۔ ’’

(الحکم جلد 7نمبر 12 مورخہ 31؍ مارچ 1903ء صفحہ 8)

اللہ تعالیٰ نے اس عظیم الہام

اَلَیْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ

کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ؟

کے ساتھ آپؑ کا ایسا ہاتھ پکڑا کہ دن رات آپ کی روح اپنے مالک کے در پر بے قرار ہو کر ج ھکی رہتی اور اللہ تعالیٰ کے حضور دردو تضرع سے بھری دعائیں آپؑ کا اوڑھنا بچھونا بن گئیں۔ آپؑ نے دنیا کو یہ چیلنج دیا کہ

‘‘استجابتِ دعا کا مجھے نشان دیا گیا ہے۔ جو چاہے میرے مقابلہ پر آئے۔ ’’

(ملفوظات جلد دوم صفحہ54)

حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کا ہم پر بہت بڑا احسان یہ ہے کہ آپؑ نے ہمیں دعاؤں کے خزانے عطا فرمائے ہیں ان میں وہ دعائیں بھی شامل ہیں جو خدا تعالیٰ نے آپؑ کو الہاماًسکھلائی ہیں۔آپؑ  کی 80؍ سے  زائد کتب (روحانی خزائن)، ملفوظات (ارشادات)، اشتہارات اور مکتوبات میں ہر جگہ دعاؤں کے خزائن نظر آتے ہیں۔ آپؑ کی چند دعائیں قارئین کی خدمت میں پیش کرتی ہوں۔

محبتِ الٰہی کی پیاری دعائیں

اے مرے پیارے فدا ہو تجھ پہ ہر ذرہ مرا

(1) آپؑ اپنی کتاب حقیقۃ الوحی میں اپنے نشاناتِ صداقت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

‘‘سوخدا کا شکر ہے کہ مخلصین کی ایک بھاری جماعت میرے ساتھ ہے اور ہر ایک ان میں سے میرے لئے ایک نشان ہے۔ یہ میرے خدا کا فضل ہے

رَبِّ اِنَّکَ جَنَّتِیْ وَرَحْمَتَکَ جُنَّتِیْ وَاٰیَاتُکَ غِذَائِیْ وَفَضْلُکَ رِدَائِیْ

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22صفحہ361)

ترجمہ: اے میرے رب !بے شک تو میری جنت ہے اور تیری رحمت میری ڈھال ہے اور تیرے نشان میری غذا ہیں۔ اور تیرا فضل میری چادر ہے۔

(2) آپؑ نے حضرت نواب محمد علی خان صاحبؓ کے نام مکتوب میں اس دعا کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:

‘‘اے رب العالمین! تیرے احسانوں کا میں شکر نہیں کر سکتا۔ تو نہایت ہی رحیم و کریم ہے اور تیرے بے غایت مجھ پر احسان ہیں۔ میرے گناہ بخش تا مَیں ہلاک نہ ہو جاؤں۔ میرے دل میں اپنی خاص محبت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما اور مجھ سے ایسے عمل کرا جن سے تو راضی ہو جائے۔ مَیں تیری وَجہِ کریم کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔ رحم فرما اور دنیا اور آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچا کہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ آمین، ثم آمین’’

(الحکم21؍فروری 1898ء جلدنمبر 2نمبر 1۔ ملفوظات جلد اوّل صفحہ 103)

(3) آپؑ نے اپنے ایک رفیقِ خاص چودھری رستم علی صاحب کو اس دعا کی تلقین کرتے ہوئے تحریر فرمایا کہ چاہیے کہ سجدہ میں اور دن رات کئی دفعہ یہ دعا پڑھیں

یَا مَنْ ھُوَ اَحَبُّ مِنْ کُلِّ مَحْبُوْبٍ اِغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَیَّ وَادْخِلْنِیْ فِیْ عِبَادِکَ الْمُخْلَصِیْنَ۔

(الحکم مورخہ 10؍اگست 1901ء جلد 5 نمبر 29 صفحہ 9)

ترجمہ: اے وہ کہ جو ہر محبوب سے زیادہ محبت کرنے کے قابل ہے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنے مخلص بندوں میں داخل فرما۔ ہم تیرے گناہگار بندے ہیں اور نفس غالب ہے۔ تو ہم کو معاف فرما اور آخرت کی آفتوں سے ہمیں بچا۔

(ماخوذ از بدر مورخہ 26؍جولائی 1906ء جلد 2شمارہ30صفحہ 3)

یہ دعا اس طرح بھی ملتی ہے:

یَااَحَبَّ مِنْ کُلِّ مَحْبُوْبٍ اِغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَ اَدْخِلْنِیْ فِیْ عِبَادِکَ الْمُخْلَصِیْنَ۔

ترجمہ: اے محبوبوں سے محبوب ذات!میرے گناہ مجھے بخش دے اور مجھے اپنے مخلص بندوں میں شامل فرما۔

(مکتوبات احمد جلد دوم مکتوب بنام منشی رستم علی صاحب صفحہ 539 ضیاء الاسلام پریس ربوہ)

(4) آپؑ خدا تعالیٰ کے حضور دعا کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

‘‘اے میرے خدا!میری فریاد سن کہ میں اکیلا ہوں۔ اے میری پناہ!اے میری سپَر!میری طرف متوجہ ہو کہ میں چھوڑا گیا ہوں۔ اے میرے پیارے!اے میرے سب سے پیارے ! مجھے اکیلا مت چھوڑ۔ میں تیرے ساتھ ہوں اور تیری درگاہ میں میری روح سجدہ میں ہے’’۔

(بحوالہ سیرت حضرت مسیحِ موعودؑ از حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی جلد5صفحہ573)

محبتِ رسول حضرت محمدﷺ کے حسین رنگ

تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمد

تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے

دلبرا! مجھ کو قسم ہے تیری یکتائی کی

آپ کو تیری محبت میں بھلایا ہم نے

چھو کے دامن ترا ہر دام سے ملتی ہے نجات

لاجرَم در پہ ترے سر کو جھکایا ہم نے

مصطفیٰ پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت

اس سے یہ نور لیا بارِ خدایا ہم نے

(5) حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ آقائے دو جہاں، مقدس الانبیاء، خاتم الانبیاء سید ومولیٰ پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس میں درود پاک بھیجتے ہوئے فرماتے ہیں :

وَ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدً وَّ اٰلِ مُحَمَّدً سَیِّدِ وُلْدِ اٰدَمَ وَ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ

(تذکرہ صفحہ198)

ترجمہ:اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر درود بھیج جو تمام بنی آدم کا سردار اور خاتم النبیین ہے۔

(6) آپؑ کواللہ تعالیٰ نے الہاماً یہ دعا سکھلائی:

سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ

(تذکرہ صفحہ25)

ترجمہ:پاک ہے اللہ اپنی حمد کے ساتھ۔ پاک ہے اللہ جو بہت عظیم ہے۔ اے اللہ رحمتیں بھیج، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کی آل پر۔

بخشش اور رحم کی عاجزانہ دعائیں

‘‘جو خاک میں مِلے اُسے ملتا ہے آشنا’’

(7) حضرت مسیحِ موعودؑ نے یہ دعا حضرت مولانانور الدین صاحب خلیفۃ المسیح الاوّلؓ کو بذریعہ خط تحریر فرمائی۔ دعا کا طریق یہ بیان فرمایا کہ

‘‘رات کے آخری پہر میں اُٹھو اور وضو کرو اور چند دوگانہ اخلاص سے بجا لاؤاور درد مندی اور عاجزی سے یہ دعا کرو:

اے میرے محسن اور میرے خدا! میں ایک تیرا ناکارہ بندہ پُر معصیت و پُر غفلت ہوں۔ تُو نے مجھ سے ظلم پر ظلم دیکھا اور انعام پر انعام کیا اور گناہ پر گناہ دیکھا اور احسان پر احسان کیا۔ تُو نے ہمیشہ میری پردہ پوشی کی اور اپنی بے شمار نعمتوں سے مجھے متمتع کیا۔ سو اب بھی مجھ نالائق اور پُرگناہ پر رحم کر اور میری بیباکی اور ناسپاسی کو معاف فرما اور مجھ کو میرے اس غم سے نجات بخش کہ بجز تیرے چارہ گر کوئی نہیں۔ آمین’’

(مکتوباتِ احمدؑ جلد دوم صفحہ 10 مکتوب بنام حضرت مولانا حکیم نور الدین صاحبؓ خلیفۃ المسیح الاوّل، مکتوب نمبر 2)

(8) 30؍مئی 1907ء :آپؑ کو یہ دعا الہام ہوئی:

رَبِّ ارْحَمْنِیْ اِنَّ فَضْلَکَ وَرَحْمَتَکَ یُنْجِی مِنَ الْعَذَابِ

(تذکرہ صفحہ621)

ترجمہ:اے میرے ربّ! مجھ پر رحم فرما۔ یقیناً تیرا فضل اور تیری رحمت عذاب سے نجات دیتے ہیں۔

(9) 31؍مئی 1903ء کو آپؑ کو یہ دعا الہام ہوئی:

اللّٰھُمَّ ارْحَمْ

(تذکرہ صفحہ392)

ترجمہ:اے اللہ !رحم کر۔

(10) ‘‘مَیں گناہگار ہوں اور کمزور ہوں۔ تیری دستگیری اور فضل کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔ تو آپ رحم فرما اور مجھے گناہوں سے پاک کر۔ کیونکہ تیرے فضل و کرم کے سوا اور کوئی نہیں ہے جو مجھے پاک کرے۔ ’’

(اخباربدر جلد 3صفحہ 41)

(11) ‘‘ہم تیرے گناہ گار بندے ہیں اور نفس غالب ہے تو ہم کو معاف فرما اورا ٓخرت کی آفتوں سے ہم کو بچا۔ ’’

(اخباربدر جلد 2نمبر 30)

(12) پھر آپ کا ایک الہام ہے:

رَبَّنَا اغْفِرْلَنَاذُنُوْبَنَا اِنَّا کُنَّا خَاطِئِیْنَ

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22صفحہ104)

ترجمہ: اے ہمارے ربّ! ہمارے گناہ بخش، ہم خطا پر تھے۔

(13) رَبِّ اغْفِر ْوَارْحَمْ مِنَ السَّمَآءِ

(تذکرہ صفحہ37)

ترجمہ:اے میرے ربّ ! بخش دے اور آسمان سے رحم فرما۔

(14) کسی سوال کرنے والے نے آپؑ سے یہ سوال کیا کہ نماز میں حصولِ حضور کا کیا طریقہ ہے؟ کس طرح توجہ پوری طرح پیدا کی جا سکتی ہے؟ تو آپ نے یہ دعا اسے لکھ کر بھجوائی کہ

‘‘اے خدا تعالیٰ قادرو ذوالجلال مَیں گناہگار ہوں اور اس قدر گناہ کے زہر نے میرے دل اور رگ وریشہ میں اثر کیا ہے کہ مجھے رقت اور حضورِ نماز حاصل نہیں۔ تو اپنے فضل و کرم سے میرے گناہ بخش۔ اور میری تقصیرات معاف کر۔ اور میرے دل کو نرم کر دے۔ اور میرے دل میں اپنی عظمت اور اپنا خوف اور اپنی محبت بٹھا دے۔ تا کہ اس کے ذریعہ سے میری سخت دلی دور ہو کر حضورِ نماز میسر آوے۔ ’’

(اخبار بدر نمبر20و21جلد3مورخہ24؍مئی و یکم جون1904ءصفحہ9)

(15) ‘‘اے ہمارے رب العزت! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری بلاؤں کو دور فرما اور تکالیف کو بھی دور فرما، اور ہمارے دلوں کو ہر قسم کے غموں سے نجات بخش اور کفیل ہو ہماری مصیبتوں کا۔ اور ہمارے ساتھ ہو جہاں پر بھی ہم ہوں۔ اے ہمارے محبوب اور ڈھانپ دے ہمارے ننگ کو اور امن میں رکھ ہمارے خطرات کو۔ اور ہم نے توکل کیا تجھ پر اور ہم نے تیرے سپرد کیا اپنا معاملہ، تو ہی ہمارا آقا ہے۔ دنیا میں اور آخرت میں اور تُو ارحم الراحمین ہے قبول فرما۔ اے رب العالمین۔

(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد17صفحہ182)

نصرتِ الٰہی کے لیے دعائیں

اے خدا اے چارہ سازِ درد ہم کو خود بچا

(16) ‘‘اے میرے ربّ! اپنے بندہ کی نصرت فرما۔ اور اپنے دشمنوں کو ذلیل اور رسواکر۔ اے میرے ربّ! میری دعا سن۔ اور اسے قبول فرما۔ کب تک تجھ سے اور تیرے رسول سے تمسخر کیا جاتا رہے گا۔ اور کس وقت تک یہ لوگ تیری کتاب کو جھٹلاتے اور تیرے نبی کے حق میں بدکلامی کرتے رہیں گے۔ اے ازلی ابدی خدا !میں تیری رحمت کا واسطہ دے کر تیرے حضور فریاد کرتا ہوں۔ ’’

(ترجمہ از عربی عبارت)

(آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلدنمبر5صفحہ نمبر569)

(17) رَبِّ احْفَظْنِیْ فَاِنَّ الْقَوْمَ یَتَّخِذُوْنَنِیْ سُخْرَۃً

(اخباربدر جلد 2نمبر 48 مورخہ 29؍ نومبر 1906ء صفحہ3۔ الحکم جلد 10نمبر40مورخہ24؍نومبر1906ء صفحہ1۔ تذکرہ صفحہ578 ایڈیشن چہارم)

ترجمہ:اے میرے رب !میری حفاظت کر کیونکہ قوم نے تو مجھے ٹھٹھے کی جگہ ٹھہرا لیا۔

(18) ستمبر1906ء کاالہام ہے:

رَبِّ لَا تُبْقِ لِیْ مِنَ الْمُخْزِیَاتِ ذِکْرًا

(الحکم جلد10نمبر31 مورخہ10؍ستمبر1906ء۔ الحکم جلد10نمبر32 مورخہ17؍ستمبر1906ءصفحہ1۔ تذکرہ صفحہ568ایڈیشن چہارم)

ترجمہ:اے میرے ربّ! میرے لیے رسوا کرنے والی چیزوں میں سے کوئی باقی نہ رکھ۔

(19) رَبِّ اجْعَلْنِیْ غَالِبًا عَلٰی غَیْرِیْ

(اخباربدر جلد 6نمبر 32مورخہ 8؍ اگست 1907ء صفحہ 4، الحکم جلد 11 نمبر 28 مورخہ 10؍ اگست 1907ء صفحہ 2)

ترجمہ: اے میرے رب !مجھے میرے غیرپر غالب کر۔

(20) رَبَّنَا لَاتَجْعَلْنَا طُعْمَۃً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِیْنَ

(البشریٰ مرتبہ حضرت پیر سراج الحق صاحبؓ صفحہ 53۔ تذکرہ صفحہ684)

ترجمہ:اے ہمارے رب !ہمیں ظالم قوم کی خوراک نہ بنا۔

بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے درد بھری دعائیں

ان دلوں کو خود بدل دے اے مرے قادر خدا

(21) رَبِّ اَصْلِحْ اُمَّۃَ مُحَمَّدٍ

(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد1صفحہ266۔ تذکرہ صفحہ 37 ایڈیشن چہارم)

ترجمہ:اے میرے ربّ! امت محمدیہ کی اصلاح فرما۔

(22) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک دعا ہے جو آپ نے مُسلم اُمّہکے لیے بھی کی۔ ہمارے غیر از جماعت مسلمان بھائیوں کے لیے بھی عمومی طور پر کی۔ آپؑ فرماتے ہیں :

رَبِّ یَارَبِّ اِسْمَعْ دُعَائِیْ فِیْ قَوْمِیْ وَتَضَرُّعِیْ فِی اِخْوَتِیْ اِنِّی اَتَوَسَّلُ اِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ خَاتَمِ النَّبِیِیْنَ وَشَفِیْعٍ وَ مُشَفَّعٍ لِلْمُذْنِبِیْنَ۔ رَبِّ اَخْرِجْھُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ اِلٰی نُوْرِکَ۔ وَمِنْ بَیْدَاءِ الْبُعْدِ اِلٰی حُضُوْرِکَ۔ رَبِّ ارْحَمْ عَلَی الَّذِیْنَ یَلْعَنُوْنَ عَلیَّ وَاحْفَظْ مِنْ تَبِّکَ قَوْمًا یَقْطَعُوْنَ یَدَیَّ وَاَدْخِلْ ھُدٰکَ فِیْ جذْرِ قُلُوْبِھِمْ وَاعْفُ عَنْ خَطِیْئَآتِھِمْ وَذُنُوْبِھِمْ وَاغْفِرْلَھُمْ وَعَافِھِمْ وَوَادِعْھُمْ وَصَافِھِمْ وَاَعْطِھِمْ عُیُوْنًا یُبْصِرُوْنَ بِھَا وَاٰذَانًا یَسْمَعُوْنَ بِھَا وَقُلُوْبًا یَفْقَھُوْنَ بِھَا وَاَنْوَارًا یَّعْرِفُوْنَ بِھَا وَارْحَمْ عَلَیْھِمْ۔ وَاعْفُ عَمَّا یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّھُمْ قَوْمٌ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ رَبِّ بِوَجْہِ الْمُصْطَفٰی وَدَرَجَتِہِ الْعُلْیَا وَالْقَائِمِیْنَ فِی اٰنَاءِ اللَّیْلِ وَالْغَازِیْنَ فِیْ ضَوْءِ الضُّحی وَ رِکَابٍ لَکَ تُعَدُّلِلسُّرٰی وَرِحَالٍ تُشَدُّ اِلٰی اُمِّ الْقُریٰ۔ اَصْلِحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ اِخْوَانِنَا۔ وَافْتَحْ اَبْصَارَھُمْ وَنَوِّرْ قُلُوْبَھُمْ وَفَھِّمْھُمْ مَا فَھَّمْتَنِیْ وَعَلِّمْھُمْ طُرُقَ التَّقْویٰ۔ وَاعْفُ عَمَّا مَضٰی۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ السَّمٰوٰتِ الْعُلٰی۔

(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 22تا23)

ترجمہ: اے میرے ربّ! میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ وزاری سن۔ مَیں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے ربّ! انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دُوری کے دشت سے اپنے حضور لےآ۔ اے میرے ربّ! ان پر رحم کر جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ہاتھ کاٹتے ہیں۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت عطا فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگذر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے ربّ! حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو تیری (رضا کی) خاطر راتوں کو سفر کرنے کے لیے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُمّ القریٰ کی طرف کیے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما۔ اور ان کی آنکھیں کھول۔ اور ان کے دلوں کو منور فرما۔ اور انہیں وہ کچھ سمجھا دے جو تُو نے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے طریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے درگذر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو بلند آسمانوں کا ربّ ہے۔

مشکلات اور ہم وغم دور ہونے کی جامع دعائیں

بارگاہِ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو

مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے

(23) رَبِّ کُلُّ شَیْئٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22صفحہ224، تذکرہ صفحہ 442)

ترجمہ:اے میرے ربّ! ہر ایک چیز تیری خادم ہے۔ اے میرے ربّ! پس مجھے محفوظ رکھ اور میری مدد فرما اور مجھ پر رحم فرما۔

آپؑ فرماتے ہیں :

‘‘اور میرے دل میں ڈالا گیا کہ یہ اسمِ اعظم ہے اور یہ وہ کلمات ہیں کہ جو اسے پڑھے گا ہر ایک آفت سے اُسے نجات ہوگی۔ ’’

(ملفوظات جلد 4صفحہ264، ایڈیشن1984ء)

(24) یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ۔ اِنَّ رَبِّیْ رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ

(الحکم جلد 3نمبر 22 مورخہ 23؍جون 1899ء صفحہ8)

ترجمہ:اے حیّ! اے قیوم! میں تیری رحمت سے مدد چاہتاہوں۔ یقیناً میرا ربّ آسمان اور زمین کا رب ہے۔

(25) خدا قاتل تو باد۔ ومرااز شرتو محفوظ دارد

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22صفحہ101)

ترجمہ:خدا خود ہی ترا قاتل ہے اور مجھے ترے شر سے محفوظ رکھے۔

(26) اِیْلِیْ، اِیْلِیْ، لِمَا سَبَقْتَنِیْ

(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد1صفحہ612)

ترجمہ:اے میرے خدا! اے میرے خدا! تونے مجھے کیوں چھوڑ دیا۔

پاکیزگی نفس کی دعائیں

عِفّت جو شرطِ دیں ہے وہ تقویٰ میں ساری ہے

(27) رَب اَذْھِبْ عَنِّی الرِّجْسَ وَ طَھِّرْنِیْ تَطْھِیْراً

(تذکرہ صفحہ23)

ترجمہ:اے میرے ربّ!مجھ سے ناپاکی کودور رکھ۔ اور مجھے ایسا پاک کردے جیسا کہ پاک کرنے کا حق ہے۔

(28) رَب اجْعَلْنِیْ مُبَارَکاً حَیْثُ مَا کُنْتُ

(روحانی خزائن جلد1صفحہ621)

ترجمہ:اے میرے ربّ ! مجھے ایسا پاک کر کہ جس جگہ بھی میں بودوباش اختیار کروں برکت میرے ساتھ رہے۔

(29) رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ

(تذکرہ صفحہ38)

ترجمہ:اےمیرے ربّ!میرا صدق ظاہر کردے۔

بیماری سے شفا یابی کی دعائیں

تو ہے جو پالتا ہے، ہر دم سنبھالتا ہے

غم سے نکالتا ہے، دردوں کو ٹالتا ہے

(30) اِشْفِنِیْ مِنْ لَدُنْکَ وَارْحَمْنِیْ

(تذکرہ صفحہ523)

ترجمہ:اے اللہ! مجھے اپنی جناب سے شفا بخش اور رحم فرما۔

(31) بِسْمِ اللّٰہِ الْکَافِیْ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الشَّافِیْ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الْغَفوْرِ الرِّحِیْمِ ۔بِسْمِ اللّٰہِ الْبَرِّ الکَرِیْمِ۔ یَا حَفِیْظُ۔ یَا عَزِیْزُ۔ یَارَفِیْقُ۔ یَا وَلِیُّ اشْفِنِیْ

(تذکرہ صفحہ442)

ترجمہ:میں اللہ کے نام کے ساتھ مدد چاہتا ہوں جو کافی ہے، شافی ہے۔ میں اللہ کے نام کے ساتھ مدد چاہتا ہوں جو غفور الرحیم ہے۔ میں اللہ کے نام کے ساتھ مدد چاہتا ہوں جو برّو کریم ہے۔ اے حفاظت کرنے والے، کامل غلبہ والے، اے رفیق۔ اے دوست تو مجھے شفا دے۔

(32) یَا حَفِیْظُ۔ یَا عَزِیْزُ۔ یَا رَفِیْقُ

(تذکرہ صفحہ 404)

ترجمہ:اے حفاظت کرنے والے۔ اے غالب۔ اے ساتھی۔

علم میں اضافہ کی معرفت بھری دعائیں

یہی تدبیر ہے پیارو کہ مانگواس سے قُربت کو

اسی کے ہاتھ کو ڈھو نڈو جلاؤ سب کمندوں کو

(33) رَبِّ عَلِّمْنِیْ مَا ھُوَ خَیْرٌ عِنْدَکَ

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22صفحہ106)

ترجمہ:اے میرے ربّ !مجھے وہ کچھ سکھلا جو تیرے نزدیک بہتر ہے۔

(34) رَبِّ اَرِنِیْ اَنْوَارَکَ الْکُلِّیَّۃَ

(تذکرہ صفحہ534)

ترجمہ:اے میرے ربّ! مجھے اپنے تمام انوار دکھلا۔

(35) رَبِّ اَرِنِیْ کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی۔ رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ مِنَ السَّمَآءِ

(براہین احمدیہ،روحانی خزائن جلد1صفحہ 266)

ترجمہ:اے میرے ربّ! تُو مجھے دکھا کہ تو مردہ کیونکر زندہ کرتا ہے اور آسمان سے اپنی بخشش اور رحمت نازل فرما۔

(36) رَبِّ أَرِنِيْ حَقَآئِقَ الْأَشْيَاءِ

(تذکرہ صفحہ613)

ترجمہ:اے میرے ربّ! مجھے اشیاء کے حقائق دکھلا۔

آخر میں حضرت مسیحِ موعودؑ کی وہ بہت پیاری دعا تحریر کرتی ہوں جو آپؑ نے اپنی کتاب کشتی نوح میں پاک سچی اور عمدہ تعلیم بیان فرما کر اپنی پیاری جماعت کے لیے آخر میں بیان فرمائی ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں :

‘‘پس تم ایسے برگزیدہ نبی کے تابع ہو کر کیوں ہمت ہارتے ہو۔ تم اپنے وہ نمونے دکھلاؤجو فرشتے بھی آسمان پر تمہارےصدق و صفا سے حیران ہو جائیں اور تم پر درود بھیجیں۔ تم ایک موت اختیا ر کرو تا تمہیں زندگی ملےاور تم نفسانی جوشوں سے اپنے اندر کو خالی کروتا خدا اس میں اترے۔ ایک طرف سےپختہ طور پر قطع کرو۔ اور ایک طرف سے کامل تعلق پیدا کرو۔خدا تمہاری مدد کرے۔

اب میں ختم کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ یہ تعلیم میری تمہارے لئے مفید ہواور تمہارے اندر ایسی تبدیلی پیدا ہوکہ زمین کے تم ستارے بن جاؤاور زمین اس نور سے روشن ہوجو تمہارے رب سے تمہیں ملے۔ آمین۔ ثم آمین’’

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19صفحہ85)

مندرجہ بالا دعاؤں کی تحریک ہمارے پیارے آقا سیدنا حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے متعدد خطباتِ جمعہ و خطابات میں فرمائی ہے۔ آپ فرماتے ہیں :

‘‘پس یہ دعائیں ہیں جو ہمارا خاصہ ہونا چاہئیں تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ میں بھی رہیں اور اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں اور گناہوں پر نظر بھی رکھتے رہیں اور اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آتے ہوے ان سے بچنے کی کوشش بھی کرتے رہیں ’’۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ27؍مارچ 2009ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل17؍اپریل 2009ءصفحہ6)

اللہ کرے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تمام دعائیں کل عالم، جماعت کے ہر فرد کے حق میں پوری ہوں۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button