متفرق

قرارداد تعزیت بروفات مکرم ومحترم چودھری حمید اللہ صاحب

صدر مجلس تحریک جدید،وکیل اعلیٰ تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان ربوہ ووکیل تعمیل و تنفیذ

بخدمت اقدس سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مجلس تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان ربوہ کا یہ غیر معمولی اجلاس منعقدہ مورخہ 16.02.21مکرم ومحترم چودھری حمید اللہ صاحب صدر مجلس تحریک جدید، وکیل اعلیٰ تحریک جدید انجمن احمدیہ پاکستان ربوہ ووکیل تعمیل و تنفیذ کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے۔

آپ مورخہ23؍جنوری21ء کو طبیعت ناساز ہونے پر طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں داخل ہوئے۔مختصر علالت کے بعدمورخہ7؍فروری2021ءکو صبح 7:00بجے بعمر تقریباً87سال بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا للّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔

مکرم چودھری حمید اللہ صاحب کے آباواجداد کا تعلق بھیرہ کے نواحی گاؤں موضع ’’فتح گڑھ ‘‘سے تھا۔ آپ 4؍مارچ1934ء کو قادیان میں مکرم بابو محمد بخش صاحب اور محترمہ عائشہ بی بی صاحبہ کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کا نام حضرت مصلح موعود ؓنے تجویز فرمایا۔ آپ خدا تعالیٰ کے فضل سے پیدائشی احمدی تھے۔آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے والد محترم کے ذریعہ آئی جنہوں نے ایک خواب کے نتیجہ میں احمدیت کو قبول کیا۔آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے صاحب رؤیا و کشوف بزرگ اور پُر جوش داعی الیٰ اللہ تھے۔

محترم چودھری حمید اللہ صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کی وقف کی تحریک پر 1946ء میں، جب آپ ساتویں کلاس میں پڑھتے تھے، زندگی وقف کی۔ 1947ء میں تعلیم الاسلام سکول قادیان سے آٹھویں جماعت پاس کرنے کے بعد حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر اپنی سکول کی تعلیم جاری رکھی۔تقسیم ہند کے بعد آپ کا خاندا ن قادیان سے ہجرت کرکے ریاست بہاولپور منتقل ہوگیا۔ وہاں آپ نے گورنمنٹ ہائی سکول ہارون آباد سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ آپ اپنے سکول میں اول آئے۔آپ کا نام سکول کے بورڈ آف آنرز پرلکھا گیا۔

میٹرک پاس کرنے کے بعد واقف زندگی ہونے کی وجہ سے آپ نے وکالت دیوان تحریک جدید ربوہ میں رابطہ کرکے آئندہ کے لیے ہدایت مانگی۔ چنانچہ وکالت دیوان ربوہ کی ہدایت پرآپ ستمبر 1949ء میں انٹرویو کے لیے ربوہ آگئے۔ واقفین زندگی کا تحریری ٹیسٹ اور انٹرویوحضرت مصلح موعودؓ نے خود لیا۔

اس کے بعد حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر تعلیم الاسلام کالج لاہور میں آپ کو داخل کروا دیا گیا۔ 1951ء میں ایف اے کا امتحان فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا۔ 1953ء میں فرسٹ ڈویژن میں یونیورسٹی میں دوسری پوزیشن لے کربی ایس سی کا امتحان پاس کیا۔اور1955ء میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے فرسٹ ڈویژن میں ایم اے ریاضی کا امتحان پاس کیا۔ اس امتحان میںپنجاب یونیورسٹی میں آپ کی چوتھی پوزیشن تھی۔ اس پر آپ کو گورنمنٹ کالج لاہور سے اکیڈیمک رول آف آنر ملا۔

مورخہ 4؍ستمبر 1960ء کو آپ کی شادی محترمہ رضیہ خانم صاحبہ بنت مکرم عبدالجبار خان صاحب آف سرگودھا سے ہوئی۔جن سے آپ کاایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں اور تمام بچے خدا کے فضل سے شادی شدہ اور صاحبِ اولاد ہیں۔آپ کے بیٹے مکرم رشید اللہ صاحب کینیڈا میں مقیم ہیں۔آپ کی بڑی بیٹی محترمہ طیبہ حیات صاحبہ محترم ظہیر احمد حیات صاحب ابن مکرم بشیر احمد حیات صاحب آف یوکے،کی اہلیہ ہیں۔اور آپ کی چھوٹی بیٹی محترمہ رضوانہ حمیدصاحبہ مکرم نثار یوسف صاحب ابن مکرم مولانا کمال یوسف صاحب مبلغ سکینڈے نیویا کی اہلیہ ہیں۔

مکرم چودھری حمید اللہ صاحب کوایم اے کرنے کے بعد یکم اکتوبر 1955ء سے 1974ء تک تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں بطور لیکچرار اور اسسٹنٹ پروفیسر ریاضی خدمت کی توفیق ملی۔ تدریسی فرائض کے علاوہ غیر تدریسی فرائض سر انجام دینے کا بھی موقع ملا۔ 1974ء میں جماعت کے تعلیمی اداروں کے قومیائے جانے پر آپ نے حضرت خلیفۃالمسیح الثالث ؒکے ارشاد پر تعلیم الاسلام کالج ربوہ سے استعفیٰ دے دیااور آپ کا تقرر بطورناظرضیافت ہوا۔ اس دوران دارالضیافت میںبہت توسیع ہوئی اور بہت سے ترقیاتی و تعمیراتی کام ہوئے۔ نیز مہمانوں کے لیے نئی سہولتیں پیدا کی گئیں۔

نومبر1982ء تا وفات تقریباً 38سال آپ نے تحریک جدید انجمن احمدیہ ربوہ میںبطور وکیل اعلیٰ اور وکیل تعمیل و تنفیذ انتہائی خوش اسلوبی سے خدمت کی توفیق پائی۔ اسی طرح آپ کو 1982ء تا 1989ء بطور ایڈیشنل صدر مجلس تحریک جدید اور پھر 1989ءتا وفات بطور صدر مجلس تحریک جدید بھی خدمت کی توفیق ملی۔

آپ کی کوششوں سے اس عرصہ میںچندہ تحریک جدید میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔نیز آپ کو تحریک جدیدانجمن احمدیہ کے نئے قواعد بزبان انگریزی مرتب کرکے شائع کروانے کی توفیق ملی۔ آپ کی نگرانی میں تحریک جدید میں بہت ساتعمیراتی کام ہوا،جس میںدفاتر تحریک جدید کو مکمل طور پر گرا کر موجودہ نئی عمارت بنوائی گئی۔ جامعہ احمدیہ سینئرسیکشن میںنیا اکیڈیمک بلاک، محمود ہوسٹل،ناصر ہوسٹل اور مسرور ہوسٹل کی نئی بلڈنگز،توسیع و تعمیرمسجد حسن اقبال، ناصر ہوسٹل (اولڈ بلاک)کی رینوویشن، جسے پھر ریسرچ سیل اور نور فاؤنڈیشن کے سپرد کر دیا گیا۔نیزجامعہ احمدیہ سینئر سیکشن میں35نئے رہائشی کوارٹرز تعمیر ہوئے۔سابقہ جامعہ احمدیہ جونیئر سیکشن کے احاطہ میں طاہر ہوسٹل، نور ہوسٹل اور اکیڈیمک بلاک، کانفرنس ہال اور10نئے رہائشی کوارٹرز تعمیر ہوئے۔ اسی طرح مختلف کالونیوں میں تحریک جدید کے تقریباً 167کوارٹرز تعمیر ہوئے،نئی پختہ سڑکیں بنوائی گئیں۔علاوہ ازیںبیرون ربوہ سے آنے والے واقفین زندگی کی رہائش کے لیے دارالواقفین (ہوسٹل) کی تعمیر ہوئی۔سرائے فضل عمر( گیسٹ ہائوس )کی رینوویشن کروائی گئی۔دفاتر تحریک جدید کے احاطہ میںسرائے ناصر کے نام سے ایک نیا گیسٹ ہائوس تعمیر کیا گیا۔

محترم چودھری صاحب کو ذیلی تنظیموںمیںبھی بھرپور خدمت کا موقع ملا۔ اطفال الاحمدیہ کے زمانہ میں بطور سائق، کالج کے زمانہ میں حلقہ کی زعامت میں مختلف شعبہ جات میں بطور منتظم اور پھر خدام الاحمدیہ مقامی ربوہ میں خدمت کی توفیق ملی۔1959ء تا1969ء مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے تحت آپ نے بطور مہتمم ذہانت و صحت جسمانی،مہتمم مال، مہتمم تجنید اور بطور معتمد خدمات سرانجام دیں۔یکم نومبر1969ء تا31؍اکتوبر1973ء بطور صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ خدمت کی توفیق ملی۔آپ کے دور صدارت میںحضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒکے ارشاد کی تعمیل میں سالانہ اجتماعات میں شامل ہونے والی مجالس کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ آپ کے دور میں خدام الاحمدیہ کے اجتماع پر گھوڑ دوڑ کا سلسلہ شروع ہوا۔جسے بعد میں خدام الاحمدیہ کے اجتماع سے علیحدہ کر کے الگ ٹورنامنٹ کی شکل دے دی گئی۔

اسی طرح مجلس انصاراللہ مرکزیہ میں آپ کو بطور نائب صدر صف دوم، نائب صدر اور1982ء تا 1989ء بطور صدر مجلس انصار اللہ مرکزیہ خدمت کی توفیق ملی۔ بعد ازیں 1989ء تا 1999ء قریباً10سال بطور صدر مجلس انصار اللہ پاکستان خدمت کا موقع ملا۔2000ء تا وفات آپ مجلس انصاراللہ پاکستان کی عاملہ کے رکن خصوصی تھے۔

جلسہ سالانہ کے حوالے سے بھی محترم چودھری صاحب کی خدمات غیر معمولی ہیں۔آپ نے بطور نائب ناظم استقبال، نائب ناظم لنگر خانہ نمبر 3، نائب ناظم مکانات،ناظم مکانات، ناظم سپلائی، افسر خدمت خلق،نائب افسر جلسہ سالانہ اور پھر 1973ء تاوفات تقریباً47سال بطور افسر جلسہ سالانہ ربوہ خدمت بجالانے کی توفیق پائی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ کے دور میں جلسہ سالانہ کے انتظامات میں مختلف جہتوں سے وسعت پیدا ہوئی۔ آپ کی کوششوں سے اب تک سات نئے لنگر خانے اور تین لنگر خانے پرہیزی بنوائے گئے۔ 10آٹومیٹک روٹی پلانٹ لگائے گئے۔ جلسہ سالانہ ربوہ کے مرکزی دفاتر کو گرا کر مکمل طور پر نئے سرے سے تعمیر کیا گیا۔ اسی طرح مہمانوں کو ٹھہرانے کے لیے بہت سی قیام گاہیں تعمیر کروائی گئیں۔ جلسہ سالانہ قادیان1991ء، 1992ء اور 1993ء کے تمام انتظامات کی نگرانی کرنے کابھی آپ کو اعزاز حاصل ہوا۔

محترم چودھری صاحب کی دیگر خدمات کی تفصیل حسب ذیل ہے:

…خلافت خامسہ کے انتخاب کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرنے کا اعزاز نصیب ہوا۔

…1999ء میںمکرم ومحترم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب مرحوم کے ہمراہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کے ارشاد کی تعمیل میں انتخاب خلافت کے قواعد پر نظر ثانی کا کام سرانجام دینے کی توفیق ملی۔

…خلافت ثالثہ کے دور میں ایک سے زائد مرتبہ امیر مقامی ربوہ مقرر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔

…سالہا سال مجلس مشاورت پاکستان میں بطور نمائندہ شامل ہونے اور2018ء میں مجلس مشاورت پاکستان کی صدارت کرنے کی سعادت ملی۔

…ستمبر 1984ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی زیر ہدایت و راہنمائی 14 ماہ تک لندن میں قیام کر کے بعض اہم جماعتی امور کی سرانجام دہی کی توفیق ملی۔

…ایڈیشنل ناظر اعلیٰ برائے ہنگامی امور سندھ و بلوچستان 1981ء تا وفات

…صدربین الاقوامی صدسالہ احمدیہ جوبلی کمیٹی 1989ء

…سیکرٹری صد سالہ احمدیہ جوبلی منصوبہ بندی کمیٹی پاکستان 1989ء

…صدر کمیٹی صد سالہ جلسہ سالانہ قادیان 1991ء

…صدر مرکزی کمیٹی خلافت احمدیہ صدسالہ جوبلی 2005ء تا وفات

…صدر کمیٹی امداد مستحقین و محرومین 1974ء1999-ء

…صدر منصوبہ بندی کمیٹی فضل عمر ہسپتال ربوہ

…صدر انٹرنیشنل کمیٹی رشتہ ناطہ

…نگران ادارہ تعمیرات

…پیٹرن انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹکٹس و انجینئرز

محترم چودھری صاحب کو مختلف اوقات میں خلفائےکرام کی ہمراہی میں اور علیحدہ اندرون و بیرون ملک دورہ جات کا موقع ملا۔آپ نے تقریباً تمام براعظموں کے بڑے بڑے ممالک بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، انگلستان، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، ہالینڈ، ڈنمارک، ناروے، سویڈن، سپین، آسٹریا، فرانس، بیلجیم،ریاست ہائے متحدہ امریکہ، کینیڈا، فجی، سنگاپور، انڈونیشیا، آسٹریلیا، گیمبیا، سینیگال، سیرالیون، زائر، لائبیریا، آئیوری کوسٹ، کینیا، تنزانیہ اور ماریشس کا جماعتی دورہ کیا۔ ان میں سے کئی ممالک کا ایک سے زائد مرتبہ بھی دورہ کرنے کی توفیق ملی۔

ان دورہ جات کے دوران آپ کویوکے میں مرکزی دفاتر کو منظم کرنے،جلسہ سالانہ کے انتظامات کروانے، مختلف ممالک کے مشنز کے لیے زمینوں کی خرید،مشنز کے مالی امور کا جائزہ،جماعتوں سے ملاقات و رابطہ اور ذیلی تنظیموں کو منظم کرنے وغیرہ امور کی توفیق ملی۔نیز مختلف ممالک کے جلسہ ہائے سالانہ کے اجلاسات کی صدارت اور خطاب کرنے کا موقع ملا۔

آپ نے حضرت مصلح موعودؓ، حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ، حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اورحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے عہدمبارک میںخدمت کی توفیق پائی اورخلفائے کرام کی بہت سی شفقتیں حاصل کیں۔ آپ کاخلافت کے ساتھ بے حد اخلاص، اطاعت اورمحبت کاتعلق تھا۔ آپ خلافت کے سلطان نصیراورجاں نثار سپاہی تھے۔حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒنے آپ کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا روحانی فرزندقرار دیا۔

آپ ایک عمدہ استاد،بہترین منتظم، وسیع العلم،عاجزی کے پیکر،بے حدمخلص اور پر وقار شخصیت کے مالک تھے۔نظام جماعت اور جماعتی روایات کے حوالے سے آپ کا مطالعہ نہایت وسیع تھا۔ ذاتی اور جماعتی عہدیدارہردو حیثیتوں سے غریب پرور،لوگوں کی غمی خوشی میں شریک ہونے والے، ضرورت مندوںکی خبرگیری کرنے والے،وقت کی پابندی کرنے والے، جماعتی معاملات میںانتہائی فکرمند، اپنے کام پرپوری دسترس رکھنے والے، متحمل ومنصف مزاج، مضبوط قویٰ کے مالک، معاملہ فہم،صائب الرائے، ٹھوس علمی وادبی پس منظر کے حامل، قابل رشک حافظہ اورمدبرانہ سوچ کے حامل، امانتوںکاحق اداکرنے والے، جماعتی اموال اور املاک کے محافظ،لوگوںکے احساسات اورحفظ مراتب کاخیال رکھنے والے بے شمار خوبیوںکے مالک ایک نافع الناس وجودتھے۔

آپ نے ساری زندگی حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بجاآوری میںصرف کر دی۔ آپ انتہائی دعا گو،تہجد گزار اورپنجوقتہ نماز باجماعت کی ادائیگی کے اہتمام میں ایک خوبصورت نمونہ تھے۔

آپ کوآخری دم تک سلسلہ عالیہ احمدیہ کی خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کا عرصہ خدمت تقریباً65سال پرمحیط ہے۔

سیدناحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ  العزیزنے12فروری2021ء کو نہایت خوبصورت اور شاندار الفاظ میںآپ کاذکرخیرکرتے ہوئے پورا خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیزنے فرمایا:

…..ان کے بارے میںجو خصوصیات بیان ہوئی ہیں، ان میں کوئی مبالغہ نہیںہے…..غیر معمولی صلاحیتیں رکھنے والی شخصیت تھے۔ درویش صفت تھے اور انتہائی محنت کرنے والے تھے۔ ان کے ساتھ میں نے بھی کام کیا ہے اور بڑے نرم انداز میں یہ کام سکھایا بھی کرتے تھے۔ پھر جب ناظر اعلیٰ بنا ہوں تو اس وقت بھی یا امیر مقامی تو اس وقت بالکل ان کا اَور رویہ ہو گیا۔ نہایت اطاعت کے ساتھ انہوں نے وہ وقت بھی گزارا۔

اور خلافت کے ساتھ تو پھر انتہائی وفاداری کے ساتھ ایک احمدی کی حیثیت سے، ایک کارکن کی حیثیت سے، بیعت کا حق ادا کرنے والے کی حیثیت سے اپنے تمام حق ادا کیے۔ خلیفۂ وقت کی ہر آواز کو اور ہر حکم کو بڑی سنجیدگی سے لیا اور لفظاً نہیں بلکہ حرفاً حرفاً اس پر عمل کیا۔ کبھی کوئی تاویلیں نہیں دیں……اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور خلافت کو ان جیسے سلطان نصیر ملتے رہیں۔

ہم جملہ ممبران مجلس تحریک جدیدانجمن احمدیہ پاکستان و کارکنان تحریک جدید مکرم ومحتر م چودھری حمید اللہ صاحب (مرحوم) کے انتقال پرملال پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی خدمتِ اقدس میںاپنے دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔

نیزمرحوم کے جملہ پسماندگان اورجملہ احباب جماعت سے اظہار افسوس کرتے ہوئے، دعاگوہیںکہ اللہ تعالیٰ اس دیرینہ خادم کی مغفرت فرماتے ہوئے،جنت الفردوس میں جگہ دے اورپسماندگان کوصبرجمیل عطا فرمائے اوران کاحافظ وناصرہو۔مرحوم کی اولاداورآئندہ نسلوں کو مرحوم کی نیکیوں کا وارث بنائے۔اور اللہ تعالیٰ جماعت اور خلافت احمدیہ کوآپ جیسے باوفا، مخلص، معاون و مددگارخادم دین ہمیشہ عطا فرماتاچلاجائے۔ آمین

(از مجلس تحریک جدید)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button