خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 15؍ جنوری 2021ء

آنحضرتﷺ کے عظیم المرتبت خلیفہ ٔراشد حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اوصافِ حمیدہ کا تذکرہ

رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جس نے علی سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اس نے خدا سےمحبت کی

ایم ٹی اے کےچوبیس گھنٹے نشر ہونے والے نئے چینل ’ایم ٹی اے گھانا‘کے اجرا کا اعلان

الجزائر اور پاکستان میں احمدیوں کی شدید مخالفت کے پیش نظر خصوصی دعاؤں کی مکرر تحریک

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 15؍جنوری 2021ء بمطابق 15؍صلح 1340 ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ  بنصرہ العزیز نے مورخہ 15؍جنوری2021ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔ جمعہ کی اذان دینےکی سعادت مکرم رانا عطاء الرحیم صاحب کے حصے میں آئی۔ تشہد،تعوذ اور سورةالفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

حضرت علیؓ کا ذکر چل رہاتھا اورآپؓ کے بارے میں جو مَیں نے مواد اکٹھا کیا تھا ان شاء اللہ وہ آج مکمل ہوجائےگا۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ حضرت امام حسین نے حضرت علیؓ سے سوال کیا کہ کیا آپ مجھ سے محبت کرتےہیں۔حضرت علیؓ سے اثبات میں جواب پاکر حیرانی سے کہا کہ ایک دل میں دو محبتیں کس طرح جمع ہوسکتی ہیں اور پوچھا کہ بوقتِ مقابلہ آپؓ کس سے محبت کریں گے۔حضرت علیؓ نے فرمایا اللہ سے۔ حضرت مصلح موعودؓ اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت علیؓ نے فرمایا مَیں بےشک تجھ سے محبت کرتاہوں لیکن جب تیری محبت خداتعالیٰ کی محبت سے ٹکراجائے تو مَیں فوراً اسے چھوڑ دوں گا۔

حضرت علیؓ کو جب کوئی بڑی مصیبت پیش آتی تو وہ یہ دعا کرتے یا کھٰیٰعٓصٓ اِغْفِرْلِیْ۔ رسول اللہﷺ نے ان مقطعات کے یہ معنی فرمائے ہیں کہ اے کافی و ہادی اور علیم و صادق۔یعنی اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگی جائے کہ تیری تمام صفات کاواسطہ مجھے بخش دے۔

حضرت مصلح موعودؓفرماتے ہیں کہ حضرت علیؓ نے ایک دفعہ اپنے نوکر کو آواز دی مگر وہ نہ آیا۔جب تھوڑی دیر بعد وہ آیا اور آپؓ نے اس سے تاخیر سے آنے کی وجہ پوچھی تواس نے کہا کہ مجھے آپ کی نرمی کا یقین تھا کہ آپ مجھے سزا نہیں دیں گے۔ حضرت علیؓ کو اس کا جواب اتنا پسند آیا کہ آپؓ نے اسے آزاد کردیا۔

ایک دفعہ حضرت علیؓ نے دیکھا کہ حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کوان کے استاد ’خاتِم النبیین‘پڑھا رہےہیں تو آپؓ نے فرمایا کہ بےشک دونوں قراءتیں ہیں لیکن مَیں ’خاتَم النبیین‘ یعنی نبیوں کی مہر کو زیادہ پسندکرتا ہوں اور میرے بچوں کو ایسے ہی پڑھاؤ۔

ایک مرتبہ کسی نے رسول کریمﷺ اورصحابہ کی جماعت کو دعوت پربلایا۔حضرت علیؓ نسبتاً چھوٹی عمر کےتھے،چنانچہ صحابہ نے ازراہِ مذاق کھجوریں کھا کھا کر گٹھلیاں آپؓ کے سامنے رکھنا شروع کردیں۔ حضرت علیؓ نے خیال نہ کیا اور جب گٹھلیوں کا ڈھیر لگ گیا تو صحابہ نے کہا کہ تم نے ساری کھجوریں کھالی ہیں۔ آپؓ نے مذاق کو بھانپ لیا اور فرمایا آپ سب تو گٹھلیاں بھی کھاگئے ہیں لیکن مَیں گٹھلیاں رکھتا رہا ہوں۔

قرآن کریم میں جب یہ حکم نازل ہوا کہ رسول اللہﷺ سے کوئی مشورہ لو تو پہلے صدقہ دےلیا کرو۔ حضرت علیؓ نے اس حکم سے پہلے آنحضرتﷺ سے کوئی مشورہ نہ لیاتھا۔اس حکم پر عمل کرتے ہوئے آپؓ نے صدقہ دے کر آنحضورﷺ سے مشورہ کیا۔ کسی کے پوچھنےپرفرمایا کہ کوئی خاص بات تو مشورہ طلب نہ تھی مگر مَیں نے چاہا کہ قرآن کریم کے اس حکم پر عمل ہوجائے۔

حضورِ انورنے فرمایا کہ یہ تھے صحابہ کے طریق۔ ایک صحابی تو لوگوں کے گھر اس لیے جایا کرتے تھے کہ کوئی گھر والا کہے کہ واپس چلے جاؤ تو وہ قرآن کے حکم پر عمل کرتےہوئے خوشی خوشی واپس آجائیں۔ فرمایا :آج کل اگر ہم کسی کو کہیں کہ مصروف ہیں، ملاقات نہیں ہوسکتی تو لوگ برامان جاتے ہیں۔ لیکن صحابہ کا تقویٰ یہ تھا کہ کوشش کرتے تھے کہ قرآن کریم کے حکم پر عمل کریں۔

حضرت علّامہ عبیداللہ بسمل صاحب ایک چوٹی کے شیعہ عالِم تھے جو حضرت مسیح موعودؑ کے عہد میں ہی احمدی ہوئے۔ حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ اپنے درس میں اُن کےمتعلق فرماتے ہیں کہ وہ اتنے بڑے عالِم تھے کہ تقسیمِ ہند کے بعد تک اُن کی کتب شیعہ مدرسوں میں پڑھائی جارہی ہیں۔ حضرت مصلح موعودؓ ان کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت علیؓ نے لوگوں سے سب سے زیادہ بہادر شخص کے متعلق دریافت فرمایا تو لوگوں نے کہا کہ آپؓ سب سے زیادہ بہادر ہیں۔ اس پرآپؓ نے فرمایا سب سے زیادہ بہادر اور شجاع حضرت ابوبکرؓ تھے۔ جنگِ بدر میں ہم نے رسول اللہﷺ کے لیے سائبان بنایا اور ابھی مشورہ کرہی رہے تھے کہ یہاں آپؐ کی حفاظت کےلیے کون رہے گا تو حضرت ابوبکرؓ شمشیرِبرہنہ لےکر کھڑے ہوگئے پھر کسی مشرک کو آپؓ کے پاس آنے کی جرأت نہ ہوسکی۔ ایک مرتبہ مشرکین رسول اللہﷺ کو اپنے نرغےمیں لےکر گھسیٹ رہے تھے۔ کسی کو مشرکین سے مقابلے کی جرأت نہ ہوئی لیکن حضرت ابوبکرؓ آگے بڑھے اور مشرکین کو دھکے دےکر ہٹایا۔ یہ فرما کر حضرت علیؓ اپنی چادر منہ پر رکھ کر اتنا روئے کہ داڑھی بھیگ گئی اور فرمایا خدا کی قسم! ابوبکرؓ کی ایک ساعت آلِ فرعون کےمومن کی ہزار ساعتوں سے بہتر ہے کیونکہ وہ لوگ ایمان چھپاتے تھے اور ابوبکرؓ نے اپنے ایمان کا اظہارعلی الاعلان کیا۔

رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جس نے علی سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اس نے خدا سےمحبت کی۔حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ یقیناً نبیﷺ کا مجھ سے یہ عہد تھا کہ مجھ سے صرف مومن محبت رکھے گا او ر صرف منافق مجھ سے بغض رکھے گا۔ آنحضرتﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ تمہاری مثال حضرت عیسیٰ کی سی ہے۔ جن سے یہود نے اتنا بغض رکھا کہ ان کی والدہ پربہتان باندھ دیا اور عیسائی ان سے محبت میں اس قدر بڑھ گئے کہ انہیں وہ مقام دےدیا جو ان کا مقام نہ تھا۔ حضرت علیؓ نے فرمایا خبردار! میرے بارے میں دو طرح کے آدمی ہلاک ہوں گےایک وہ جو مجھ سے محبت میں غلو کرےاور دوسرے وہ جو مجھ سے بغض رکھیں۔

ابجربن جرموز اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ مَیں نے حضرت علیؓ کو کوفے کے بازار میں کوڑا تھامے چلتے دیکھا۔آپؓ لوگوں کو تقویٰ اختیار کرنے،سچی بات کہنے،عمدگی سے خریدوفروخت کرنےاورماپ تول میں وزن کوپورا کرنے کی تلقین فرمارہےتھے۔

حضرت مسیح موعودؑ نے 7؍ دسمبر1892ءکواپنا ایک رؤیا بیان فرمایاکہ آپؑ حضرت علی کرم اللہ وجہہ بن گئے ہیں اور خوارج کا گروہ آپ کی خلافت کا مزاحم ہے۔ فرمایا تب مَیں نے دیکھا کہ رسول اللہﷺ نے شفقت اور تودد سے فرمایا کہ اے علیؓ! ان سے اور ان کے مددگاروں اور ان کی کھیتی سے اعراض کر۔

حضرت عمرؓ کہتے تھے کہ ہم میں سے سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے حضرت علیؓ ہیں۔ایک دفعہ رسول اللہﷺ نے حضرت علیؓ کو ایک سریے پر بھیجا۔جب آپؓ واپس آئے تو رسول کریمﷺ نےفرمایا اللہ اور اس کا رسول اور جبرئیل تجھ سے راضی ہیں۔ایک مرتبہ امیر معاویہ نے ضرار صودائی سے کہا کہ حضرت علیؓ کے اوصاف بتاؤ۔ جب ضرار نے آپؓ کے اوصاف بیان کیےتو امیر معاویہ رو پڑے اور کہا کہ اللہ ابوالحسن پر رحم کرے۔ خدا کی قسم ! وہ ایسے ہی تھے۔

حضورِانورنے حضرت علیؓ کی گہری فراست کے عکاس بعض قضائی فیصلےبھی بیان فرمائے۔ ایک دفعہ آپؓ کا مقدمہ اسلامی عدالت میں پیش ہوا تو قاضی نے حضرت علیؓ کا کچھ لحاظ کیا۔ آپؓ نے فرمایا یہ پہلی بےانصافی ہے جو تم نے کی۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں مَیں تویہ جانتا ہوں کہ کوئی شخص مومن اور مسلمان نہیں بن سکتا جب تک ابوبکر،عمر،عثمان اور علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا سا رنگ پیدا نہ ہو۔ خوارج حضرت علیؓ کوفاسق اور ایمان سےعاری قرار دیتے تھے۔ یہاں طبعاً سوال پیدا ہوتا ہے کہ خداتعالیٰ نے کیوں ان کے حالات کو عوام کی نظر میں مشتبہ کردیا۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ خداتعالیٰ نے ایسا کیاتااپنے خاص مقبولوں اور محبوبوں کو بدبخت شتاب کاروں سے جن کی عادت بدگمانی ہے،مخفی رکھے۔

پھر آپؑ نے فرمایا کہ حضرت علیؓ متلاشیانِ حق کی امیدگاہ اور سخیوں کا بےمثال نمونہ اور بندگانِ خدا کےلیے حجة اللہ تھے۔ نیز اپنے زمانے کے لوگوں میں بہترین اور اللہ کا نور تھے۔ جس نے آپؓ کے دور میں آپ سے جنگ کی تو اس نےبغاوت اور سرکشی کی۔

حضرت مسیح موعودؑ خلفائے راشدین کے متعلق فرماتے ہیں کہ وہ سب کے سب واقعی طور پر دین میں امین تھے۔

حضرت علیؓ کے متعلق حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ مَیں نے عالَمِ بیداری میں دیکھا کہ آپؓ نے خدائے علّام الغیوب کی کتاب کی تفسیر مجھے عطا کی اور فرمایا یہ میری تفسیر ہے اور یہ اب آپ کو دی جاتی ہے۔ فرمایا :مجھے حضرت علی اور حضرت حسین کے ساتھ ایک لطیف مناسبت ہے جس کی حقیقت کو مشرق و مغرب کے رب کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

حضورِانور نے فرمایا کہ یہاں حضرت علیؓ کا ذکر ختم ہوتا ہے۔

خطبے کے آخرمیں حضورِانور نے ایم ٹی اے کےچوبیس گھنٹے نشر ہونے والے نئے چینل ’ایم ٹی اے گھانا‘کے لانچ کا اعلان فرمایا۔گھانا میں وہاب آدم سٹوڈیو 2017ء میں قائم ہوا۔ سٹوڈیو میں سترہ کارکنان اور ساٹھ سے زیادہ رضاکار خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔یہ چینل عام ایریل(aerial) کے ذریعے دیکھا جاسکے گا۔ حضورِانورنےفرمایا ایک جگہ مخالفین راستہ بند کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ دوسری جگہ اَور کئی راستے کھول دیتا ہے۔جو راستے بند ہیں وہ بھی اپنے وقت پرکھلیں گے لیکن اللہ تعالیٰ ساتھ ہی ساتھ خوشی کے سامان بھی پہنچادیتا ہے۔

حضورِانورنے فرمایا: دوسری بات، جیسا کہ مَیں توجہ دلارہا ہوں پاکستان اور الجزائر کے اسیران کےلیے دعاکریں۔ اللہ تعالیٰ ان کی رہائی کے سامان پیدا فرمائے۔ پاکستان کے عمومی حالات کےلیے بھی دعا کریں۔ پاکستان کے احمدیوں کوآج کل خاص طور پر خود بھی نوافل ،دعاؤں اور صدقات پر زور دینا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی حفظ وامان میں رکھے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button