متفرق

میری ذمہ داری بحیثیت بیوی

زما نہ جا ہلیت میں عورت کی کو ئی حیثیت نہ تھی۔ کوئی قدر و قیمت نہ تھی ۔ عورت کے نام کےہر رشتے کو بے وقعت سمجھا جاتا تھا۔خدا تعالیٰ نے عورت کو ایک اہم مقا م د یا۔ ماں ہے تو اس کے پاؤں کے نیچے جنت ر کھ دی۔ بیوی ہے تو شوہر کےگھرکی ملکہ بنا دیا ۔اُسے معا شرے میں اُس کا مقام اور اُس کا اصل حق د یا ،عورت کے اس مقا م کی وجہ سے ہما رے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فر ما یا:

اے لو گو !تمہا ری د نیا کی چیزوں میں سے دو چیز یں مجھے ز یا دہ محبو ب ہیں ایک عورت اور دوسرے خو شبو ۔مگر میری آنکھ کی ٹھنڈ ک نما ز میں ر کھی گئی ہے ۔

آنحضو ر صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے یہ الفا ظ جہاں بہت خوشی د یتے ہیں و ہاں یہ با ت بھی قا بل غو ر ہے کہ خدا کی ہر نعمت اپنے سا تھ مخصو ص ذ مہ دا ریا ں بھی لا تی ہے ۔اس طر ح ہماری اہم ذمہ داری ہما را گھر ہے ۔ایک لڑ کی کل کی ما ں ہے اُس کی ایک اہم ذ مہ دا ری اُس کا گھر ہے ۔کس طر ح اس گھر کو اس نے ایک جنت بنا نا ہے اورکس طر ح ایک جنت نظیر معاشرہ کی بنیا د بنتی ہے ۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخا مس ایدہ اللہ تعا لیٰ بنصر ہ العزیز بیان فر ما تے ہیں:

ایک عورت جب بیو ی ہے تو اپنے خا وند کے گھر کی حفا ظت کر نے والی ہے ،جہاں خا وند جب واپس گھر آئے تو دونوں اپنے بچوں کے ساتھ ایک چھو ٹی سی جنت کا لطف اُٹھا رہے ہوں ۔جب ما ں ہے تو ایک ہستی ہے کہ جس کی آغو ش میں بچہ اپنے آپ کو محفو ظ تر ین سمجھ ر ہا ہے ۔جب بچے کی تر بیت کر رہی ہے تو بچے کے ذ ہن میں ایک فر شتہ صفت ہستی کاتصور اُبھر ر ہا ہے جو کبھی غلطی نہیں کر سکتی ،جس کے پا ؤں کے نیچے جنت ہے۔اس لئے جو با ت کہہ ر ہی ہے وہ یقینا ًصحیح ہے ،سچ ہے ۔اور پھر بچے کے ذہن میں یہی تصور ا ُبھر تا ہے کہ میں نے اس کی تعمیل کر نی ہے ۔اسی طر ح جب وہ بہو ہے تو بیٹیوں سے ز یا دہ سا س سسر کی خد مت گز ار اور جب ساس ہے تو بیٹیوں سے ز یا دہ بہوؤں سے محبت کر نے والی ہے ۔اس طرح مختلف ر شتوں کو گنتے چلے جا ئیںاور ایک حسین تصور پیدا کر تے چلے جا ئیں جو اسلام کی تعلیم کے بعد عورت اختیا ر کر تی ہے۔تو پھر ایسی عورتوں کی با تیں اثر بھی کر تی ہیں اور ما حو ل میں ان کی چمک بھی نظر آر ہی ہو تی ہے ۔

(الاز ھا ر لذوات الخما ر جلد سوم حصّہ اوّل صفحہ نمبر 33)

نیز فر ما یا: پس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے آپ کو متنبہ کر دیا ہے ،وارننگ دے دی ہے کہ اگر تم اپنے خاوندوں کے گھروں کی صحیح رنگ میں نگرا نی نہیں کرو گی تو تمہیں پو چھا جا ئے گا ،تمہا ری جواب طلبی ہو گی ۔اور جیسا کہ میں نے اوپر کہا ہے اس کے نتا ئج پھر اس د نیا میں بھی ظا ہر ہونے لگ جاتے ہیں ۔اس لئے اب تمہا رے لئے خو ف کا مقام ہے۔ ہر عو رت کو اپنے گھر کی طر ف تو جہ د ینی چا ہئے ۔اور جب آپ اپنے خاوندوں کے گھرو ں کی نگرا نی کے اعلیٰ معیا ر قا ئم کر یں گی،بچوں کا خیا ل ر کھیں گی ،خا وند کی ضرو ریا ت کا خیا ل ر کھیں گی اور ان کا کہنا ماننے والی ہو ں گی تو ایسی عورتوں کو اللہ کا رسول ا تنا ہی ثوا ب کا حق دار قرار دے ر ہا ہے جتنا کہ عبا دت گزار مرد اور اس کی راہ میں قر بانی کر نے والے مر د کو ثوا ب ملے گا اور پھر ساتھ ہی جنت کی بھی بشا رت دی ہے۔

(الاز ھا ر لذوات الخما ر جلد سوم حصّہ اوّل صفحہ نمبر34)

حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ فر ما تے ہیں:

’’ا حمدی عور ت وا قعتا ًاس با ت کی ا ہلیت ر کھتی ہے کہ اپنے گھروں میں وہ کشش دے جس کے نتیجے میں وہ محور بن جائے اور اُ س کے گھر کے افراد اس کے گرد گھو میں ۔اُنہیں با ہر چین نصیب نہ ہو بلکہ گھر میں سکینت ملے ۔ ایک دوسرے سے پیار و محبت کے ساتھ اپنی ز ندگی گز ا ریں کہ لذ ت یا بی کا محض ایک ہی رخ سر پر سوار نہ ر ہے جو جنون بن جا ئے اور جس کے بعد د ُنیا کا امن اُٹھ جا ئے ۔خدا تعا لیٰ نے پیا ر و محبت کے جو لطیف ر شتے عطا فر ما ئے ہیں اُن ر شتوں کے ذریعہ وہ سکینت حا صل کریں جیسے خون کی نا لیوں سے ہر طر ف سے دل کو خو ن پہنچتا ہے وہ دل بن جائیں اور ہر طرف سے محبت کا خو ن اُن تک پہنچنے اور جسم کے ہر عضو کو اُن کی طرف سے سکینت کا خون پہنچے ۔‘‘

(بحوا لہ حوا کی بیٹیاں اور جنت نظیرمعا شرہ صفحہ 75)

حضرت خلیفۃ المسیح الثا لث رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’آپ میں سے ہر وہ عورت جس کے گھر میں کو ئی فتنہ اور ا تحا د میں خلل پیدا ہو تا ہو اپنے خدا کے سامنے اُس کی ذمہ دا ر ہے اور اُس کے متعلق اپنے ر ب کے حضور جواب دہ ہو نا پڑ ے گا کیو نکہ اُس نے اپنے گھر کی پا سبانی نہیں کی ۔‘‘

(ما ہنامہ مصبا ح سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثا لثؒ نمبر جو ن جو لا ئی 2008ءصفحہ نمبر 85)

ان باتوں پر غور کر کے اور ان پر عمل کر کے ہم اپنے گھروں کو جنت بنا سکتے ہیں ۔اس د نیا میں ایک عورت کی اصل جنت اس کا گھر ہے ۔جن عورتوں کے گھروں میں سکون نہیں اُن کے آخرت کے گھر بھی بے سکون ہوں گے ۔اس طر ح ایک عورت کا تعلق اس دنیا سے بھی ہے اور آخرت سے بھی۔

حضرت خلیفۃ المسیح ا لرا بع ؒبیان فر ما تے ہیں:

’’پس آپ نے اگر د نیا کو امن عطا کر نا ہے تو احمدی خواتین کا فر ض ہے خوا ہ وہ مشرق میں بسنے والی ہوں یا مغر ب میں بسنے والی ہوں اپنے گھروں کو اسلامی گھروں کا ما ڈ ل بنا ئیں تا کہ با ہر سے آنے والے جب ان کو د یکھیں تو ان کو پتا لگے کہ ا نہوں نے کیا حاصل کیا ہے اور تمام د نیا میں وہ ا یسے پا ک نمو نے پیش کر یں جس کے نتیجے میں بنی نو ع انسان دو با رہ گھر کی کھو ئی ہو ئی جنت کو حا صل کر یں وہ جنت جس کا قر آن کر یم میں ذ کر ملتا ہے آ دم کی ا بتدا ئی تا ر یخ میں ،اس کا میں سمجھتا ہو ں کہ گھر کی جنت سے بڑا گہرا تعلق ہے۔چنا نچہ با ئبل نے جو سزائیں تجو یز کی ہیں اگر چہ قر آن کر یم نے ان کا ذکر نہیں فر ما یا لیکن ان سزا ؤں کا گھروں سے ضرور تعلق ہے اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ آج کا بہت ہی اہم پیغا م یہی ہے کہ آپ گھروں کی تعمیرِنو کی کو شش کر یں ۔اپنے گھروں کو جنت نشان بنا ئیں۔اپنے تعلقات میں انکسا راور محبت پیدا کر یں۔ہر اُس با ت سے احتراز کر یں جس کے نتیجہ میںر شتے ٹو ٹتے ہوں اور نفرتیں پیدا ہوتی ہوں۔آج د نیا کو سب سے ز یا دہ گھر کی ضرورت ہے اس کو یا د رکھیں اور گھر اگر ا حمد یوں نے د نیا کو مہیا نہ کیا تو د نیا کا کوئی معا شرہ بنی نو ع انسا ن کو گھر مہیا نہیں کر سکتا اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فر مائے۔ آمین

(الاز ھا ر لذوات الخما ر جلد دوم صفحہ نمبر 209)

خدا تعا لیٰ ہمیں اپنے پیا رے خلفا ء کی دی ہو ئی تعلیما ت پر عمل کر نے کی تو فیق عطا فرمائےتا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کی حفا ظت کرسکیں اور اپنے گھروں کو جنت بنا سکیں ۔آمین

(وجیہہ قمر۔ جرمنی)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button