متفرق

گھر کو کس طرح جنت بنایا جا سکتا ہے؟

گھر انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے جو ایسی سلطنت کی حیثیت رکھتی ہےجس میںوہ مکمل آزادی اور سکون کے ساتھ زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتاہے۔اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اپنی اس سلطنت کو وہ اپنی جنت کیسے بنا سکتا ہے؟ اس کا آسان سا جواب ہے کہ یہ اسی وقت ممکن ہے جب گھر کا ہرفرد محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے جذبات واحساسات کاخیال رکھنے والا،اور قربانی کاجذبہ رکھتا ہو تویہ طرز عمل گھر کو جنت کا نمونہ بنا سکتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ کہتے سنا کہ’’ تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جوابدہ ہے۔ امام نگران ہے اور وہ اپنی رعیت کے بارے میں جوابدہ ہے۔ آدمی اپنے گھروالوں پر نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے، اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ خادم اپنے مالک کے مال کا نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘

اس حدیث میں چار لوگوں کو توجہ دلائی گئی ہے۔ ایک امام کوکہ وہ اپنی رعیت کا خیال رکھے۔ ایک گھر کے سربراہ کو کہ وہ اپنے بیوی بچوں یا اگر اپنے خاندان کا سربراہ ہے تو اس کا خیال رکھے۔ ایک عورت جو اپنے خاوند کے گھر اور اس کے بچوں کی نگران ہے ان کا خیال رکھے۔ ایک خاد م جو اپنے مالک کے مال کا نگران ہے۔ پھر آخر میں فرمایا کہ یہ سب لوگ جن کے سپرد یہ ذمہ داری کی گئی ہے، یہ سب یاد رکھیں کہ جو مالک کُل ہے، جو زمین و آسمان کا مالک ہے جس نے یہ ذمہ داریاں تمہارے سپرد کی ہیں وہ تم سے ان ذمہ داریوں کے بارے میں پوچھے گا کہ صحیح طرح ادا کی گئی ہیں یا نہیں کی گئیں۔ جس دن وہ مالک یوم الدین جزا اور سزا کے فیصلے کرے گا اس دن یہ سب لوگ جوابدہ ہوں گے۔(خطبہ جمعہ 06؍اپریل 2007ء)

گھر کو جنت بنانے میں سب سے اہم کردار عورت ادا کرتی ہے۔ اگر عورت سگھڑ،سلیقہ شعار، معاملہ فہم اور سب سے بڑھ کر اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والی اور اس کے احکامات کی پیروی کرنے والی ہو تو یقیناً وہ اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے۔

جلسہ سالانہ جرمنی 2003ء میں پیارے حضور نےلجنہ سے مخاطب ہو تے ہوئے فرمایا:

’’عورت کے مقام کا وہ حسین تصور جو اسلام نے پیش کیا ہے جس سے ایک سلجھی ہوئی قابل احترام شخصیت کا تصور ابھرتا ہے۔ وہ جب بیوی ہے تو اپنے گھر کی حفاظت کرنے والی ہے جہاں خاوند جب گھر واپس آئے تو دونوں اپنے بچوں کے ساتھ ایک چھوٹی سی جنت کا لطف اٹھا رہے ہوں ۔جب ماں ہو تو ایک ایسی ہستی کہ جس کی آغوش میں بچہ اپنے آپ کو محفوظ ترین سمجھ رہا ہے ۔جب بچے کی تربیت کر رہی ہے تو بچے کے ذہن میں ایک ایسی فرشتہ صفت ہستی کا تصور ابھر رہا ہو جو کبھی غلطی نہیں کر سکتی جس کے پاؤں کے نیچے جنت ہے اس لئے جو بات کہہ رہی ہے وہ یقینا ًصحیح اور سچ ہے اور پھر بچے کے ذہن میں یہی تصور ابھرتا ہے کہ میں نے اس کی تعمیل کرنی ہے۔ اسی طرح جب وہ بہو ہے تو بیٹیوں سے زیادہ ساس سسر کی خدمت گزار ہو اور جب ساس ہے تو بیٹیوں سے زیادہ بہوؤں سے محبت کرنے والی ہو اسی طرح مختلف رشتوں کو گنتے چلے جائیں جو اسلام کی تعلیم کے بعد عورت اختیار کرتی ہے تو پھر ایسی عورتوں کی باتیں اثر بھی کرتی ہیں اور ماحول میں ان کی چمک بھی نظر آرہی ہوتی ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت اپنے خاوند کے مال سے کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر صدقہ نہ کرے۔ اگر ایسا کرے گی تو اس کا ثواب اس کے خاوند کو ملے گا اور گناہ عورت پر ہو گا ۔اور یہ کہ خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے سوائے اس کے کہ خاوند نے صدقہ و خیرات کرنے کے لئے یا کسی اور خرچ کی اپنے مال میں سے اجازت دے رکھی ہو یا گھر سے باہر کسی کام یا ملنے کی اجازت دے رکھی ہو۔ ہاں اپنے مال اور جائیداد سے جس پر خاوند کا کوئی حق نہیں وہ جس قدر چاہے صدقہ و خیرات کرے۔ خدا کو یہ پسند نہیں کہ عورت کس قدر چندہ و صدقہ دیتی ہے بلکہ خدا کو یہ پسند ہے کہ وہ کس قدر خاوند کی فرماں برداری کرتی ہے۔ جو خاوند کی فرماں برداری کے خلاف کام کرے گی اس کے لئے کوئی ثواب نہ ہو گا بلکہ وہ اس کے لئے موجب گناہ ہو گا۔‘‘

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ ہالینڈ 2004ء کے موقع پر خواتین کو مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا:

’’اپنے گھروں کو اپنے سلیقہ اور سگھڑاپے سے سنواریں۔ اپنے خاوندوں کا بھی خیال رکھیں اور اپنی اولادوں کا بھی خیال رکھیں اور اپنے گھروں کو جنت نظیر بنائیں کہ نظر آئے کہ ہر طرح خوشحال گھرانہ ہے اور سکون ہے اس گھر میں۔حضرت ام سلمہ روایت کرتی ہیں کہ جو عورت اس حالت میں فوت ہوئی کہ اس کا خاوند اس سے خوش اور راضی ہے تو وہ جنت میں جائے گی۔ تو دیکھیں عورت کو اس کی قربانی کا خدا تعالیٰ کتنا بڑا اجر دے رہا ہے اور ضمانت دے رہا ہے کہ تم اس دنیا میں اپنے گھروں کو جنت نظیر بنانے کی کوشش کرو اور اگلے جہاں میں تمہیں جنت کی بشارت دیتا ہوں۔‘‘

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے گھروں کو جنت نظیر بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین اللھم آمین

(فوزیہ شکور۔ ہاناؤ۔جرمنی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button