کلام حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع ؒ

موسیٰ پَلٹ کہ وادیٔ اَیمن اُداس ہے

پیغام آ رہے ہیں کہ مسکن اُداس ہے
طائر کے بعد اُس کا نشیمن اُداس ہے
اِک باغباں کی یاد میں سَرو و سَمن اُداس
اہلِ چمن فَسُردہ ہیں گُلشن اُداس ہے
نَرگِس کی آنکھ نَم ہے تو لالے کا داغ اُداس
غنچے کا دل حزیں ہے تو سوسن اُداس ہے
ہر موج خونِ گُل کا گریباں ہے چاک چاک
ہر گُل بَدن کا پیرہنِ تن اُداس ہے
آزُردَہ گُل بہت ہیں کہ کانٹے ہیں شاد کام
بَرقِ تَپاں نِہال، کہ خِرمَن اُداس ہے
سینے پہ غم کا طُور لیے پِھر رہا ہے کیا
موسیٰ پَلٹ کہ وادیٔ ایمن اُداس ہے
بَس نامہ بَر، اَب اتنا تو جی نہ دُکھا کہ آج
پہلے ہی دل کی ایک اِک دھڑکن اُداس ہے
بَن باسیوں کی یاد میں کیا ہوں گے گھر اُداس
جِتنا کہ بَن کے باسیوں کا مَن اُداس ہے
مجنوں کا دشت اُداس ہے صحنِ چمن اُداس
صحرا کی گود، لیلیٰ کا آنگن اُداس ہے
چشمِ حَزیں میں آ تو بسے ہو مِرے حبیب
کیوں پِھر بھی میری دید کا مَسکن اُداس ہے
گھبرا کے دَردِ ہجر سے اَے میہمانِ عِشق
جس مَن میں آ کے اُترے ہو وہ مَن اُداس ہے
آنکھوں سے جو لگی ہے جھڑی تھم نہیں رہی
آ کر ٹھہر گیا ہے جو ساوَن اُداس ہے
بَس یادِ دوست اور نہ کر فرشِ دل پہ رقص
سُن! کتنی تیرے پاؤں کی جھانجن اُداس ہے
لو نَغمہ ہائے دَردِ نِہاں تم بھی کچھ سُنو
دیکھو نا، میرے دِل کی بھی رَاگن اُداس ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button