کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

نرمی اور رِفق سے معاملہ کرو

(حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ و السلام)

ہمیں اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایا ہے کہ نرمی اور رفق سے معاملہ کرو۔ اپنی ساری مصیبتیں اور بلائیں خدا تعالیٰ پر چھوڑ دو۔ یقیناً سمجھو اگر کوئی شخص ایسا ہے کہ ہر شخص کی شرارت پر صبر کرتا ہے اور خدا پر اُسے چھوڑتا ہے۔ تو خدا تعالیٰ اُسے ضائع نہیں کرے گا۔ اگرچہ دنیا میں ایسے آدمی موجود ہیں جو ہنسی کریں گے اور ان باتوں کو سُن کر ٹھٹھا کریں گے مگر تم اس کی پروا نہ کرو۔خدا تعالیٰ خود اس کے لیے موجود ہے۔ وہ خدا پُرانا نہیں ہو گیا جیسے انسان بڈھا ہو کر پیرِ فرتوت ہو جاتا ہے۔ خدا تعالیٰ وہی ہے جو موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کے وقت تھا اور وہی خدا ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے وقت تھا۔ اس کی وہی طاقتیں اب بھی ہیں جو پہلے تھیں۔ لیکن جو کچھ مَیں کہتا ہوں تم اس پر عمل نہ کرو تو میری جماعت میں نہ رہے۔

اللہ تعالیٰ اپنے مصالح کو خوب جانتا ہے۔ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ فلاں شخص نے ہمیں مارا اور مسجد سے نکال دیا۔ مَیں یہی جواب دیتا ہوں کہ اگر تم جواب دو تو میری جماعت میں سے نہیں۔ تم کیا چیز ہو۔ صحابہؓ کی حالت کہ اُن کے کس قدر خون گرائے گئے۔ پس تمہارے لیے اسوۂ حسنہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا ہے۔ دیکھو وہ کیسے دنیا سے باہر ہو گئے تھے۔ انسان میں جس قدر جوش ہوتے ہیں اور دنیا کے لیے ہی ہوتے ہیں۔ کسی ہنگامہ کی خبر دنیا کا مال، عزت یا اولاد خدا سے آتی ہے۔(بدر میں لکھا ہے: در اصل کوئی شخص عزت کو پا نہیں سکتا جب تک کہ آسمان سے اس کو عزت نہ ملے۔ سچی اور پاک عزت خدا سے ہی ملتی ہے۔)اس کے سوا جھوٹی عزتوں کا کیا ہے۔ نبیوں سے بڑھ کر عزّت کسی کی نہیں۔

مگر دیکھو انہیں کیسے کیسے دکھ دیئے گئے۔ نماز میں ان پر گندے گوبر ڈالے گئے۔ قتل کے ارادے کیے گئے اور آخر مکّہ سے نکالا گیا لیکن خدا تعالیٰ کے حضور آپ کی وہ عزت اور عظمت ہے کہ خدا تعالیٰ نے فرمایا قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ(آل عمران:32) رسُول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کو خدا تعالیٰ کی محبت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ بغیر اس کے یہ مقام مِل ہی نہیں سکتا۔

اب بتاؤ کہ کیا یہ اطاعت کا کام ہے کہ دشمن کا ایسا دشمن بنے کہ جب تک اُسے پیس نہ لے اور تکلیف اور دُکھ نہ پہنچا لے صبر ہی نہ کرے۔ یہ مَیں جانتا ہوں کہ انسانی فطرت میں یہ بات ہے کہ گالی سے مشتعل ہو جاتا ہے مگر اس سے ترقی کرنی چاہیے۔ جو دُکھ دیتے ہیں انہیں سمجھو کہ وہ کچھ چیز نہیں۔ (بدر میں لکھا ہے: کو جو دُکھ اور گالیاں دی جاتی ہیں وہ کچھ چیز نہیں۔ اس کی ہر گز پروا نہ کرو۔ اور انسانوں کے راضی رکھنے کے پیچھے نہ پڑو۔ بلکہ اپنے خدا کو راضی کرو۔ لَا الٰہَ اِلَّا اللّٰہ کا یہی مضمون ہے کہ اگر تم لوگوں کو راضی رکھنے کے واسطے ان کے ساتھ مداہنت سے پیش آؤ گے تو اس میں تم کو ہر گز کامیابی نہیں ہو گی۔) اگر تم پر خدا راضی ہے۔ لیکن اگر خدا تعالیٰ ناراض ہے تو خواہ ساری دنیا تم سے خوش ہو وہ بے فائدہ ہے۔
یہ بھی یاد رکھو کہ اگر تم مداہنہ سے دوسری قوموں کو ملو تو کامیاب نہیں ہو سکتے۔ خدا ہی ہے جو کامیاب کرتا ہے اگر وہ راضی ہے تو ساری دنیا ناراض ہو تو پروا نہ کرو۔ ہر ایک جو اس وقت سنتا ہے یاد رکھے کہ تمہارا ہتھیار دعا ہے۔ اس لیے چاہیے کہ دعا میں لگے رہو۔

یہ یاد رکھو کہ معصیت اور فسق کو نہ واعظ دُور کر سکتے ہیں اور نہ کوئی اَور حیلہ۔ اُس کے لیے ایک ہی راہ ہے اور وہ دعا ہے۔ خدا تعالیٰ نے یہی ہمیں فرمایا ہے۔ اس زمانہ میں نیکی کی طرف خیال آنا اور بدی کو چھوڑنا چھوٹی سی بات نہیں ہے۔ یہ انقلاب چاہتی ہے اور یہ انقلاب خدا تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور دعاؤں سے ہو گا۔

(ملفوظات جلد 5 صفحہ 131-132۔ ایڈیشن 2003ء مطبوعہ ربوہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button