کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام

اگر میری نسبت تمہیں کچھ شک ہے تو مجھے جس طرح چاہو آزما لو اور خدا کے اس قانون کو جو رسولوں کے حق میں جاری ہے مت بھلاؤ۔ اچھی طرح جان لو کہ تم نے بنی اسرائیل کے قدم پر قدم مارا ہے۔ پس اگر عقلمند ہو تو اس عذاب اور سزا کو مت بھلاؤجو اُن کو پہنچی۔ جیسا کہ جانتے ہو کہ خداتعالیٰ دو دفعہ یہودیوں پر ایسا غضبناک ہوا کہ کبھی آگے پیچھے ویسا غضبناک نہیں ہوا اور ان کا مَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ نام رکھا اور ایک دفعہ داؤد کی زبانی اور دوسری دفعہ عیسیٰ کی زبان سے ان پر لعنت کی۔

اس خدا سے ڈرو جو تمہاری نافرمانی پر دین اور دولت دونوں تمہارے ہاتھ سے چھین لیوے
اور فرمانبرداروں کو دے دے اور تم جانتے ہو جو کچھ خدا نے مسیح کے بعد یہودیوں کے ساتھ کیا-

’’اے فقیرو! دنیا اور آخرت میں سے تمہارے پاس کچھ نہیں رہا۔ پس اپنی جان پر جان بوجھ کر ظلم نہ کرو اوراگر میری نسبت تمہیں کچھ شک ہے تو مجھے جس طرح چاہو آزما لو اور خدا کے اس قانون کو جو رسولوں کے حق میں جاری ہے مت بھلاؤ۔ اچھی طرح جان لو کہ تم نے بنی اسرائیل کے قدم پر قدم مارا ہے۔ پس اگر عقلمند ہو تو اس عذاب اور سزا کو مت بھلاؤ جو اُن کو پہنچی۔ جیسا کہ جانتے ہو کہ خداتعالیٰ دو دفعہ یہودیوں پر ایسا غضبناک ہوا کہ کبھی آگے پیچھے ویسا غضبناک نہیں ہوا اور ان کا مَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ نام رکھا اور ایک دفعہ داؤد کی زبانی اور دوسری دفعہ عیسیٰ کی زبان سے ان پر لعنت کی۔ پس وہ سخت غضب دو دفعہ میں منحصر ہوا جیسا کہ تدبر کرنے والوں پر پوشیدہ نہیں۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے کتاب میں بنی اسرائیل سے کہا کہ تم دو دفعہ زمین میں فساد کرو گے اور حد سے نکل جاؤ گے۔ کیا تمہیں یہ یاد ہے؟ اور وہ دوسروں کا فساد جو خدا کے غضب کا باعث ہؤا مسیح کو کافر کہنا اور اس کو سولی دینے کا ارادہ تھا جیسا کہ ان دو مذکورہ لعنتوں میں اشارہ ہے۔ اور خدا کی اور مؤرّخوں کی کتابوں کا اس پر اتفاق ہے۔ پس وہ لوگ جن کو خدا نے فاتحہ میں مَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ کہا ہے وہی یہودی ہیں جنہوں نے مسیح کی تکذیب کی اور چاہا کہ اسے سولی دیں۔ اور ضَآلِّیْن کا لفظ جو مَغْضُوْب عَلَیْہِمْ کے بعد واقع ہوا ان معنوں پر یقینی قرینہ ہے۔ اس پر جاہل کے سوا کوئی شک نہیں لاتا کیونکہ ضالّین وہ لوگ ہیں جنہوں نے عیسیٰ کے بارہ میں اِفراط کیا۔ یہاں سے ثابت ہوا کہ مَغْضُوْب عَلَیْہِمْ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس کی نسبت تفریط کی اور یہ دو نام ایک دوسرے کے مقابل پر واقع ہوئے ہیں۔ پھر خدا نے تم کو اس بات سے ڈرایا کہ تم ان کی طرح ہو جاؤ اور انجام کار ویسا ہی غضب تم پر اُترے جیسا کہ مسیح کے دشمنوں پر نازل ہوا اور وہ لعنت ان کے شامل حال ہوئی جس کا قرآن میں ذکر ہے۔ اور اے منکرو !اس بیان میں تمہارے لئے تنبیہ ہے۔ اور ہر رکعت میں فاتحہ کے لازم کرنے سے خدا تعالیٰ کی غرض یہی ہے۔ اب بہانہ بناتے ہو اور خدا کی حجت تم پر تمام ہوئی اور بھاگنے کی راہ تم پر بند ہوئی۔ یہودیوں نے مسیح کے ساتھ کفر اس گمان سے کیا کہ اس نے ان کے عقیدوں کے خلاف کیا اور اس طرح سے نہیں آیا جیسا کہ اُن کو امید اور انتظار تھا ۔اور اس گمان سے کہ وہ بنی اسرائیل میں سے نہیں اور اس کی ماں نے خیانت کی ہے۔ خدا ان پر غضبناک ہوا پس یہ مفسد قوم ہلاک ہوگئی۔ اب اس فاتحہ کو جسے ہر رکعت میں پڑھتے ہو یاد کرو اور کوئی نماز فاتحہ کے بغیر درست نہیں ہوتی۔ پس اب اپنی پیٹھ پر اٹھاؤ جو خدا نے تم پر فاتحہ میں ڈالا اور ان کی طرح نہ ہو جاؤ جو کہتے ہیں اور نہیں کرتے اور فاتحہ کے نزدیک مت جاؤ جب تم اسے نہیں پہچانتے اور ہرگز اس کے نزدیک نہ جاؤ جب تم کو اس پر اعتقاد نہیں۔ کیا تم فاتحہ کا پڑھنا اور ہر رکعت میں اس کی تلاوت کرنے کو ایسا ہی گمان کرتے ہو جیسا کہ اس پر عمل کرتے ہو۔ یہ تمہارا گمان بہت برُا ہے۔ حقیقت میں تم کو فاتحہ سے کچھ تعلق نہیں اور اس کے ایک حرف پر بھی ایمان نہیں لائے جب تک تم اس مسیح پر ایمان نہ لاؤ جو تم میں سے اور تمہارے بیچ میں پیدا ہوا اور سورۃ نور نے اس کی سچائی پر گواہی دی۔ کیا ایمان لاؤ گے؟ اور اگر فاتحہ پر ایمان نہیں لاؤ گے اور نہ اُس پر عمل کرو گے تو خدا کا غضب تم کو اسی طرح پکڑلے گا جیسا کہ یہود کو پکڑا۔ اور اس خدا سے ڈرو جو تمہاری نافرمانی پر دین اور دولت دونوں تمہارے ہاتھ سے چھین لیوے اور فرمانبرداروں کو دے دے اور تم جانتے ہو جو کچھ خدا نے مسیح کے بعد یہودیوں کے ساتھ کیا اور کسی وقت مجرم اس کو عاجز نہیں کر سکتے اور خدا لوگوں سے بے نیاز ہے اگرباز نہ آئیں۔میں نے یہ سب اپنی طرف سے نہیں کہا ہے بلکہ تمہارے پروردگار نے کہا ہے۔ کیا تم نے نہیں پڑھا؟ اب خدا دیکھتا ہے کہ تم کیا کرتے ہو۔ اور جب خدا کسی چیز کو چاہتا ہے کہ ہو جائے تو اسے کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جا تی ہے۔ خدا کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔ اب خبردار ہو جاؤ کہ تم نے اپنی حالت کو بدل دیا ہے۔ قریب ہے کہ تم اس کا نتیجہ دیکھو۔ اور کہتے ہو کہ ہم مسلمان ہیں اور خدا جانتا ہے جو کچھ کرتے ہو اے لاف زنو! کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ تمہارے دل عاجز ہو جائیں اور خدا کی وعید سے ڈرو حالانکہ تم نے وہ دن دیکھے جو یہود نے دیکھے تھے۔ کیا تم اندھے ہو؟ توبہ کرو! توبہ کرو! اس سے پہلے کہ ہلاک ہو جائو۔‘‘

(خطبہ الہامیہ مع اردو ترجمہ صفحہ 128تا133۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button