متفرق مضامینمضامین

سمندر کتنے گہرے ہیں؟

(طارق حیات مربی سلسلہ شعبہ آرکائیو)

ایک اسلامی جمہوریہ کے قومی شاعر کہلانے والے علّامہ کو 1910ء کی دہائی میں حقیقت منتظر کو لباس مجاز میں دیکھنے کی خواہش پیدا ہوئی کیونکہ بے شمار سجدے ان کی جبین نیاز میں تڑپ رہے تھے۔ تب نبی اللہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بڑی صاحبزادی حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا نے ان کے ایک ایک سوال کا کافی شافی جواب دیااوراپنے جوابی منظوم کلام میں بتایا کہ خداتو ہرسُو، ہر جانب اور ہر رنگ میں ہر بلندی و پستی میں جابجا ہے صرف ادعائے نیاز میں خلوص دل کی رمق ہونا شرط اوّل ہے۔

اس تحریرمیں زیر سمندر گہرائیوں کا مختصر جائزہ پیش ہے تا خدا کے عالم بندے جو اس سے حقیقی طور پر ڈرنے والے ہیں ، ان کو خشیت الٰہی کے لئے مزید موضوعات مہیا ہوتے جائیں۔

امریکہ کی حکومت کے تحت قریباً ڈیڑھ سو سال سے ہزاروں ماہرین اور کروڑوں ڈالر کے بجٹ سے چلنے والے معروف ادارے امریکن جیولاجیکل سروے کی تحقیقات اور مہیا کردہ اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے کل رقبہ کے 72فیصد پر پانی ہے،اوراگر اس پانی کو ایک معروف پیمانے ’’کیوبک میل ‘‘میں ماپیں تویہ 326ملین کیوبک میل بنتا ہے۔ مگر اس وسیع ترین ذخیرہ میں سے 97فیصد پانی تو کھارا ہے اور انسانی فائدہ اور زراعت وغیرہ کے لئے ناقابل استعمال ہے۔باقی 3فیصد میں سے 2فیصد پانی دنیا بھر میں گلیشئرز کی صورت میں جما ہواپڑاہے اور ساری دنیا کی ارب ہا ارب آبادی صرف ایک فیصد پانی کو استعمال کررہی ہے۔ اور کرّہ زمین پر موجود حیات میں سے 94فیصدی حیات آبی ہے۔ اس لحاظ سے خشکی پر آباد انسانوں کی تعداد اور حقیقت کچھ بھی نہیں ہے۔جبکہ زیر سمندر حیات کا صرف 5فیصد حصہ مطالعہ وتحقیق میں آسکا ہے اس لئے اب اگر ان سمندروں کی دیگر حیرت انگیز تفاصیل کو چھوڑتے ہوئے ان کی گہرائی میں اتریں تودرج ذیل سادہ ترین معلومات سامنے آتی ہیں:

٭…40میٹر: زیادہ سے زیادہ اس گہرائی تک شوقین حضرات مخصوص سامان اور تیاری کے ساتھ ’’سکوبا ڈائیونگ ‘‘کے لئے اترتے ہیں۔

٭…300میٹر: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایستادہ ایفل ٹاور کے قدموں میں کھڑے ہونا،ایک ہیبت طاری کرتاہے،لیکن یہ ایفل ٹاوراپنی 300میٹر کی بلند قامتی کے باوجود سمند رکی گہرائی میں لاشییٔ محض کی طرح سما جائے۔

٭…500میٹر: سمندری مخلوقات میں نیلی وہیل کا ایک نام ہے، 100فٹ لمبی یہ دیوہیکل وہیل بھی سمندر کی تہہ میں صرف 500میٹر تک نیچی جاتی ہے۔

٭…1000میٹر: سورج کی روشنی کی کرنیں بھی زیادہ سے زیادہ اس حد تک پہنچ پاتی ہیں۔

٭…1828میٹر: امریکہ کی ریاست ایری زونا میں واقع مشہور سیاحتی پہاڑی سلسلہ ’’گرینڈ کینین‘‘بھی پورا کا پورا سمند ر میں سما جائے ، ماہرین علم ارضیات کے مطابق یہ پہاڑی 5 سے 6ملین سال پرانی ہے ، 2600فٹ اونچی، 450 کلومیٹرلمبی اور 6000فٹ گہری ہے۔

٭…4267میٹر: دنیا کے مشہور 7سمندروں کی اوسط گہرائی بھی 4267میٹر قراردی گئی ہے۔

٭…8850میٹر: روئے زمین پر بلند ترین پہاڑی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ ہے، جو اپنی تمام تر ہیبت کے باوجود سمندر میں گم ہوجائے مگر سمندر کا پیندا نہ پائے ۔

٭…10898میٹر: عصر حاضرکے معروف مہم جو اور فلم ساز’’ جیمز کیمرون‘‘ نے خصوصی تیاری کے ساتھ سمندر کی گہرائی ماپنے کی ٹھانی لیکن 10898میٹر تک ہی نیچے اتر سکے۔

٭…10994میٹر: 1960ء میں 2 مہم جُو افراد نے سمندر کا پیندا تلاش کرنے کی ٹھانی تھی یہ لوگ بھی صرف 10994میٹر تک اتر سکے تھے۔

٭…11034میٹر: دنیا کے سمندروں میں اب تک معلوم، گہرا ترین مقام بحرالکاہل میں جاپان اور آسٹریلیا کے درمیان واقع ہے، اس کو ’’ماریانہ ٹرینچ ‘‘کا نام دیا گیا ہے ،2550کلومیٹر لمبی اس گہری ترین سمندری گھاٹی میں پانی کا پریشر عام حالات سے 1000گنا زیادہ ہوتا ہے اور یہاں اوسطاً درجہ حرارت ایک ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

ہم احمدی مسلمان کتنے خوش نصیب ہیں کہ بے انتہا قدرتوں، طاقتوں والے خدا سے ہم پیار کرتے ہیں اور وہ ہم سے پیار کرتا ہے، بلاشبہ اِنَّمَا یَخْشَی اللہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُا(سورۃ الفاطر

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button