کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام

مباہلہ کے بعد اللہ نے میرے ہر مقصد کوسچا ثابت کر دیا۔اور بدعتیوں اور کافروں میں سے ہر ایک مباہلہ کرنے والے پر مجھے فتح عظیم عطا فرمائی۔ اور میرے لئے اتنے روشن نشان نازل کیے جنہیں مَیں شمار نہیں کر سکتا اور نہ لکھنے کی قدرت رکھتا ہوں۔ پس تم اہل امریکہ سے پوچھو کہ میری دعا کے بعد اللہ نے ڈوئی سے کیسا سلوک کیا۔

’’اسی طرح دوسرے امورنے بھی ایسا پلٹا کھایا کہ جس بستی کو اس نے(ڈوئی نے۔ناقل) بے بہا خزانے خرچ کر کے بنا یا تھا اسی بستی سے وہ باہر نکا ل دیا گیا اور جن محلات کو اس نے اپنے خزانے خرچ کر کے بے حد مضبوط تعمیر کیا تھاان سے اسے محروم کر دیا گیا۔بلکہ اللہ نے اسی پر بس نہیں کی اور اپنی پوری قضا و قدر اس پر نازل کر دی۔اور اس کی شان و شوکت اور قدر و منزلت کی تما م کی تما م وجوہ کو ختم کر دیا اور اس کے قبضے میں جو کچھ بھی تھا وہ کسی اور آدمی کی طرف منتقل ہو گیا۔اس کی کبر و نخوت کی ہوائوں نے بد حا لی کے اتنے اندھیرے جمع کر دیئے کہ وہ اپنی پہلی دولت سے مایوس ہو گیا اور اس نے زمانے کی بانجھ چھاتی کا دودھ پیا اور فقر کے چوپائے کی پیٹھ پر سواری کی۔اس کے بعد اس کے بعض وارثوں نے قرض خواہوں کی طرح اس کا مؤاخذہ کیا۔اس نے اپنی بیوی ،دوستوں اور بیٹو ں کی طرف سے بڑی رسوائی دیکھی۔یہاں تک کہ خود اس کے باپ نے امریکہ کے بعض اخبارات میں شائع کیا کہ وہ (ڈوئی ) حرامی اور ولد الزنا ہے اور اس کے نطفے سے نہیں۔اس طرح ادبار و انقلاب کی آندھیوں نے اس کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔اور زمانے نے تمام قسم کی ذلتیں اس کی ذات میں مکمل کر دیں۔جس سے و ہ خاک میں دبی بوسیدہ ہڈی کی طرح ہو گیایا اس مارگز یدہ شخص کی طر ح جو تباہی کا نشانہ بن گیا ہو۔تما م تر وجاہت مذکو رہ کے باوجود وہ ایسا اجنبی بن گیا جو معروف نہ ہو۔اس کے جتنے بھی پیروکار تھے وہ تتر بتر ہو گئے۔اور اس کے ہاتھ میں زر نقد اور جاگیر و جائیداد میں سے کچھ بھی باقی نہ رہا۔اور وہ ایک بد حال محتاج اور ذلیل حقیرکی طرح ہو گیا۔اس کے حوض اور اس کے باغات اور اس کا مکان منحوس ہو گیا اور اس کا چراغ گل ہو گیااوراس کی چیخ و پکار بلند ہوئی۔باغات اور ان کے چشمے اور گھوڑے اور ان کی سواری اس سے چھن گئے۔اور نرم اور سنگلاخ زمین اس پر تنگ ہو گئی۔ اور وادیاں اور گھاٹیاں اس کی دشمن ہو گئیں ،اور وہ خزانے اس سے چھین لئے گئے جن کی چابیوں کا وہ مالک تھا۔اس نے دشمنوں کی طرف سے لڑائی جھگڑے اور ان کی ایذا رسانیاں دیکھیں اور پھر تمام تر ذلت اور رسوائی کے بعد اسے سر سے پاؤں تک فالج ہو گیا[ایڈیشن اوّل میں اس مقام پر صفحہ 71 ختم ہوتا ہے اور اگلے صفحات 72،73 پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور ڈاکٹر ڈوئی کی تصاویر ہیں۔ جو آپ اگلے صفحات میں ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ (ناشر)]تاکہ یہ فالج اسے خبیث زندگی سے عدم کی طرف لے جائے۔اور وہ لوگوں کی گردنوں پر بٹھاکر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا اور جب اسے بول و براز کی حاجت ہوتی تو وہ لوگوں کے ہاتھوں حقنے کا محتاج ہو تا۔پھر اسے جنون لاحق ہو گیا۔جس کے نتیجہ میں اس کی گفتگو ہذیان اور حرکات و سکنات میں بے چینی غالب آگئی اور یہ اس کی انتہائی رسوائی تھی۔پھر طر ح طرح کی حسرتوں کے ساتھ اسے موت نے آن لیا اور اس کی موت بتاریخ 9؍مارچ1907ء کو ہوئی۔اور اس کی خوبیوں کا ذکر کرکے نوحہ کرنے والیاں نہ تھیں اور نہ اس پر کو ئی رونے والا تھا۔

اور اس کی موت کی خبر سننے سے قبل ،میرے رب نے میری طرف وحی کی اور فرمایا :’’اِنّی نَعَیْتُ اِنَّ اللہَ مَعَ الصَّادِقِیْن‘‘ یعنی’’میں نے ایک کاذب کی موت کی خبردی۔اللہ صادقوں کے ساتھ ہے۔‘‘ تب میں سمجھ گیا کہ اللہ نے مجھ سے مباہلہ کرنے والوں میں سے میرے دشمن اور میرے دین (اسلام) کے دشمن کی موت کی خبر دی ہے۔اس واضح وحی کے بعد میں منتظر رہا۔اور اس پیشگوئی کے وقوع سے پہلے اسے اخبار بدر اور الحکم میں طبع کر دیا گیا تھاتاکہ یہ اپنے ظہور کے وقت مومنوں کے ایمان میں اضافہ کا موجب ہو۔پھر جب ہمارے رب کا وعدہ آگیا تو اچانک ڈوئی مر گیا اور باطل بھاگ گیا اور حق غالب آگیا۔پس سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں۔اور اللہ کی قسم!اگر مجھے سونے یا موتیوں یا یاقوت کا پہاڑ بھی دیا جاتا تو وہ مجھے ہرگز خوش نہ کرتا جیسا اس مفسد اور کذّاب کی موت کی خبر نے خوش کیا۔کیا کوئی ایسا منصف ہے جو خدائے وھّاب کی طرف سے آنے والی اس فتح عظیم کو دیکھے۔اور اس پر غور کرے۔ یہ وہ دردناک عذاب ہے جو اس کمینہ دشمن پر ناز ل ہوا۔اور رہی میری ذات کی بات تو مباہلہ کے بعد اللہ نے میرے ہر مقصد کوسچا ثابت کر دیا۔اور اس نے اتمام حجت کے لئے بہت سے نشانات دکھائے اور نیکو کاروں کی ایک بہت بڑی فوج میری طرف کھینچ لایا۔ اور سونے اور چاندی کے ڈھیروں کے ڈھیر میرے پاس لے آیا۔اور بدعتیوں اور کافروں میں سے ہر ایک مباہلہ کرنے والے پر مجھے فتح عظیم عطا فرمائی۔ اور میرے لئے اتنے روشن نشان نازل کیے جنہیں میں شمار نہیں کر سکتا اور نہ لکھنے کی قدرت رکھتا ہوں۔ پس تم اہل امریکہ سے پوچھو کہ میری دعا کے بعد اللہ نے ڈوئی سے کیسا سلوک کیا۔آئو میں تمہیں اپنے پروردگار اور مولیٰ کے نشان دکھائوں۔ و اٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن ‘‘

المشــــــــــــتـہر

میرزا غلام أحمدؐ مسیح موعود

مقام قادیان، ضلع گورداسپور، پنجاب

15؍ اپریل سنۃ 1907ء‘‘

(الاستفتاء مع اردو ترجمہ صفحہ 166تا172۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button