آج سالگرہ ہے
آج محمود کی سالگرہ تھی اور امی جان نے محمود کا پسندیدہ کیک بنایا تھا۔لیکن محمود اداس بیٹھا تھا۔
دادی جان: بھئی محمود میاں آج تو آپ چھ سال کے ہوگئے ہیں۔اب کیوں اداس بیٹھے ہیں؟
احمد: دادی جان محمود کے کسی دوست نے بتایا تھا کہ اس کی سالگرہ پر اس کی امی ابو نے بہت بڑی دعوت کی تھی۔ اور اسے بہت زیادہ گفٹ ملے تھے۔ اور وہ چاہ رہاہے کہ بڑی سی پارٹی ہو۔
جی ہاں کچھ دن پہلےفوزان کی سالگرہ بھی تھی۔امی جان نے تھوڑی دیر کی اجازت دی تھی۔ہم کیک کھا کر واپس آ گئے۔ اور انجوائےبھی نہیں کر سکے۔ گڑیا نے قدرے خفگی سے منہ بسورتے ہوئے کہا۔
دادی جان :اچھا تو یہ بات ہے۔دیکھو بچو! آپ کو تو علم ہے کہ ہم احمدی مسلمان بچے ہیں، ہمیں ہر کام میں دوسرے مسلمان بچوں سے زیادہ بہتر عمل کرکے دوسروں کے لیے نمونہ بننا ہے، نہ کہ ان کی طرح سے ہم بھی انہی باتوں اور حرکتوں میں شامل ہو جائیں جن سے بچانے کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے۔گڑیا آپ بتائیں کیا کبھی آپ نے سنا یا پڑھا کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے خود اپنی سالگرہ منائی ہو یا آپؐ کے صحابہؓ نے منائی ہو؟دادی جان نے گڑیا سے سوال کیا۔
گڑیا : نہیں دادی جان سنا تو نہیں ۔
دادی جان : تو بچو خود سوچیں اگر یہ اتنا ہی اہم کام ہوتا تو کہیں نہ کہیں اس کا بھی ذکر ہوتا۔ایک مرتبہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ سے ایک خاتون نے سوال کیا کہ ہم لوگ برتھ ڈے پارٹی یعنی سالگرہ کی تقریب کیوں نہیں مناتے؟حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے فرمایا تھا کہ ایک احمدی کے لیے ہر بات میں راہنمائی حضرت نبی کریمﷺکی سیرت پاک سے ملتی ہے۔ چنانچہ پتا چلتا ہے کہ نبی کریمؐ نے کبھی اپنی سالگرہ نہیں منائی۔ (الفضل 14؍فروری 1994ء)
محمود : مگر اس وقت ہوسکتا ہے لوگ برتھ ڈے مناتے ہی نہ ہوں۔ اب تو مناتےہیں۔
گڑیا: جی جب میں نے فوزان کو یہ بات سمجھائی تھی تو اس نے کہا تھا بہت سے کام پہلے نہیں ہوتے تھے۔ لیکن اب ہم کرتےہیں۔
دادی جان : جی ٹھیک ہے بچو۔ کئی کام پہلے لوگ نہیں کرتےتھے۔ اب کرتے ہیں۔جو نئے کام ہوتے ہیں تو ہمیں اس کے متعلق حضور انور ایدہ اللہ کی رہنمائی حاصل ہو جاتی ہے۔
محمودفوراً بولا: پیارے حضور نے بتایا ہے کہ سالگرہ کیسے مناسکتے ہیں؟
دادی جان : جی بیٹا! حضور نے اس بارہ میں ہماری راہنمائی کی ہوئی ہے۔ حضور نے اس بارہ میں فرمایا تھا کہ احمدی مسلمان بچے اپنے گھروں میں اپنی سالگرہ منا سکتے ہیں۔ اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر کچھ میٹھا بنا کر اچھا وقت گزار سکتے ہیں۔ لیکن بہت سے لوگوں کو بلانا اور فضول خرچی کرنا، پیسے ضائع کرنےکی اجازت نہیں ہے۔ ہم آنحضرتﷺ کی سالگرہ کبھی نہیں مناتے نہ ہی حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی، نہ ہی کسی اورکی۔اگر ہم آنحضرتﷺ کی سالگرہ نہیں مناتے تو پھر ہمیں اپنی سالگرہ منانے کی کیا ضرورت ہے؟پھر حضور نے فرمایا تھا کہ آپ اپنی فیملی کے افراد کے ساتھ منا سکتے ہیں اور آپ کی امی تمہارے لیے کچھ اچھا کھانا بنا سکتی ہیں، جیسے کیک یا پیسٹری یا کچھ میٹھا یا جو بھی آپ کو پسند ہو۔ (ماخوذ از ملاقات نیشنل مجلس عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ گیمبیا منعقدہ مورخہ 23؍ مئی 2021ء)
احمد: محمود دیکھو امی جان نے کیک بنایا ہے۔ سینڈوچ او رنگٹس (nuggets) بھی ہیں۔
محمود: دادی جان دیکھیں موم بتی نہیں ہے۔میں کیک نہیں کاٹوں گا۔
دادی جان: میری بات تو پوری ہونےدیں۔ حضور نےفرمایا تھا کہ برتھ ڈے کے موقع پر موم بتیاں جلانا،کیک کاٹنا اور دعوتوں پررقم خرچ کرنے سے کہیں بہترہے کہ یہ رقم غرباء کو،چیریٹی آرگنائزیشن کو دے دو۔پھر فرمایا تھا کہ اگر تمہارے پاس زیادہ پیسے ہیں تو کچھ صدقہ و خیرات کرنی چاہیے تاکہ غریب لوگ بھی تمہارے پیسوں سے کچھ کھا کر مزہ اٹھا سکیں۔ دنیا میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کو ہر روز کھانے کو نہیں ملتا وہ شدید غربت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور تکلیف میں ہیں۔ اس لیے فضول چیزوں پر پیسے ضائع کرنے کی بجائے تمہیں غریبوں کی مدد کرنی چاہیے۔ (ماخوذازالفضل انٹرنیشنل13تا 18؍اکتوبر 2013ء۔ الفضل انٹرنیشنل 16؍جون 2021ء)
محمود: نظریں جھکاتے ہوئے، ٹھیک ہے دادی جان۔
گڑیا: دادی جان ہم اپنے لیےکوئی دعا بھی کرسکتے ہیں؟
دادی جان:بالکل گڑیا بیٹا۔ اپنے لیے، اپنی صحت کے لیے، اپنے امی ابو کے فرمانبردار بننے کے لیے دعا کرنی چاہیے بلکہ اپنے امی ابو کواور سب بڑوں کو دعا کے لیے کہنا چاہیے۔ حضورِانور نے بچوں کو کہا تھا کہ تمہیں اپنی سالگرہ دو نوافل پڑھ کر منانی چاہیے۔ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے تمہیں یہ زندگی عطا کی ہے اور تمہیں بے شمار چیزیں عطا فرمائی ہیں اور اس سے مدد مانگنی چاہیے اور دعا کرنی چاہیے کہ وہ تمہیں مزید دیتا چلا جائے تاکہ تم اپنی جماعت اور ملک کے لیے قیمتی وجود بن سکو۔(الفضل انٹرنیشنل 16؍جون 2021ء)
دادی جان: اب رہی انجوائے کرنے کی بات تو وہ آپ یہاں بھی کرسکتے ہیں۔ کھانے کے بعد کوئی گیم کھیلتے ہیں۔
گڑیا: بیت بازی کھیلتے ہیں۔
دادی جان: بھئی محمود کی سالگرہ ہے اس سے پوچھتے ہیں، تو محمود بیٹا کیا کھیلیں پھر!
محمود: لڈو کھیلیں گے۔
دادی جان : اب ہم کیک کھائیں گے۔ پھر حضور انور کو محمود کے لیے دعا کا خط لکھیں گے اور پھر لڈو کھیلیں گے۔
محمود: اور میں نفل کب پڑھوں گا۔
دادی جان : جب ہم مغرب کی نماز پڑھنے لگیں گے تو میں آپ کو یاد دلا دوں گی۔ دادی جان نے ایک کلر باکس دیتے ہوئےکہا:اور یہ رہا محمود کا گفٹ!
محمود: آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ میرا کلر باکس گم گیا تھا۔ یہ گفٹ مجھے بہت پسندآیا ہے۔ جزاکم اللہ دادی جان۔
(درثمین احمد۔جرمنی)