خلافتِ خامسہ کے بابرکت دور میں ایک نسل پیدا ہو کر جوان ہوگئی۔ یہ بچے اپنے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے زیرِ سایہ پروان چڑھے اور آج حضور کے سلطانانِ نصیر کے طور پر خدمت ِ دین کی توفیق پا رہے ہیں۔ یومِ خلافت پر اِس نوجوان نسل کی طرف سے حضور انور کی خدمت میں ہدیۂ عقیدت۔ ہم ہیں تری بہار، اے نایاب گُل فروشتیری محبتوں میں سنبھالا ہے ہم نے ہوشتیرے ہی التفات سے پروان ہم چڑھےتیری اطاعتوں سے ملا عشق کا خروشانساں تراشتی ہے تری بندہ پرورییونہی نہیں خدا سے ملی تجھ کو سروریالحاد کے سموم سے جینا حرام تھااور دِین اِک خیالِ پریشان و خام تھادنیا کی زینتوں کی کشش حد سے پار تھیاور مغربی خیال کا افسوُن عام تھا پھر مستقیم رَہ کا اشارہ لیے ہوئےطوفان میں تُو آیا کنارا لیے ہوئےاِسلام کے خیال سے بیزار تھا جہاندینِ خدا کے درپئے آزار تھا جہانمنسوب اِس سے دہشت و خوف و ہراس تھااِس کے خلاف برسرِ پیکار تھا جہان تُو نے مٹائے وہم، دلِ بدگمان سےاور دینِ حق کو پیش کیا آن بان سے تُو کم سُخن سہی تری گفتار ہے کمالہر لفظ پھول، لہجے کا گلزار ہے کمالتیری ہی رہبری میں اٹھاتے ہیں ہم قدمجیسی بھی ہو ہَوا، تری رفتار ہے کمال دنیا کے رہبروں کے لیے راہبر ہے تُواور امن و اتحاد کا پیغام بر ہے تُوہر سرزمیں کے دِل میں مساجد تجھی سے ہیںآباد اِن میں زاہد و عابد تجھی سے ہیںسلطان تُو ہے سلطنتِ دینِ امن کااب فتح کے اصول و قواعد تجھی سے ہیںاے جانشینِ حضرت احمدؑ تجھے سلامہم خوش نصیب ہیں کہ ہوئے ہم ترے غلامخوش بخت ہم کہ قافلہ سالار تُو ہُوادَر تیرہ ، تار شب، سحر آثار تُو ہُواسر پر کفن لپیٹے ہوئے آگئے ہیں ہمبدرِ جدید کا جو عَلمدار تُو ہُوا ہاں! تیرے ہاتھ کے تلے ہم سب کے ہاتھ ہیںہم کو قسم خدا کی، کہ ہم تیرے ساتھ ہیں ٭…٭…٭