نوروں نہلائے ہوئے قامتِ گلزار کے پاساِک عجب چھاؤں میں ہم بیٹھے رہے یار کے پاس یہ محبت تو نصیبوں سے ملا کرتی ہےچل کے خود آئے مسیحا کسی بیمار کے پاس (علیمؔ)