112 برس قبل آسٹریلیا میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کی ترویج Listen to 2020-04-01_(AIK NADIR HAWALA) byAl Fazl International on hearthis.at برسبین (کوئنزلینڈ، آسٹریلیا) سے شائع ہونے والے اخبار دی ٹیلیگراف (The Telegraph.QLD) نے ہفتہ 5 ؍اکتوبر1907 ء کوصفحہ 12 پر ایک رپورٹ شائع کی جس کا عنوان ’’ہندوستان میں طاعون۔۔ مذہبی اعلامیہ‘‘ ( Plague in India. Religious Manifesto) ہے۔ تحریکِ احمدیت کے بانی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام اخبار نے لکھا کہ تحریک احمدیت کے بانی مرزاغلام احمدرئیس قادیان نے اپنے پیروکاروں کے لیے طاعون سے نبٹنے کے لیے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جو کہ اخبار‘‘پائنیئر میل’’( Pioneer Mail ) نے 30 ؍اگست کو شائع کیاہے۔انہوں نے کہا ہے کہ گورنمنٹ آف انڈیا کے نزدیک طاعون زدہ مکان سے انخلاء اس انفیکشن میں مبتلا ہونے کے امکانات کو کم کرنے کا بہترین طریق ہے۔اور اس ضمن میں جوہدایات حال ہی میں شائع کی گئی ہیں ان کے مطابق جوں ہی کسی گاؤں یا شہرکے کسی محلہ میں طاعون ظاہر ہو جائےتو وہاں کے مکین فوری طورپر متاثرشدہ عمارات سے انخلا کرکے کسی کھلی جگہ منتقل ہوجائیں جو طاعون زدہ علاقہ سے محفوظ اور مناسب دوری پر واقع ہو۔ https://trove.nla.gov.au/newspaper/article/170593418 میں پورے اعتماد کے ساتھ کہتاہوں کہ یہ منصوبہ طاعون کے خلاف ایک مؤثرترین حربہ ہے۔ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی حکم فرمایا تھا کہ ’’جب کسی آبادی میں طاعون ظاہر ہو تو وہاں سے لوگوں کوفوری طورپر نکل جاناچاہیے، بصورت دیگر وہ لوگ خداسے جنگ لڑنے والے ہوں گے۔‘‘ یاد رکھوکہ طاعون کا قلع قمع کرنے کی خاطرحکومت جو بھی اقدامات کررہی ہے وہ رعایا کی فلاح و بہبود کےلیے ہی کررہی ہے۔ حکومت ہزاروں لاکھوں روپے اپنی رعایا کی جانوں کے تحفظ کی خاطر خرچ کر چکی ہے۔اس سے بڑھ کر اور کون بیوقوف ہوسکتا ہے جو حکومتی اقدامات کو شک کی نگاہ سے دیکھے۔ میری جماعت کوچاہیے کہ وہ سب سے بڑھ کر اس سلسلہ میں حکومتی احکامات کی اطاعت کرکے دکھلائے کیونکہ اسی میں تمہارابھلاہے۔اس وقت تمہاری تعدادقریباً چارلاکھ ہےاور تمہارانمونہ بہتوں کی زندگیاں بچانے کے لئے ایک (قابلِ تقلید) مثال بن سکتاہے…۔ میں تمہیں تاکید کرتا ہوں کہ اگر ایسی جگہ طاعون ظاہر ہوجائے جہاں تم رہائش پذیر ہوتوتم فوراً اس جگہ کو چھوڑ دو۔ یاد رکھو کہ اگر تم ان اقدامات کو شک کی نگاہ سے دیکھوگے یا حکومتی احکامات کی نافرمانی کروگے توایسافعل فساد اور شرارت میں شمارہوگا۔ تم ایک ایسی حکومت کی نافرمانی کررہے ہوگے جس کے سایہ میں تم امن سے رہ رہے ہو اور جس کی عنایات پر تم بارہا شاہد ٹھہر چکے ہو ۔یہ تمہاری اپنی بدقسمتی ہوگی اگر تم اس کے ان احکامات سے روگردانی اختیارکروگے جو تمہارے ہی فائدہ کے لیے ہیں۔ میں جو کچھ بھی کہہ رہا ہوں تمہاری بھلائی کی خاطر کہہ رہا ہوں نہ کہ گورنمنٹ کی خوشامد کی غرض سے۔ مجھے اس کی چنداں ضرورت نہیں کیونکہ میرا بادشاہ میرا خدا ہے جو میری پناہ ہے اور اسی سے میں اپنی حفاظت چاہتا ہوں ۔ وہ زمین اور آسمان کا بادشاہ ہے اور مجھے یقین ہے کہ مرتے دم تک مجھے کسی اورسے مددکی ضرورت نہیں پڑے گی۔لیکن میں اس بات کا اظہارکرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ جبکہ خدا تعالیٰ نے ہمیں ایسی حکومت عطا کی ہے جوہم سب کی بہبود کا اتنا سامان کررہی ہے…تواس حکومت کا شکریہ ادانہ کرنا خدا تعالیٰ کی ناشکری کرنےکے مترادف ہوگا۔‘‘ https://trove.nla.gov.au/newspaper/article/170593280 اس اعلامیہ کے ذریعہ اگر ایک طرف حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے احباب جماعت کو مذکورہ بالاہدایات سے نوازا،تو ساتھ ہی حکومت وقت کی توجہ بھی احمدیوں کی ظاہری حفاظت کے حوالہ سے ایک اہم پہلو کی طرف مبذول کروائی۔ جسے اخبارنے اس رپورٹ میں شاملِ اشاعت کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حضورعلیہ السلام نے فرمایا: ’’ جیسا کہ حکومت ان لوگوں کو جو اس کے جاری کردہ احکامات پرعمل کرنے کے لیے تیارہوں گے، ہرممکن سہولت میسرکرنے کا عزم رکھتی ہے، میں اس بات کا اضافہ کرناچاہتاہوں کہ ایسے علاقے مثلاً صوبہ سرحد، جہاں لوگوں کی جانیں کھلے کھیتوں میدانوں میں ویسے ہی محفوظ نہیں ہوتیں،ان حالات میں وہاں کے احمدیوں کے خلاف کفر کے فتوے جاری ہونے کی وجہ سے ان کے قتل کیے جانے کا خطرہ دوگنا بڑھ سکتاہے۔ لہٰذا امید رکھتا ہوں کہ ایسے افراد کے بارہ میں جب بھی حکومت سے رجوع کیا جائے گا تووہ ان کی جانوں،ان کی املاک اور ان کی عارضی رہائش گاہوں کی حفاظت کوبھی ضرور یقینی بنائے گی ۔‘‘ The Telegraph،Brisbane. Qld. Australia, Published 5 October 1907, Page 12 Digitised Volume 1882-1947 (تحقیق،ترجمہ و تلخیص : ڈاکٹرطارق احمدمرزا۔ آسٹریلیا)