جماعت احمدیہ نیوزی لینڈکے ستائیسویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ کا جلسہ کے موقع پر خصوصی پیغام۔ مختلف دینی و علمی موضوعات پر تقاریر۔ غیرمسلم معزز مہمانوں کی شرکت اور جماعت احمدیہ کی امن پسندی اور قیام امن کے لئے مساعی پر خراج تحسین۔ میڈیا میں وسیع پیمانے پر تشہیر
اللہ تعالیٰ کے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق حضرت مسیح موعود ؑ کی جماعت پراس کے بے شمار افضال و برکات کاغیرمعمولی اظہار کسی بھی ملک میں جماعت احمدیہ کے جلسہ سالانہ کے موقع پر خاص طور پر نظر آتا ہے۔جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کا ستائیسواں جلسہ سالانہ بھی خدا تعالیٰ کے خاص افضال کو اپنے جلو میں لئے ہوئے انعقاد پذیر ہو ا۔یہ جلسہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ29،30 جنوری 2016ء کو جماعتی مرکز پر منعقد ہوا۔جماعت کا مرکزاور پہلی باقاعدہ مسجد نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں واقع ہے۔یہ مسجد جس کا نام’ مسجد بیت المقیت‘ ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے نیوزی لینڈ کی باقاعدہ مساجد میں سب سے بڑی ہے اور اس کا افتتاح حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے یکم نومبر 2013ء کو اپنے دورۂ نیوزی لینڈ کے موقع پر فرمایا تھا۔
جلسہ سالانہ کے لئے امسال خاص طور پر ’’ـخلافت۔حصار امن یا خوف‘ ‘کے موضوع کواختیار کیا گیا تھاتاکہ لوگوں ، بالخصوص غیر مسلموں کو خلافت حقہ اسلامیہ کے درست تصور سے روشناس کروایا جائے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ سے چند روز قبل اس سلسلہ میں جماعت کو نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے اخبار The Herald میں ایک پورے صفحہ کا مضمون شائع کروانے کی توفیق ملی۔ اس مضمون کے ذریعہ اسلام اور نام نہاد خلافت کے نام پر کھڑی ہونے والی شدت پسند تنظیموں کی انسانیت سوز مجرمانہ کارروائیوں اورعزائم کے مقابل پرحقیقی اسلامی خلافت جو کہ اللہ تعالیٰ کے ایک عظیم فضل کے طور پر جماعت احمدیہ میں قائم ہے، کی امن عالم کے لئے مساعی اور خدمات کو اجاگر کرنے کی توفیق ملی۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس جماعتی کاوش کو بہت سراہا گیا اور کئی لوگوں نے بذریعہ فون اور ای میل اس امر کا اظہار کیا کہ جماعت احمدیہ نے بہت کھل کر شدت پسند اسلامی تنظیموں کی مذمت کی ہے اور اسلام کی حقیقی امن کی تعلیم کو اجاگر کیا ہے۔چند لوگوں نے اس کے ذریعہ جلسہ میں شمولیت کی دعوت کو بھی قبول کیا اور بعد ازاں جلسہ میں شامل ہوئے۔
جماعتی روایات کے مطابق جلسہ سالانہ کے لئے تیاری کا سلسلہ اس کے انعقاد سے کئی ماہ قبل ہی شروع ہوگیا تھا۔ جلسہ گا ہ کے ماحول کی صفائی، تزئین اور سٹیج کی تیاری کے لئے ہونے والے وقار عمل میں کثرت سے افراد جماعت شامل ہوتے رہے۔نیوزی لینڈ جماعت کی تجنید اس وقت 450 کے قریب ہے جس کابڑا حصہ آکلینڈ میں آباد ہے۔ تاہم چند خاندان دیگر شہروں میں بھی رہائش پذیر ہیں جن میں سے کچھ کو اس للّٰہی جلسہ میں شرکت کے لئے خصوصی طور پر سفر کی سعادت نصیب ہوئی۔جماعت نیوزی لینڈ کے زیر انتظام بعض قریبی جزائر سے بھی مہمانوں کو جلسہ میں شمولیت کے لئے مدعو کیا گیا تھا۔
جلسہ سالانہ کا آغاز مورخہ 29جنوری 2016ء کو نماز جمعہ کے بعد لوائے احمدیت لہرائے جانے کی تقریب سے ہوا۔جماعت احمدیہ نیوزی لینڈکے نیشنل صدر مکرم محمد اقبال صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ نیوزی لینڈ کے لئے پیغام پڑھ کر سنایا۔جلسہ سالانہ کے دوران تعلیمی اور تربیتی موضوعات پر دس تقاریر ہوئیں جن سے احباب جماعت کو خوب استفادہ کرنے کی توفیق ملی۔ جماعتی روایات کے مطابق دوران جلسہ نماز تہجد باجماعت کی ادائیگی اور نماز فجر کے بعد خصوصی درس کا بھی اہتمام کیا گیا۔ دوران جلسہ تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے افراد جماعت کو خصوصی اعزازت بھی دیئے گئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس جلسہ سالانہ میں تقریباً تین سو افراد جماعت، مرد و خواتین اور بچوں کو شامل ہونے کی توفیق ملی۔
جلسہ سالانہ کے دوسرے روز 30جنوری2016ء کو ایک خصوصی اجلاس میں غیر از جماعت مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں نصف درجن کے قریب اراکین پارلیمنٹ نے جن میں نیوزی لینڈ کے Minister of Ethnic Communities بھی شامل تھے شرکت کی۔اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ بڑی تعداد میں دیگرمعزز شخصیات اور زیر تبلیغ افراد بھی اس اجلاس میں شامل ہوئے۔ مہمانوں کی کل تعداد 100کے قریب تھی۔ اجلاس کے آغاز میں تلاوت قرآن کریم کے بعدمکرم محمد اقبال صاحب نیشنل صدر جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ نے آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور جماعت احمدیہ اور خلافت احمدیہ کا مختصر تعارف پیش کیا۔
اس موقع پر جماعت کی طرف سے پہلی تقریر میں مکرم شفیق الرحمن صاحب مربی سلسلہ نے اسلام کی تعلیمات اور تاریخی حقائق کی روشنی میں حقیقی اسلامی خلافت کے تصور کو واضح کیا۔ اسی طرح آخری زمانہ میں خلافت کے دوبارہ منہاج نبوت پر ظہور کے حوالہ سے بشارات اور ان کے مطابق احمدیہ خلافت کے قیام کا ذکر کیا۔
جماعت کی طرف سے دوسری تقریر میں محترم مستنصر احمد صاحب قمرمربی سلسلہ نے اس امر کو اجاگر کیا کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے خلافت احمدیہ انسانیت کی حقیقی خیر خواہی میں دنیا کی ظلمتوں اور خوف کی حالت کو امن میں بدل رہی ہے اور اس کے لئے ہر آن کوشاں ہے۔
دوران اجلاس چند معززمہمانوں کو بھی خطاب کے لئے سٹیج پر مدعو کیا گیاجن میں حکومتی وزیر Honourable Peseta Sam Lotu Liga، سابق قائد حزب اختلاف Hon Phil Goff MP، رکن پارلیمنٹ Jenny Salesa MP اور Dame Susan Devoy, Race Relations Commissioner نمایاں ہیں ۔ تمام مہمان مقررین نے جماعت احمدیہ کے صلح وآشتی کے پیغام اور اس کے عملی اظہار کی تعریف کی۔ اسی طرح جماعت کی طرف سے اسلام کی اصل تعلیمات کو اجاگر کرنے کی مساعی کو بھی بہت سراہاگیا۔اس اجلاس کے اختتام پر مہمانوں کی خدمت میں دوپہر کا کھا نا پیش کیاگیا۔
مہمانوں کے تأثرات
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جملہ معزز مہمانوں نے اس بابرکت جلسہ میں شمولیت کو اپنے لئے خاص اعزاز کا باعث خیا ل کیا اور ان میں سے کئی ایک نے اپنی تقاریر اور انٹریوز میں بڑے اچھے تاثرات کا اظہار کیا۔ چند مہمانوں کے تاثرات ذیل میں قارئین کے استفادہ کے لئے پیش ہیں :
٭Honourable Peseta Sam Lotu Liga, Minister for Ethnic Communities نے کہا:
ـ’’… میں امن کے ان پیغامات کی بھی تعریف کرنا چاہتا ہوں جن کی داعی(احمدیہ)خلافت ہے۔یقیناً آپ لوگ عالمی سطح پرانسانی حقوق کی بحالی نیز اقلیتوں اورعورتوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے پر دادو تحسین کے مستحق ہیں …۔ (احمدیہ )خلافت یقینا امن،رواداری اور محبت کا درس دیتی ہے۔‘‘
٭The Hon Phil Goff MP, Former Opposition Leaderنے کہا:
’’…جماعت احمدیہ کی ایک خاص بات جس کو میں بہت سراہتا ہوں وہ آپ کا شفقت،دوسروں کو سمجھنے، محبت اور رواداری جیسی اعلیٰ اقدار سے مسلسل اور مضبوطی سے چمٹے رہنے کا عہد ہے۔میں اکثر خیال کرتا ہوں کہ اگر ساری دنیا جماعت احمدیہ جیسی بن جائے تویہ رہنے کا کیسا اعلیٰ مقام بن جائے گی۔ بد قسمتی سے ہماری آج کی دنیا میں ان اقدارکی کئی لحاظ سے کمی ہے۔لیکن ہماری بحیثیت نیوزی لینڈ کے شہری ہونے کے،جو کہ ایک مستحکم اور پر امن ملک ہے، یہ ذمہ داری ہے کہ ہم دنیا کو ایک بہتر دنیا بنانے کے لئے مل کر کوشش کریں ۔‘‘
٭Priyanka Radhi Krishna, Labour Party نے کہا:
’’…جس امر کی میں خاص طور پر تعریف کرنا چاہتی ہوں وہ آپ کی جماعت کی طرف سے امن کے فروغ اور ہر قسم کی شدت پسندی کے خلاف کھڑے ہونے کا غیرمتزلزل ارادہ اور غیر معمولی جذبہ ہے۔اور آپ کی طرف سے انسانیت کی خدمت، جس کے لئے آپ ساری دنیا میں مصروف عمل ہیں ، بھی قابل تحسین ہے…‘‘۔
٭Wilhelmina Shrimpton, TVNZ3 Reporter نے کہا:
’’… میرے لئے یہ امر بہت اہمیت کا حامل ہے کہ مجھے (آج)اسلام کی تعلیمات اور خلافت جس کو آپ مانتے ہیں کہ متعلق حقیقی آگہی حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔ میرے خیال میں یہ بات بہت اہم ہے کہ اس امر کو سمجھا جائے کہ وہ تصویر جو میڈیا ISISکے حوالہ سے پیش کرتا ہے، اس میں اور حقیقی اسلام میں بہت فرق ہے بلکہ حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ اس امر کو سمجھا جائے اور ذہنوں میں راسخ کر لیا جائے کہ اصل میں یہ سب محبت اور امن(کی تعلیم)ہے …۔ میرے خیال میں یہ ایسا پیغام ہے جس سے نیوزی لینڈ کے تمام شہریوں کو آگاہ ہونا چاہئے اور اسے سارے ملک میں پھیلانا چاہئے …میرے خیال میں یہ (اسلام کی حقیقت کے متعلق)علم کی کمی ہے… لوگ کوشش ہی نہیں کرتے کی وقت نکال کر اس معاملہ کی حقیقت سے آگاہی حاصل کریں اور پھر میڈیا کی کوریج بھی زیادہ تر صرف منفی پہلو کو ہی لیتی ہے…‘‘۔
٭David M Stevenson۔ یہ معزز مہمان باوجود اپنی ضعیف العمری کے اخبار میں جماعت کا مضمون پڑھ کر اپنی اہلیہ سمیت جلسہ سالانہ میں شرکت کے لئے تشریف لائے تھے۔ انہوں نے جلسہ میں شرکت اور جماعت کے حقیقی اسلام کے پیغام سے متاثر ہو کر اسی اخبار میں ایڈیٹر کے نام خط لکھا جو کہ جلسہ کے اختتام سے ایک دن بعد شائع ہوا۔ ان کے خط کا مفہوم مندرجہ ذیل ہے:
’’ہمیں ہفتہ کے روز احمدیہ مسلم جماعت کے سالانہ جلسہ میں شرکت کا موقع ملا …۔ جلسہ میں شرکت کا یہ موقع (اسلام کے متعلق)تمام شبہات اور تعصبات کو دور کرنے کے حوالہ سے بہت مفید ثابت ہوا۔اگرچہ میں جسمانی نظام سے باہر ہر چیز کو شک کی نظر سے دیکھتا ہوں ،تاہم میں نے ذہن میں اٹھنے والے ہر سوال کا تسلی بخش جواب پایا۔ جماعت کا ہر فرد جس سے ہماری ملاقات ہوئی علم و ذہانت اور خیر سگالی میں اپنی مثال آپ تھا… میرے پاس اس حقیقت کو بتانے کے لئے الفاظ نہیں کہ ISISکے ایک خلافت کی حیثیت سے عزائم سے ہر کوئی متنفر اور بیزار ہے…‘‘۔
میڈیا میں تشہیر
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ کی بدولت جماعت کے پیغام کو وسیع پیمانے پر میڈیا میں بھی کوریج حاصل ہوئی۔
جماعت نیوزی لینڈ کی طرف سے نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے اخبار میں دئے گئے خصوصی مضمون کا ذکر اوپر گزر چکا ہے۔اس کے علاوہ جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کی طرف سے جلسہ سے چند روز قبل ایک خصوصی پریس ریلیزبھی دی گئی۔ اس پریس ریلیز کو بعض میڈیا چینلز نے اپنی آن لائن اشاعت میں شامل کیا۔
اسی طرح نیوزی لینڈ کے ایک مشہور ریڈیو چینل Newstalk ZB نے محترم نیشنل صدر صاحب نیوزی لینڈ کا انٹرویو ریکارڈ کیا اور بعد ازاں اپنے نیوز بلیٹن میں اس کو جلسہ کی خبر کے ساتھ چلایا۔ اس ریڈیو چینل نے مربی سلسلہ مکرم مستنصر احمد صاحب قمر کا بھی انٹرویو ریکارڈ کیا۔
جلسہ سالانہ کے دوسرے روز TVNZ3کی ایک ٹیم نے مسجد بیت المقیت آکرخصوصی طور پر مہمانوں کے اجلاس کے وقت ریکارڈنگ کی اور شام کےmain نیوز بلیٹن میں تقریباً دو منٹ کی رپورٹ نشر کی جس میں جلسہ سالانہ کی کارروائی کی footageکے ساتھ ساتھ مہمانوں اور جماعتی عہدیداران کے انٹرویوز کی clippings بھی شامل تھیں ۔ اسی رپورٹ کو Prime TVنے بھی اپنے نیوز بلیٹن میں ایک مختلف presenter کے ساتھ پیش کیا۔ ان دونوں ٹی وی چینلز کے ذریعہ ملک کے طول و عرض میں جماعت احمدیہ کے تعارف اور اسلام کے حقیقی امن پر مبنی پیغام کی تشہیر کے سامان اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائے۔ الحمد للہ علیٰ ذٰلک




