اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی استغفار اور توبہ قبول کرنے والا ہے
اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی استغفار اور توبہ قبول کرنے والا ہےبشرطیکہ وہ سچی توبہ ہو، صرف منہ سے الفاظ ہی نہ ادا ہو رہے ہوں۔ قرآن کریم میں اس بات کا مختلف جگہ اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ سچی توبہ کرنے والوں کو مال و اولاد سے نوازتا ہے (نوح:13)، عذابِ الٰہی سے بچنے کے لیے ایک ذریعہ ہے۔ استغفار کرنے والا اللہ تعالیٰ کی رحمت جذب کرنے والا بنتا ہے۔ ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے استغفار کرنے والوں کو خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا کہ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِيْمًا (النساء:65) وہ ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنےوالا اور بار بار رحم کرنے والا پاتے ہیں لیکن شرط یہی ہے کہ حقیقی استغفار ہو، سچی توبہ ہو۔ ایک حدیث میں آتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ گناہ سے سچی توبہ کرنےو الا ایسا ہی ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں۔جب اللہ تعالیٰ کسی انسان سے محبت کرتا ہے تو گناہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ یعنی گناہ کے محرکات اسے بدی کی طرف مائل نہیں کر سکتے اور بدی کے نتائج سے اللہ تعالیٰ اسے محفوظ رکھتا ہے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ وَ يُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ (البقرۃ:223) اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کر تا ہے۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! توبہ کی علامت کیا ہے۔ کس طرح پتہ لگے گا صحیح توبہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ندامت اور پشیمانی علامتِ توبہ ہے۔
(کنز العمال جزء 4 صفحہ 261 کتاب التوبۃ حدیث 10428 مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ بیروت 1985ء)
پس حقیقی توبہ کرنے والا حقیقی پشیمانی اور ندامت دکھا کر جہاں گناہوں سے پاک ہوتا ہے وہاں اسے اللہ تعالیٰ کی محبت بھی ملتی ہے۔ بار بار اللہ تعالیٰ کے رحم سے حصہ پاتا ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۵؍اگست ۲۰۲۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۵؍ستمبر۲۰۲۳ء)
مزید پڑھیں: ہجرت کرنے والے احمدیوں کی ذمہ داریاں




