متفرق مضامین

خلافت احمدیہ کا ایک عظیم الشان اور تاریخ عالم کا منفرد تحفہ: MTA کاسفر-ایک پھول کے عالمی چمن بننے کی داستان

(عبدالسمیع خان)

وہ کہانی جو قادیان میں فونو گراف اور براہِ راست خطاب سے شروع ہوئی عالمگیر ہو چکی ہے۔خلافت احمدیہ کے ذریعہ جماعت احمدیہ کو جو عظیم الشان نعمتیں عطا ہوئی ہیں ان میں سے ایک عالیشان نعمت ایم ٹی اے کا نظام ہے۔

یہ محض ایک پھول نہیں، ایک گلدستہ نہیں پورا چمن ہے۔

یہ محض ایک شعر نہیں۔ ایک غزل نہیں پورا دیوان ہے۔

یہ محض ایک ستارہ نہیں۔ نظام شمسی نہیں پوری کہکشاں ہے۔

یہ ایک فرد نہیں چھوٹا قافلہ نہیں ایک بہت بڑا کارواں ہے ۔

یہ اتفاقی واقعہ نہیں حادثہ نہیں تقدیر الٰہی کا زندہ و تابندہ نشان ہے۔

اس کا ایک طویل روحانی پس منظر اور سامنے ایک دلکش جہان ہے۔ جس کے بچپن کی خبریں مسیح اول کے کلمات میں اور جوانی کی داستان حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ کے ارشادات میں محفوظ ہو۔ جس کی داغ بیل اور نگرانی خدا کے مقدس خلفاء کے لیے مقدر ہو اور جس کے ذریعہ ایک عظیم انقلاب برپا ہو رہا ہووہ نشان اس قابل ہے کہ اسے جذبات تشکر سے معمور ہوکر خدا کی حمد و ثنا سے لبریز ہوکر بیان کیا جائے۔

احمدیہ ٹیلی ویژن کا نظام جماعت احمدیہ کے لیے محض ایک سائنسی ایجاد نہیں، اسلام اور احمدیت کی صداقت کا زبردست نشان ہے۔ یہ محض ایک تکنیکی پروگرام نہیں امام اور جماعت کے باہمی تعلق اور بے پناہ محبتوں کا مظہر ہے۔ اس ٹی وی کی نس نس میں قربانیوں اور عقیدتوں کا زندہ لہو دوڑتا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے سے امام اور جماعت کے مابین پیار کے ایسے اٹوٹ رشتے ہیں جو باہمی دید سےتسکین پاتے ہیں اور صوتی لہروں سے قرار پکڑتے ہیں۔ جماعت آغاز ہی سے اپنے امام کو دیکھنے اور سننے کی مشتاق رہی ہے اور اس میں ہمیشہ زیادتی ہی ہوئی ہے کمی کا کوئی عنصر نہیں لیکن ایک انسان کا دیدار اور سماعت کلام ایک محدود فاصلے سے ہوسکتاہے۔ غیر معمولی فاصلوں کے لیے سائنسی ذرائع اختیار کرنے پڑتے ہیں اور یہ بھی خدا تعالیٰ کا عجیب فضل ہے کہ جوںجوں جماعت میں وسعت پیدا ہوتی چلی گئی اللہ تعالیٰ وہ تمام مطلوبہ ذرائع میسر فرماتا رہا۔

آج کی دنیا میں خطاب کرنے کے دو طریقے ہیں۔ live اور ریکارڈنگ۔ براہ راست خطاب کا نظام بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے سے عروج کو پہنچتا رہا اور دوسری طرف ریکارڈنگ کا نظام بھی حضرت مسیح موعودؑکی زندگی میں شروع ہوچکا تھا۔اور دونوں نظام ایم ٹی اے پر آکر متصل ہوچکے ہیں۔آئیے اب دونوںطریقوں پر کسی قدر تفصیلی نظر دوڑائیں۔

پہلا جلسہ سالانہ۱۸۹۱ء

یہ ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۱ء کا دن ہے۔ جماعت احمدیہ کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہو رہا ہے۔ مسجد اقصیٰ قادیان میں ۷۵؍ افراد ہمہ تن گوش ہوکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور علمائے سلسلہ کا کلام سن رہے ہیں۔۲؍فروری ۱۹۰۰ء کو حضرت مسیح موعودؑ نےنماز عید الفطر کے بعد اور ۱۱؍اپریل ۱۹۰۰ءکو نماز عید الاضحی کے بعد خطبات ارشاد فرمائے۔

۲۵؍مارچ۱۹۱۰ء

جماعت احمدیہ کا دسمبر ۱۹۰۹ءکا جلسہ سالانہ مؤخر ہو کر ۲۵ تا ۲۷؍مارچ ۱۹۱۰ء کو منعقد ہوا۔ اس کے شرکاء تین ہزار سے زائد تھے۔ ۲۵؍مارچ کو جمعہ تھا اور کثرت مخلوق کی وجہ سے حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ کی آواز دور تک نہیں پہنچ سکتی تھی۔ اس لیے آپ نے ۴؍افراد کو مقرر کیا تاکہ وہ آپؓ کے مبارک کلمات آگے پہنچاتے رہیں۔ سلسلہ احمدیہ کی تاریخ میں یہ پہلا موقعع تھا جب ایسا انتظام کرنا پڑا۔ (تاریخ احمدیت جلد ۴ صفحہ ۳۳۵)

اس کے بعد حسب حالات یہ سلسلہ جاری رہا۔ یہاں تک کہ ۱۹۳۶ء کے جلسہ سالانہ پر پہلی دفعہ لاؤڈ سپیکر استعمال کیا گیا۔ اس جلسہ کی حاضری پچیس ہزارسے زیادہ تھی۔

۱۹۳۷ء کے جلسہ سالانہ مستورات پر حضرت مصلح موعودؓ کی تمام تقاریر بذریعہ لاؤڈ سپیکر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں۔

۷؍جنوری ۱۹۳۸ء کو مسجد اقصیٰ قادیان میں پہلی دفعہ لاؤڈ سپیکر لگا اور حضرت مصلح موعودؓ نے اس کے ذریعہ پہلا خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا اور یہ پیشگوئی کی کہ ’’اب وہ دن دور نہیں کہ ایک شخص اپنی جگہ پر بیٹھا ہوا ساری دنیا میں درس و تدریس پر قادر ہوگا۔ ابھی ہمارے حالات ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے، ابھی ہمارے پاس کافی سرمایہ نہیں اور ابھی علمی دقتیں بھی ہمارے راستے میں حائل ہیں۔لیکن اگر یہ تمام دقتیں دور ہوجائیں اور جس رنگ میں اللہ تعالیٰ ہمیں ترقی دے رہا ہے اور جس سرعت سے ترقی دے رہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے سمجھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے قریب زمانے میں ہی یہ تمام دقتیں دور ہو جائیں گی تو بالکل ممکن ہے کہ قادیان میں قرآن اور حدیث کا درس دیا جارہا ہو اور جاوا کے لوگ اور امریکہ کے لوگ اور انگلستان کے لوگ اور فرانس کے لوگ اور جرمن کے لوگ اور آسٹریلیا کے لوگ اور ہنگری کے لوگ اور عرب کے لوگ اور مصر کے لوگ اور ایران کے لوگ اور اسی طرح تمام ممالک کے لوگ اپنی اپنی جگہ وائرلیس سیٹ لئے ہوئے وہ درس سن رہے ہوں۔یہ نظارہ کیا ہی شاندار نظارہ ہوگا اور کتنے ہی عالیشان انقلاب کی یہ تمہید ہوگی کہ جس کا تصور کرکے بھی آج ہمارے دل مسرت و انبساط سے لبریز ہو جاتے ہیں۔‘‘ (روزنامہ الفضل قادیان ۱۳؍جنوری ۱۹۳۸ء)۱۹؍فروری ۱۹۴۰ء کو حضرت مصلح موعودؓ کی اپنے عقائد کے بارے میں تقریر ممبئی ریڈیو اسٹیشن سے پڑھ کر سنائی گئی۔

۲۵؍مئی ۱۹۴۱ءکو حضرت مصلح موعودؓ نے لاہور ریڈیو اسٹیشن سے ’’عراق کے حالات پر تبصرہ ‘‘کے موضوع پر تقریر فرمائی جسے دہلی اور لکھنؤ کے ریڈیو اسٹیشنز نے بھی نشر کیا۔

۷؍فروری ۱۹۵۲ءکو حضرت ام المومنین سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہؓ کی آواز ریکارڈ کی گئی۔یہ حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کے ساتھ ایک مختصر سے پیغام کی صورت میں تھی جس کی تحریری شکل الفضل ۴؍جون ۱۹۵۲ء میں موجود ہے۔ (مضامین بشیر جلد ۳ صفحہ ۸۶)

۸؍جون ۱۹۵۵ء کوحضرت مصلح موعودؓ کے سفر یورپ کے دوران سوئٹزر لینڈ میں حضور کا سوِس ٹیلی ویژن پر انٹرویو نشر کیا گیا۔یہ پہلا موقع تھا کہ خلیفہ وقت کا ٹی وی پر انٹرویو نشر ہوا۔

دسمبر ۱۹۸۰ء میں جلسہ سالانہ ربوہ پر آنے والے غیر ملکی وفود کے لیے غیر زبانوں میں تراجم کا انتظام کیاگیا۔

یکم جنوری ۱۹۸۵ء کو ناروے کے سٹیٹ ریڈیو اسٹیشن سے جماعت احمدیہ کا مستقل پروگرام نشر ہونا شروع ہوا۔

۲۴؍مارچ ۱۹۸۹ء : احمدیت کی دوسری صدی کا پہلا خطبہ جمعہ ( فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ)ماریشس اور جرمنی میں بذریعہ ٹیلیفون براہ راست سناگیا۔

۱۸؍جنوری ۱۹۹۱ء : حضور کا خطبہ انگلستان سمیت ۶؍ممالک میں سنایا گیایعنی جاپان، جرمنی، ماریشس، امریکہ اور ڈنمارک۔

۲۳؍جون ۱۹۹۱ء:حضور کا خطبہ عید الاضحی ۲۴ ممالک میں سنایا گیا۔

جولائی ۱۹۹۱ء: جلسہ سالانہ انگلستان پر حضور کے خطابات ۱۱؍ممالک میں براہ راست سنے گئے۔ ان کا سات زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔

جولائی ۱۹۹۲ء : جلسہ سالانہ انگلستان براہ راست ٹیلی ویژن پر دکھایا گیا۔

۲۱؍اگست۱۹۹۲ء :حضور کے خطبات جمعہ سیٹلائٹ کے ذریعہ چار براعظموں میں نشر ہونا شروع ہوئے یعنی یورپ، ایشیا، افریقہ، آسٹریلیا۔

۷؍جنوری ۱۹۹۴ء سے باقاعدہ مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کی روزانہ سروس کا آغازہوا اور یورپ میں تین گھنٹے روزانہ اور ایشیا اور افریقہ میں روزانہ بارہ گھنٹے کے پروگرام نشر ہونا شروع ہوئے۔

یکم اپریل ۱۹۹۶ء:۲۴؍گھنٹے کی نشریات۔اس تاریخی دن ایم ٹی اے کی ۲۴ گھنٹے کی نشریات کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر لندن میں ایک بہت پرمسرت تقریب منعقد ہوئی۔جس سے حضور نے خطاب فرمایا اور ایم ٹی اے کی تاریخ، مقاصد اور درپیش مشکلات اور افضال الٰہی پر جذب و کیف کے عالم میں وجد آفریں خطاب فرمایا۔ یہ خطاب تمام دنیا کی جماعتوں نے براہ راست سنا اور اس دن کو جشن کے طور پر منایا۔

۲۱؍جون ۱۹۹۶ء دو طرفہ رابطے:اس نادرنظام نے ایک اور اہم موڑ لیا۔ حضورؒ کے سفر کینیڈا کے موقع پر دو طرفہ رابطوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس طرح کہ کینیڈا سےمیں حضورؒ کا خطبہ نشر ہو رہا تھا اور لندن کی تصاویر کینیڈا پہنچ رہی تھیں اور تمام دنیا کے احمدی ان دونوں تصاویر کو بیک وقت دیکھ کر حمد و ثنا کررہے تھے۔ حضورؒ نے اس موقع پر فرمایا:’’گزشتہ ایک موقعہ پر میں نے جماعت سے یہ گزارش کی تھی کہ میں امید کرتا ہوں کہ وہ دن آ ئیں گے جب ہم دو طرفہ ایک دوسرے کو دیکھ سکیں گے۔ پس آج کے مبارک جمعہ سے اس دن کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس وقت انگلستان میں مختلف مراکز میں بیٹھے ہوئے احمدی ہمیں دیکھ رہے ہیں اور ان کی تصاویر یہاں پہنچ رہی ہیں اور بیک وقت ہم ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں…اب دیکھ لیجئے امام مسجد لندن عطاء المجیب راشد وہ ہمیں سامنے دکھائی دے رہے ہیں۔ وہ مجھے دیکھ رہے ہیں۔ میں انہیں دیکھ رہا ہوں۔ ان کے پیچھے جو مختلف احباب جماعت لندن کے کھڑے ہیں وہ بھی ہاتھ ہلا رہے ہیں اور بیک وقت ہم ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں اور مجھے وہ سن رہے ہیں لیکن ان کے دل کی دھڑکن مجھے بھی سنائی دے رہی ہیں۔ یہ دراصل ایک عظیم الشان پیشگوئی تھی جو ایک پہلو سے تو بار ہا پوری ہوچکی۔ اب ایک نئے پہلو سے بھی پوری ہو رہی ہے۔

حضرت امام جعفر صادق سے مروی ہے اللہ تعالیٰ ان کے درجات بہت بلند فرمائے۔ بہت بڑے بزرگ بہت پائے کے امام تھے۔اور عارف باللہ تھے اس میں قطعاً ایک ذرے کا بھی شک نہیں۔ آپ نے فرمایا ہمارے امام القائم کے زمانے میں یعنی حضرت مسیح موعود و مہدی معہود کے زمانے میں مشرق میں رہنے والا مومن مغرب میں رہنے والے اپنے دینی بھائی کو دیکھ سکے گا۔ اس طرح مغرب میں بیٹھا ہوا مومن اپنے مشرق میں مقیم بھائی کو دیکھ سکے گا۔ جہاں تک دو طرفہ روایت کا تعلق ہے وہ تو بالبداہت درج ہے اور بعینہٖ اسی طرح ہورہا ہے۔ لیکن جہاں تک آواز کا تعلق ہے یہ پیش گوئی نہیں تھی کہ دونوں ایک دوسرے کو بھی سن سکیں گے۔ پس ایک طرف سے تو یہ آواز پہنچ رہی ہے۔ اور تصویر بھی اور دوسری طرف بھی تصویریں بھی پہنچ رہی ہیں۔ اور یہ آغاز ہے آگے انشاء اللہ ایسے دن آئیں گے کہ مشرق و مغرب کی جماعتیں ٹیلی ویژن کے اعلیٰ انتظامات کے ذریعے بیک وقت ایک دوسرے کو دیکھ بھی سکیں گی۔ ایک ایسا عالمی جلسہ ہوگا جس کی کوئی نظیر کبھی دنیا میں پیش نہیں کی جاسکتی، نہ کی جاسکے گی۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل ۹اگست ۱۹۹۷ء)

۷؍جولائی ۱۹۹۶ء:یکم اپریل ۱۹۹۶ء سے شروع ہونے والی ۲۴ گھنٹے کی نشریات سے مشرق و سطیٰ کے بعض ممالک اور افریقہ اور مشرق بعید کے ممالک محروم تھے۔۷؍جولائی ۱۹۹۶ء سے گلوبل بیم کے ذریعہ ان ممالک تک بھی ایم ٹی اے کی نشریات پہنچانے کا انتظام ہوگیا۔ اس سلسلے میں محمود ہال لندن میں ایک نہایت مبارک تقریب ہوئی جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی موجودگی میں افریقن احباب، بچوں، نوجوانوں اور مستورات نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید پر مشتمل گیت گائے اور افریقن ممالک سے اس دن کے لیے تیار کردہ خصوصی پروگرام دکھائے گئے۔ (الفضل انٹرنیشنل ۱۹؍جولائی ۱۹۹۶ء)

دوسرا رُخ۔ریکارڈنگ کا نظام

اس سفر کی دوسری پٹڑی فونو گراف کے ذریعہ ریکارڈنگ سے تیار ہوئی اس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت نواب محمد علی خان صاحبؓ مالیرکوٹلہ کے پاس ایک فونوگراف تھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو پتا چلا تو آپ نے انہیں خط لکھا کہ جب قادیان آئیں تو فونوگراف لیتے آئیں۔ حضور اقدسؑ کا منشاء تھا کہ حضور کی تقریر اس میں ریکارڈکرکے بیرونی ممالک میں بھیجی جائے جو دعوت الی اللہ کا موجب ہو۔

۲۰؍نومبر ۱۹۰۱ء کو قادیان میں فونو گراف میں ریکارڈنگ کی بابرکت تقریب منعقد ہوئی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس موقع پر ایک نظم تحریر فرمائی جس کا پہلا شعر یہ ہے :

آواز آ رہی ہے یہ فونو گراف سے

ڈھونڈو خدا کو دل سے نہ لاف و گزاف سے

حضرت مولوی عبد لکریم صاحب سیالکوٹیؓ نے اسی وقت یہ نظم اور حضور کے نعتیہ قصیدہ:

عجب نوریست درجان محمدؐ

عجب لعلیست درکان محمدؐ

کے اشعار خوش الحانی سے ریکارڈ کیے۔ اس کے بعد حضرت مولوی صاحب کی آواز میں قرآن شریف کی تلاوت ریکارڈ کی گئی۔ اسی روز بعد نماز عصر قادیان کے آریوں شرمپت وغیرہ مردوں اور ہندو عورتوں کو یہ ریکارڈ سنایا گیا۔ بعد میں حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی ایک مختصر تقریر جو سورہ العصر کی تفسیر پر مشتمل تھی ریکارڈ کی گئی۔(اصحاب احمد، جلد ۲ صفحہ ۴۷۴۔۴۷۹ ملک صلاح الدین صاحب طبع اول قادیان۱۹۵۲ء)

گو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مبارک آواز ریکارڈ نہ ہوسکی اور دیگر آوازیں بھی ضائع ہوگئیں۔مگر یہ واقعہ آئندہ ہونے والے واقعات کے لیے تمہید بن گیا اس کے بعد جماعت میں ٹیپ ریکارڈنگ کا دور شروع ہوا اور جلسہ سالانہ ۱۹۵۱ء پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی تقاریر ریکارڈ کی گئیں۔ یہ سعادت مکرم سید عبد الرحمٰن صاحب (متوطن امریکہ) کے حصہ میں آئی۔(اصحاب احمد- جلد ۲ -صفحہ ۴۲۵ )

۲۷؍دسمبر ۱۹۵۲ء۔اس وقت حضرت مصلح موعودؓ کی قدیم ترین ٹیپ شدہ تقریر جلسہ سالانہ ۱۹۵۲ء کی ہے۔بعنوان تعلق باللہ۔

دسمبر ۱۹۵۳ء:سیر روحانی کے سلسلہ کی مشہور تقریر نوبت خانے ریکارڈ کی گئی جو جماعت میں بہت مقبول ہے۔جس کا مشہور جملہ ہے ’’اے آسمانی بادشاہت کے موسیقارو ‘‘

خلافت ثانیہ میں حضرت مصلح موعودؓ کی چند مختصر ویڈیو فلمیں تیار کی گئیں۔دسمبر ۱۹۶۰ء حضرت مصلح موعودؓ کے خطاب سے پہلے ۱۹۵۳ء کی تقریر کا ریکارڈ سنایا گیا۔

دسمبر ۱۹۶۱ء جلسہ سالانہ مستورات میں حضرت مصلح موعودؓ کی تقریر جلسہ سالانہ ۱۹۶۰ء سنائی گئی نیز مردانہ جلسہ گاہ میں حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی تقریر کاریکارڈ سنایا گیا۔

دسمبر ۱۹۶۳ء جلسہ سالانہ مستورات میں مردانہ جلسہ گاہ کی کئی تقاریر کی ریکارڈنگ سنائی گئی۔

دسمبر ۱۹۶۳ء۔۱۹۶۴ء۔ جلسہ مستورات میں حضرت مصلح موعودؓ کے پیغام کی ریکارڈنگ اور کئی دیگر تقاریر کےریکارڈ سنائے گئے۔

دسمبر ۱۹۶۵ء جلسہ مستورات میں حضرت سیدہ چھوٹی آپا اور حضرت سیدہ مہر آپا کے خطاب بذریعہ ٹیپ سنے گئے۔

۱۹۸۴ء۔ لندن سے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکےخطبات اور تقاریر کی کیسٹس تمام دنیا میں بھجوائی جاتی رہیں۔ یہ سلسلہ ایم ٹی اے کے آغاز تک جاری رہا۔

۳؍اپریل ۱۹۸۷ء ربوہ میں جماعت احمدیہ پاکستان کی ۶۸ویں مجلس شوریٰ کے لیے حضور کا خصوصی ریکارڈ شدہ پیغام سنایا گیا۔

۱۹۸۹ء صد سالہ جشن تشکر کے موقع پر حضور کا ویڈیو ریکارڈ شدہ پیغام تمام عالم میں مشتہر کیا گیا۔

الحمد للہ ایم ٹی اے کے ذریعہ یہ دونوں نظام اکٹھے ہوگئے ہیں اور جماعت امام کے براہ راست خطاب بھی سن رہی ہے اور سابقہ خطابوں کی ریکارڈنگ بھی۔جماعت کی ویب سائٹ alislam.org پرخلفا٫کے تمام دستیاب خطبات،خطابات اور دیگر تقاریر آڈیو،ویڈیو اور تحریری شکل میں موجود ہیں۔

جو بھی تیرے نیازمند ہوئے

سرنگوں ہو کے سربلند ہوئے

زور مارا ہزار شیطاں نے

دَر نہ جنت کے پھر بھی بند ہوئے

ہم مصائب سے سُرخرو ٹھہرے

ہم حوادث سے ارجمند ہوئے

خلافت خامسہ اور ایم ٹی اے

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ ایم ٹی اے قائم کر کے اور اسے مضبوط بنیادوں پر کھڑا کر کے ۲۰۰۳ءمیں اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے تو یہ جھنڈا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سنبھا ل لیا اور ہر پہلو سے اسے ترقی دی۔خلافت خامسہ میں ایم ٹی اے کو جو نئی ترقیات نصیب ہوئیں وہ بھی برکا ت خلافت کا ایک اہم نظارہ ہیں اور ان کے پیچھے لمبی محنت اور خدمت اور تحریکات ہیں۔

۲۲؍اپریل ۲۰۰۴ء سے ایم ٹی اے کے دوسرے چینل MTA الثانیہ کا اجرا ہوا۔

۲۳؍مارچ ۲۰۰۶ء کو ایم ٹی اے کے نئے آٹومیٹڈ براڈکاسٹ سسٹم کا افتتاح ہوا۔

۱۰؍جولائی ۲۰۰۶ء کو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کی نشریات شروع ہوگئیں۔(الفضل- ۲۸؍مئی۲۰۰۸ء)

۲۳؍مارچ ۲۰۰۷ء- وہ تاریخی دن تھا جب دنیائے عرب کے لیے عربی زبان میں فُل ٹائم چینل ’’ایم ٹی اے الثالثہ العربیہ‘‘کی سروس کا انعقاد ہوا جو نائل سیٹ سیٹلائٹ پر شروع کیا گیا۔

۱۵؍جون ۲۰۰۷ء کو ایم ٹی اے ۳ العربیة کی نشریات کو بھی انٹرنیٹ پر باقاعدہ ٹی وی چینل کے طور پر شروع کر دیا گیا۔

۸؍جنوری ۲۰۰۸ء کو ایم ٹی اے ۳ العربیہ کی نشریات نائل سیٹ سے بدل کر مقبول تر سیٹلائٹ عرب سیٹ پر ڈال دی گئیں۔

۴؍مارچ ۲۰۰۸ء کو ایم ٹی اے ۳ العربیة کی نشریات کا SESAT سیٹلائٹ پر آغاز ہوا۔ ۲۹؍فروری ۲۰۰۸ء کو امریکہ اور کینیڈا کے لیے بھی ایم ٹی اے ۳ العربیة کی سروس AMC3 سیٹلائٹ پر شروع کر دی گئی۔

۲۰؍جولائی ۲۰۰۹ء کو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کے دوسرے آڈیو چینل کی سروس کا آغاز ہوا جس پر ناظرین تمام پروگرام انگریزی زبان میں بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

۱۰؍دسمبر ۲۰۰۷ء کو بیت الفتوح لندن میں حضور نے خصوصی طور پر تعمیر شدہ ایم ٹی اے کے نئےکمپلیکس کنٹرول روم اور سٹوڈیوز کا افتتاح فرمایا جو حضور انور ہی کی زیرنگرانی اور زیرہدایت تیار کیا گیا تھا اور جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہر قسم کے براڈکاسٹ کے سامان پر مشتمل ہے۔

۲۹؍فروری ۲۰۰۸ء کو ہی امریکہ کے ویسٹ کوسٹ کے لیے ایم ٹی اے اولیٰ کے پروگراموں کو ۳ گھنٹے تاخیر سے نشر کرنے کے لیے ایم ٹی اے اولیٰ پلس ۳ کا آغاز کر دیا گیا۔ نیز شمالی امریکہ کے لیے ایم ٹی اے انفوکاسٹ چینل کا اجرا کیا گیا۔

۸؍مارچ ۲۰۰۸ء کو ایم ٹی اے ۳ العربیة کی نشریات کو عرب دنیا کے لئے وسیع تر کرنے کے لئے ہاٹ برڈ سیٹلائٹ پر بھی متوازی سروس کے طور پر شروع کر دیا گیا۔

۲۷؍مئی ۲۰۰۸ء -کو وہ تاریخی دن تھا جب خلافت احمدیہ صدسالہ جشن تشکر کے موقع پر حضرت خلیفة المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ نے ایکسل سنٹر لندن سے صدسالہ خلافت جوبلی کے موقع پر عالمی خطاب ارشاد فرمایا تو ربوہ اور قادیان میں منعقد ہونے والے اجتماعات کو بھی براہ راست نشریات میں شامل کیا گیا اور یوں تین مقامات سے بیک وقت نعرہ ہائے تکبیر اور ’’غلام احمد کی جے کے‘‘ فلک بوس اور پُرشگاف نعروں کی گونج تمام عالم میں سنائی دی گئی۔ خداتعالیٰ کے بے انتہا فضل اور حضور انور کی دعاؤں سے بیک وقت سہ طرفہ لائیونشریات کا یہ پہلا تجربہ نہایت کامیاب رہا۔

۲۰؍فروری ۲۰۰۹ء کو حضور انور کی راہنمائی میں حسب معمول میڈیا کی دنیا میں سبقت لیتے ہوئے ایم ٹی اے کو Youtubeکا پارٹنر چینل بنانے کا سفر شروع کیا گیا اور خدا کے فضل سے چند ہفتوں میں ہی mtaonline1 کے ہزاروں ممبر ہوگئے اور youtube کی طرف سے mta کو یہ سہولت دے دی گئی کہ youtube پر جماعت کے خلاف دشمنان احمدیت کا جھوٹا اور غلیظ پراپیگنڈا ہم خود نکال سکتے ہیں۔ نیز اب حضور انور کا تازہ خطبہ جمعہ فوراً youtube پر ڈال دیا جاتا ہے۔

۲۳؍مارچ ۲۰۱۴ء کو حضور نے ایم ٹی اے پر عربی میں Live خطاب فرمایا۔

۷؍فروری ۲۰۱۶ء- برطانیہ کے پہلے DAB ڈیجیٹل ریڈیو اسٹیشن Voice of Islam کا اجرا ہوا جس کی نشریات لندن اور اس کے گردونواح کے علاوہ ویب سائٹ کے ذریعہ پوری دنیا میں سنی جاسکتی ہیں۔

یکم اگست ۲۰۱۶ء- حضور انور نے ایم ٹی اے افریقہ کا افتتاح فرمایا۔

۱۵؍جنوری ۲۰۲۱ء کو ایم ٹی اے گھانا کا حضور نے افتتاح فرمایا۔ یہ دونوں چینل براعظم افریقہ کے احباب کے لیے خصوصی طور پر روحانی مائدہ کا سامان مہیا کررہے ہیں۔

۲۷؍اگست ۲۰۲۱ء کو حضور نے ٹرکش انٹر نیٹ ریڈیو کا افتتاح فرمایا۔(الفضل انٹرنیشنل۱۷؍ستمبر ۲۰۲۱ء)

اس وقت ایم ٹی اے کے ۸ چینل ہمہ وقت اسلام کی خدمت میں مصروف ہیںاور ۲۷؍مئی ۲۰۲۰ءسے انہیں نئی ترتیب دی گئی ہے۔

ایم ٹی اے1، ایم ٹی اے2 یورپ، ایم ٹی اے3 العربیہ، ایم ٹی اے4 افریقہ( مشرقی افریقہ کے لیے)، ایم ٹی اے5 افریقہ(مغربی افریقہ کے لیے)، ایم ٹی اے6 ایشیا( فار ایسٹ ممالک کے لیے)، ایم ٹی اے7 ایشیا ( انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش وغیرہ کے لیے) ایم ٹی اے8 امریکہ ۔ان کی مزید تفصیل حضور کے خطبہ جمعہ میں موجود ہے۔ (الفضل انٹرنیشنل- ۱۹؍جون۲۰۲۰ء)

خلافت خامسہ کے آغاز میں ایم ٹی اے کا صرف ایک چینل جاری تھا۔ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے کے آٹھ ٹی وی چینل ۲۴؍گھنٹے مسلسل نشریات جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان پر ۱۷؍مختلف زبانوں میں رواں ترجمے نشر کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح جماعت کے ریڈیو اسٹیشنز کی تعداد ۲۵؍ہو چکی ہے جن کے ذریعہ اشاعت اسلام کا کام جاری ہے۔ ۲۱؍مئی ۲۰۲۲ء کو جرمنی میں جرمن ریڈیو اسٹیشن Stimme-des – Islam یعنی ندائے اسلام کا افتتاح ہؤا جس کی نشریات ۲۴ گھنٹے جاری رہتی ہیں (الفضل انٹر نیشنل ۱۴؍جون ۲۰۲۲ء)

ایم ٹی اے کے تازہ کوائف

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ ۲۰۲۲ءپر دوسرے دن کے خطاب مورخہ ۶؍ اگست کو ایم ٹی اے کےکوائف بیان کرتے ہوئے فرمایا:’’اس کے ۱۶؍ڈیپارٹمنٹس ہیں اور ۵۰۳؍کارکنان ہیں ۲۶۹ مرد اور ۱۴۴ خواتین۔ ۸۰؍تنخواہ دار ہیں۔ ایم ٹی اے افریقہ کے تحت ۱۲؍سٹوڈیوز اور بیوروز قائم ہیں۔ ۱۵۰؍کارکنان یہاں کام کر رہے ہیں۔ اللہ کے فضل سے ایم ٹی اے ۸؍کے چینلز ۱۲۳؍زبانوں میں ۲۴؍گھنٹے نشریات پیش کر رہے ہیں۔ کینیا،روانڈا اور مایوٹ آئی لینڈ میں ۳؍نئے سٹوڈیوز بنے ہیں۔ کیمرون میں ایم ٹی اے کیبل سسٹم پر دیکھا جا سکتا ہے۔

اس وقت ۲۵؍ریڈیو اسٹیشنز ہیں۔ مالی میں ۱۵، برکینا فاسو میں ۴، سیرالیون میں ۳ اور تنزانیہ، گیمبیا، کانگو کنشاسا میں ایک ایک ریڈیو ہے۔ وائس آف اسلام لندن کے علاوہ بھی توسیع ہو گئی ہے۔ ان سے بھی قبولیت احمدیت کی توفیق مل رہی ہے۔

۲۴؍گھنٹے کی نشریات کے علاوہ دیگر ٹی وی پروگرامز ۷۴ ممالک میں ٹی وی چینل جماعت کا پیغام دے رہے ہیں۔ امسال۲۶۸۶ پروگرامز کے ذریعہ ۲۵۱۹ گھنٹے کا وقت ملااور ریڈیوز پر ۲۴۷۶۲ گھنٹے پر مشتمل ۱۷۲۰۴ پروگرامز نشر ہوئے۔ ایک اندازے کے مطابق ۳۴کروڑ لوگوں تک پیغام پہنچا۔‘‘(الفضل انٹر نیشنل ۶؍اگست ۲۰۲۲ءضمیمہ)

سوشل میڈیا کے ذریعے تبلیغ

خلافت خامسہ میں ایم ٹی اے نے ایک نئی شان سے جلوہ گر ہونا تھا اس طرح کہ ڈش اینٹینے کی بجائے وہ سوشل میڈیا کے ذریعہ ہر انسان کی دسترس میں آ جانا تھا اور امام مہدی کے متعلق ایک عظیم پیشگوئی کے پورا ہونے کا وقت آ گیا تھا۔

پیش گوئی یہ تھی کہتکون الدنیا عندہ بمنزلۃ راحتہ فایکم لو کانت فی راحتہ شعرۃ لم یبصرھا۔ امام مہدی کے لیے دنیا ایک ہتھیلی کی مانندہوجائے گی اور کون ایسا شخص ہے جس کے ہاتھ پر بال بھی رکھا ہو اور اسے نہ دیکھ سکے۔(بحار الانوار جلد ۵۲ صفحہ ۳۲۸۔ ۲۱۴۔ مصنف محمد باقر مجلسی۔۱۰۳۷ ھ تا ۱۱۱۵ھ۔ دار احیا٫ الترث العربی۔ البیروت طبع سوم ۱۹۸۳ ٫)اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ امام مہدی کے زمانہ میں سائنسی ترقی اپنے عروج پر ہوگی اور تمام دنیا کے حالات سے آگاہ رہنا ممکن ہوگا اور امام مہدی بھی اس سے فائدہ اٹھا کر تمام عالم کی راہنمائی کرے گا۔ یہ عجیب پیش گوئی خلافت خامسہ میں پوری ہو رہی ہے جدید مواصلاتی نظام کے ذریعہ ساری دنیا گویا سمٹ کر ایک ہتھیلی میں آ گئی ہے اور امام بھی تمام معاملات سے ہمہ وقت باخبر ہے اور اس کی روشنی میں ہدایات جاری کرتا ہے۔

اسی مضمون میں آگے چل کر سوشل میڈیا اورسمارٹ فون کا بھی ذکر ہے حیرت انگیز طور پر امام مہدی کے زمانہ اور اس کے کاموں کی عجیب تفصیل بیان کی ہے۔ حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں:اذا قام القائم بعث فی اقالیم الارض فی کل اقلیم الارض رجلا یقول عھدک فی کفک فاذا ورد علیک ما لا تفھمہ ولا تعرف القضا٫ فیہ فانظر الیٰ کفک واعمل بما فیھا۔ جب امام قائم ظہور فرمائیں گے تو آپ روئے زمین پر جتنے ممالک ہیں ان میں اپنا ایک ایک آدمی روانہ کریں گے اور اس سے فرمائیں گے کہ تمہارے لیے کچھ ہدایات تمہارے ہاتھ کی ہتھیلی میں ہیں جب بھی کوئی ایسا معاملہ در پیش ہو جو تمہاری سمجھ میں نہ آئے کہ تم اس میں کیا فیصلہ کرو تو تم اپنی ہتھیلی پر نظر کرو اور اس پر جو ہدایت درج ہو پڑھ کر اس پر عمل کرو۔ (بحار الانوار- جلد ۵۲ -صفحہ ۳۶۵۔ مصنف محمد باقر مجلسی۔۱۰۳۷ ھ تا ۱۱۱۵ھ دار احیا٫ الترث العربی۔ البیروت طبع سوم ۱۹۸۳ء)

اس میں یہ پیش گوئی ہے کہ امام مہدی کے مبلغین اور نمائندے اور عہدے دار دنیا کے تمام ممالک میں موجود ہوں گے اور سمارٹ فون فیس بک اور سوشل میڈیا کے ذرائع میسر ہوں گے اور امام وقت کی ہدایات کے حصول کا سبب ہوں گے اور جب بھی کوئی الجھن یا مسئلہ پیدا ہو گا تو وہ ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھے سمارٹ فون سے ہی امام وقت کی ہدایات حاصل کر سکیں گے یہ پیش گوئی بھی اسی مبارک دور میں پوری ہو رہی ہے جب ہتھیلی میں پکڑے ہوئے موبائل فون راہنمائی کا تیز ترین ذریعہ ہیں۔ اس پر ایم ٹی اے، الاسلام لائبریری،حضور کے خطبات، کلاسزاور ہدایات ہمہ وقت میسر ہیں یہ عجیب تمثیلی کلام جو مختلف رنگوں میں اپنی بہار دکھا رہا ہے امام مہدی کی صداقت اور خلافت کی حقانیت کاثبوت نہیں تو اور کیا ہے۔

یہ بھی حیرت انگیز بات ہے کہ سوشل میڈیا کے تمام اہم وسائل خلافت خامسہ ہی میں منظر عام پر آئے GOOGLE کی پیدائش گو ۴؍ستمبر ۱۹۹۸ءمیں ہو چکی تھی مگر مقبولیت عامہ ۲۰۰۰ء کے بعد شروع ہوئی۔اب اہم Websitesکی تاریخ اجراء ملاحظہ ہو :

Facebook… 4 February 2004

YouTube…2 February 2005

Wikipedia…15 January 2001

Twitter…21 March 2006

Gmail…1 April 2004

Yahoo..2 March 1995

Skype…29 August 2003

Whatsapp…January 2009

Instagram…6 October 2010

یہ سارے آلات جو دجال نے اپنے لیے ایجاد کیے تھے آج خلافت احمدیہ انہیں اسلام کی شوکت کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

کورونا کی وبا کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے آن لائن ملاقاتیں شروع کیں۔ پہلی کلاس ۱۵؍اگست ۲۰۲۰ء کو اطفال الاحمدیہ کینیڈاکے ساتھ منعقد ہوئی اور اب تک متعددممالک کے ساتھ سینکڑوں ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔

جماعت احمدیہ کی چند مرکزی ویب سائٹس

ذیل میں جماعت احمدیہ کی چند مرکزی ویب سائٹس کا ایڈریس درج کیا جا رہا ہے جو ہمہ وقت خدمت دین میں مصروف ہیں۔اکثر کا آغاز حضور نے اپنے دست مبارک سے فرمایا ہے اور وہ تاریخ بھی ساتھ ہی لکھ دی گئی ہے :

1.www.alislam.org

Official Website of Ahmadiyya Muslim Community 1995

  1. www.alfazl.com

Al Fazl International Daily 14 June 2019

  1. www.alhakam.org

Al Hakam Newspaper 23 March 2018

  1. www.reviewofreligions.org

The Review of Religions

6.www.alislam.org/urdu

Official Website of Ahmadiyya Muslim Community in Urdu 13 January 2019

  1. www.waqfenauintl.org

Waqf-e-Nau 6 December 2019

  1. www.altaqwa.net

Al Taqwa 14 June 2019

  1. www.islam.cn

Official Website of Ahmadiyya Muslim Community in Chinese 2 April 2021

10.www.ahmadipedia.org

Ahmadiyya Encyclopaedia 2 July 2021

11.www.313companions.org

The Companions of Badr 8 April 2022

12.www.holyquran.io

Quran Search Engine 9 April 2021

13.www.ahmadiyya-islam.org/krd/

Kurdish 25 March 2022

  1. www.ahmadiyya-history.org

Ahmadiyya History

بیسیوں ممالک اور ان کی تنظیموں کی ویب سائٹس اس کے علاوہ ہیں۔

ایم ٹی اے سے استفادہ کی تحریک

ہماری انفرادی اور اجتماعی اصلاح اور کاوشوں کا خلافت سے گہرا تعلق ہے۔ اس لیے حضور انور تمام جماعت کو بار بار اس طرف ترغیب دلاتے ہیں کہ خلافت سے زندہ اور گہرا تعلق قائم رکھیں۔ فرمایا:’’اپنے آپ کو حضرت مسیح موعودؑ سے جوڑ کر اور پھر خلافت سے کامل اطاعت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ یہی چیز ہے جو جماعت میں مضبوطی اور روحانیت میں ترقی کا باعث بنے گی۔ خلافت کی پہچان اور اس کا صحیح علم اور ادراک اس طرح جماعت میں پیدا ہونا چاہئے کہ خلیفہ وقت کے ہر فیصلے کو بخوشی قبول کرنے والے ہوں۔‘‘(الفضل ۱۸؍مارچ ۲۰۱۴ء)

حضور انور نے سنگاپور میں ہدایت فرمائی کہ مربیان حضور کے خطبات کے نوٹس بنا کر جماعت کو پہنچایا کریں۔ (الفضل ۲۶؍اکتوبر۲۰۱۳ء)

اس ضمن میں حضور انور نے ایم۔ ٹی۔ اے سے استفادہ کی خصوصی تحریک بار بار کی ہے فرمایا: ’’ہر احمدی کو روزانہ کچھ وقت مقرر کر کے اس کا کوئی نہ کوئی پروگرام ضرور سننا چاہئے‘‘۔ (الفضل یکم نومبر۲۰۱۳ء)

’’کم از کم آپ کو میرے خطبات، تقاریر اور میرے دیگر پروگرام دیکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔‘‘(الفضل۵؍نومبر۲۰۱۳ء)

الغرض ایم ٹی اے ایک چمن ہے جو خدا کے کلمات نے ہمارے لیے سجایا ہے۔ جو محمد رسول اللہ ﷺ کی خوشبو کل عالم تک پہنچا رہا ہے۔ اس کی روش روش ڈالی ڈالی اور کلی کلی اسلام سے منسوب ہے۔ اس کے پھل اور پھول احمدیت کے شیریں ثمر ہیں۔ یہ ایک مائدہ ہے جس میں ہر قوم کے ذائقے موجود ہیں۔ ہر بے قرار دل کی تسلی اور ہر روح کی سیرابی کا سامان موجود ہے۔ ہر کان کے لیے بہترین آواز اور آنکھ کے لیے قابل دید نظارے موجود ہیں۔ ہر ملک اور ہر نسل کے رنگ موجود ہیں اور سب میں بہار کا اثبات ہے۔

مختلف لہجے زبانیں مختلف

سب کو کرتا ہم زباں ہے ایم ٹی اے

برکتِ روح القُدس سے ہے بھرا

بولتا سب بولیاں ہے ایم ٹی اے

عالمی بیعت کا منظر دیکھ لو

شکر میں سجدہ کناں ہے ایم ٹی اے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button