پیارے حضور (ایّدہ اللہ) کی پیاری باتیں

اگر ذرا سی محنت کریں تو اپنے گھروں کے ماحول کو خوبصورت کر سکتے ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ

حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اَلطَّہُوْرُشَطْرُالْاِیْمَانِ یعنی طہارت پاکیزگی اور صاف ستھرا رہنا ایمان کا ایک حصہ ہے۔ ابو مالک اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پاکیزگی اختیار کرنا نصف ایمان ہے۔

اب دیکھیں مومن کے لئے صفائی کا خیال رکھنا کتنا ضروری ہے، اور یہ احادیث اکثر مسلمانوں کو یاد ہیں، کبھی ذکر ہوتو آپ کو فوراً حوالہ بھی دے دیں گے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس پر عمل کس حد تک ہے؟ یہ دیکھنے والی چیز ہے، اگر ایک جگہ صفائی کرتے ہیں تو دوسری جگہ گند ڈال دیتے ہیں اور بدقسمتی سے مسلمانوں میں جس شدّت سے صفائی کا احساس ہونا چاہئے وہ نہیں ہے اور اسی طرح اپنے اپنے ماحول میں احمدیوں میں بھی جو صفائی کے اعلیٰ معیار ہونے چاہئیں وہ مجموعی طور پر نہیں ہیں۔ بجائے ماحول پر اپنا اثر ڈالنے کے ماحول کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔ پاکستان اور تیسری دنیا کے ممالک میں اکثر جہاں گھر کا کوڑا کَرکٹ اٹھانے کا کوئی باقاعدہ انتظام نہیں ہے، گھر سے باہر گند پھینک دیتے ہیں حالانکہ ماحول کو صاف رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا اپنے گھر کو صاف رکھنا۔ ورنہ تو پھر اس گند کو باہر پھینک کر ماحول کوگندا کر رہے ہوں گے اور ماحول میں بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہوں گے۔ اس لئے احمدیوں کو خاص طور پر اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ کوئی ایسا انتظام کرنا چاہئے کہ گھروں کے باہر گند نظر نہ آئے۔… تیسری دنیا کی مثالیں دے چکا ہوں صرف یہ حال وہاں کا نہیں بلکہ یہاں یورپ میں بھی مَیں نے دیکھا ہے، جن گھروں میں بھی گیا ہوں پہلے کبھی یا اب، کہ جو بھی چھوٹے چھوٹے آگے پیچھے صحن ہوتے ہیں اُن کی کیاریوں میں یا گھاس ہوتا ہے یا گند پڑا ہوتا ہے۔ کوئی توجہ یہاں بھی اکثر گھروں میں نہیں ہو رہی، چھوٹے چھوٹے صحن ہیں کیاریاں ہیں، چھوٹے سے گھاس کے لان ہیں اگر ذرا سی محنت کریں اور ہفتے میں ایک دن بھی دیں تو اپنے گھروں کے ماحول کو خوبصورت کر سکتے ہیں۔ جس سے ہمسایوں کے ماحول پہ بھی خوشگوار اثر ہو گا اور آپ کے ماحول میں بھی خوشگوار اثر ہو گا۔… اور یہاں تو موسم بھی ایسا ہے کہ ذرا سی محنت سے کافی خوبصورتی پیدا کی جا سکتی ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 23؍ اپریل 2004ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button