(کلام حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ) جب وقت مصائب کی صورت اک بندے کو دکھلاتا ہےجب تاریکی چھا جاتی ہے غم کا بادل گِھر آتا ہے ہر گام پہ پاؤں پھسلتے ہیں آفات کے جھکڑ چلتے ہیںجب صبر کا دامن ہاتھوں سے رہ رہ کر چھوٹا جاتا ہے جب آنکھیں بھر بھر آتی ہیں اُمیدیں ڈوبی جاتی ہیںجب یاس کا دریا چڑھتا ہے دل اس میں غوطے کھاتا ہے جب ناؤ بھنْور میں گھرتی ہے جب موت نظر میں پھرتی ہےجب حیلے سب ہو چکتے ہیں انساں بے بس ہو جاتا ہے جب دم سینے میں گُھٹتا ہے جب دل میں ہوکیں اٹھتی ہیںجب ’’جینا‘‘ کڑوا لگتا ہے، جب ’’مرنا‘‘ دل کو بھاتا ہے جب بڑے بڑے جی چھوڑتے ہیں جاں دینے کو سرپھوڑتے ہیںاس وقت بس ایک ’’مسلماں‘‘ ہے جو صبر کی شان دکھاتا ہے یہ برکت سب ’’اسلام‘‘ کی ہے تعلیم اس رحمتِ عام کی ہےجو ’’نسخۂ تسکیں‘‘ وہ لایا دل مسلم کا ٹھیراتا ہے بے آس کی آس بن جاتا ہے بھیج درود اس محسن پر تو دن میں سو سو بارپاک محمدؐ مصطفیٰ نبیوں کا سردار (درعدن ایڈیشن ۲۰۰۸ء صفحہ۱۴)