بچوں کا الفضل

کیوں؟

پیارے بچو! ایک دلچسپ سوال کے ساتھ پھرحاضر ہیں۔ آج کا سوال ہے کہ

ہمیں پیاس کیوں لگتی ہے؟

پیارے بچو!جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ اگرہمارے جسم میں پانی کی مخصوص سطح حد سے کم ہوجائے تو جسم میں نمکیات کی سطح بڑھنے کی وجہ سے دماغ ہمیں پیغام بھیجتا ہے کہ ہمیں پیاس لگ رہی ہے۔ اسی طرح پانی کی کچھ مقدار مسلسل ضائع ہوتی رہتی ہے۔ یہ ضیاع پسینے، پیشاب اور سانس خارج کرنے کے عمل کے ذریعے سے ہوتا رہتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف ہم اپنی غذاؤں کے ذریعے پانی کی کچھ مقدار حاصل کرتے رہتے ہیں لیکن حاصل ہونے والے پانی کی مقدار ضائع ہونے والے پانی کے برعکس کم اور ناکافی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں وقتاً فوقتاً پانی پینے کی ضرورت محسوس ہوتی رہتی ہے۔

جسم میں موجود کُل پانی میں 0.5 فیصد کی کمی ہوتے ہی پیاس لگ جاتی ہے۔ اور زیادہ کمی کی وجہ سے گلے میں موجود لعاب دہن کے غدود کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور لعاب کی کم مقدار تیار ہوتی ہے جس کی وجہ سے حلق، تالو اور زبان خشک ہوجاتی ہے۔ بہت زیادہ پسینے کا اخراج، تیز بخار اور ڈائریا میں اگرپانی کی کمی واقع ہوجائے اوریہ کمی جسمانی وزن کے 15 سے 20 فیصد تک ہوجائے تو مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

پیاس بجھانے کے لیے کشید کیا ہوا پانی (Distilled Water) اگرچہ خالص ہے لیکن نامناسب ہے۔ اس کا استعمال بھی آبی زہر آلودگی کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ اس میں اچھی صحت کے لیے درکار ضروری نمکیات نہیں ہوتے۔لیکن اس کے برعکس نل کا پانی یا معدنی پانی (Mineral Water) صحت بخش ہے۔لیکن ہر چیز کی زیادتی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔ پانی کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہائپر ہائیڈریشن کہلاتا ہے۔جس کے نتیجہ میں جسم میں پانی اور نمکیات کے تناسب میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے اوراسے’’آبی زہر آلودگی‘‘ بھی کہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے گردے اپنا کام ٹھیک طور پر نہیں کرسکتے۔ نیز’’پانی کی زہر آلودگی‘‘ کی وجہ سے دماغ کی سوجن اور کوما وغیرہ یہاں تک کہ موت واقع ہوسکتی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ جسم میں پانی کی کمی کیسے جانیں؟ پیشاب کی رنگت سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کو مزید پانی پینے کی ضرورت ہے یا نہیں، طبی ماہرین کے مطابق اگر پیشاب کی رنگت لیمونیڈ یا لیموں پانی کے قریب ہے تو اس کا مطلب ہے کہ مناسب مقدار میں پانی استعمال کیا جارہا ہے، اگر اس کی رنگت گہری زرد ہے تو مزید پانی پینے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح تھکاوٹ، خشک جلد، قبض اور غشی طاری ہونا بھی ڈی ہائیڈریشن کی عام علامات ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ کا وزن 180 پاؤنڈ (81کلو گرام سے زیادہ) ہو تو 90 اونس پانی یا 3 لیٹر پانی روزانہ جسم کی ضرورت ہوتی ہے۔

صرف پانی نہیں بلکہ زیادہ پانی والی غذاؤں کا استعمال بھی جیسا کہ کھیرے، تربوز، پالک اور بہت سی ایسی سبزیاں اور پھل جن میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے میں کافی مفید ثابت ہوتےہیں۔

پیارے بچو! اگر آپ روزہ رکھنا چاہتےہیں تو اپنے امی ابو کی اجازت سے چند روزے رکھ لیں اور پھر پانی کی مقدار بھی پوری کر یں۔

تو بچو! آپ کوآج کاسوال اور اس کا جواب کیسا لگا۔ ان شاء اللہ اگلے سوال اور اس کے جواب کے ساتھ پھر حاضر ہوں گا۔ آپ کا بھائی اسامہ!

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button