نمازِ عقیدت میں مارے گئے ہیںوہ جرمِ محبت میں مارے گئے ہیں وہ معصوم کلمہ سجا کے جبیں پرتمہاری شریعت میں مارے گئے ہیں لہو بولتا ہے لہو چیختا ہےانہی کا، جو وحشت میں مارے گئے ہیں ہر اک آنکھ نم ہے ہر اک محوِ حیرتیہ کس کی رعونت میں مارے گئے ہیں؟ وہ اک کربلا تھا یہ بھی کربلا ہےیہاں بھی عبادت میں مارے گئے ہیں خدا خود حفاظت کرے گا یقیں ہےجو اس کی مسافت میں مارے گئے ہیں جلائیں گے وہ تو دیا زندگی کاعبادت کی نیت میں مارے گئے ہیں (دیا جیم) مزید پڑھیں: اُس کی ہر اک بات پر آمین کر