متفرق شعراء
نمازِ عقیدت میں مارے گئے ہیں

نمازِ عقیدت میں مارے گئے ہیں
وہ جرمِ محبت میں مارے گئے ہیں
وہ معصوم کلمہ سجا کے جبیں پر
تمہاری شریعت میں مارے گئے ہیں
لہو بولتا ہے لہو چیختا ہے
انہی کا، جو وحشت میں مارے گئے ہیں
ہر اک آنکھ نم ہے ہر اک محوِ حیرت
یہ کس کی رعونت میں مارے گئے ہیں؟
وہ اک کربلا تھا یہ بھی کربلا ہے
یہاں بھی عبادت میں مارے گئے ہیں
خدا خود حفاظت کرے گا یقیں ہے
جو اس کی مسافت میں مارے گئے ہیں
جلائیں گے وہ تو دیا زندگی کا
عبادت کی نیت میں مارے گئے ہیں
(دیا جیم)
مزید پڑھیں: اُس کی ہر اک بات پر آمین کر