متفرق مضامین

آٹزم، یعنی آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD)(حصہ دوم۔ آخری)

[تسلسل کے لیے دیکھیں الفضل انٹرنیشنل ۱۲؍فروری ۲۰۲۵ء]

کیا آٹزم کا علاج ممکن ہے؟

اگرچہ آٹزم کا کوئی مستند علاج نہیں ہے۔ لیکن زیادہ توجہ دینا وقت کے ساتھ ساتھ آٹزم کے شکار بچے کی نشوونما میں نمایاں بہتری لا سکتی ہے۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ اس کے بچہ میں آٹزم کی علامات ہیں تو جلد از جلد اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

یہ ضروری نہیں کہ جو طریقہ یا علاج ایک شخص کے لیے کام کرتا ہے وہ دوسرے کے لیے بھی صحیح ثابت ہو۔ ڈاکٹرہی بچہ کے لیے موزوں طریقہ علاج بتاسکتا ہے۔ علاج کی دو اہم اقسام درج ذیل ہیں:

رویّہ اور بات چیت کی تھیراپی شخصیت بنانے اور تنظیمی معاملات میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس طریقہ علاج میں سے ایک (Applied Behavioral Analysis) ہے۔ یہ مثبت رویوں کو ابھارتا ہے جبکہ منفی رویوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ یہ تھیراپی انسان کی صلاحیتوں جیسے لباس کا سلیقہ، کھانے اور لوگوں سے تعلق رکھنے جیسے معاملات میں مدد کر سکتی ہے۔

حسی انضمام کی تھیراپی کسی ایسے شخص کی مدد کر سکتی ہے جسے چھونے یا نظروں یا آوازوں میں دشواری ہو۔ سپیچ تھیراپی سے بات چیت کی مہارت بہتر ہوتی ہے۔

آٹزم کی علامات مثلاً توجہ کے مسائل، ہائپر ایکٹیویٹی یا اضطراب جیسی کیفیات میں معاونت کےلیے ادویات کا استعمال کرنا بہتر ہے۔

مکمل علاج آٹزم کے شکار کچھ لوگوں میں سیکھنے اور باہمی رابطوں کی مہارت کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس کے علاج میں موسیقی، آرٹ یا جانوروں کی تھیراپی شامل ہیں، جیسے گھوڑے کی سواری اور یہاں تک کہ ڈولفن کے ساتھ تیراکی وغیرہ۔

بچے کی خوراک میں تبدیلی کے وقت خیال رکھنا چاہیے یعنی کچھ تبدیل کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے لازمی بات کریں جیسے کہ کوئی خاص غذا شروع کرتے وقت۔ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ خصوصی غذائیں آٹزم والے بچوں کی مدد کرتی ہیں۔ آٹزم ایک پیچیدہ دماغی عارضہ ہے۔ اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ کچھ کھانوں کو چھوڑ دینا بچے کی علامات کو دور کر سکتا ہے لیکن یہ حقیقت میں زیادہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

مثال کے طور پر آٹزم کے شکار بچوں کی ہڈیاں اکثر جھکی ہوتی ہیں۔ دودھ کی مصنوعات میں ایسے غذائی اجزا ہوتے ہیں جو ان کی ہڈیوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔

تاہم غذا میں کی جانے والی کچھ تبدیلیاں آٹزم کی بعض علامات میں مدد کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر خوراک کے حوالے سے پائی جانے والی الرجی، رویوں کے مسائل کو بدتر بنا سکتی ہے۔ غذا سے الرجی کا باعث بننے والے اجزا کو ہٹانے سے رویوں کے مسائل بہتر ہو سکتے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ بچے کی خوراک اس کی عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ غذائی ضروریات کو پورا کر رہی ہے یا نہیں۔

(نوٹ: اس مضمون میں عمومی معلومات دی گئی ہیں۔ قارئین اپنے مخصوص طبی حالات کے پیش نظر اپنے ڈاکٹر یا جی پی (GP)سے مشورہ کریں۔)

( مسز منظر محمود ۔ جرمنی)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: آٹزم، یعنی آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD)(حصہ اوّل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button