حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…فلپائن کے مشیرِ قومی سلامتی ایڈورڈو ایم آنو نے واضح کیا ہے کہ سڈنی کے بونڈی بیچ حملہ آوروں کی فلپائن میں کسی بھی قسم کی دہشت گرد تربیت کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ملک کا محض دورہ دہشت گردی کی تربیت ثابت نہیں کرتا۔ فلپائن حکومت نے تصدیق کی کہ دونوں حملہ آوروں نے نومبر میں فلپائن کا دورہ بھارتی پاسپورٹ پر کیا تھا، تاہم وہاں کسی تربیت کا امکان نہیں۔ واضح رہے کہ بونڈی بیچ فائرنگ میں پندرہ افراد ہلاک اور تیس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

٭…یورپی پارلیمنٹ نے ۲۰۲۷ء کے اختتام تک روس سے گیس کی درآمدات پر پابندی کی منظوری دے دی۔ اس فیصلے کے حق میں ۵۰۰؍ اور مخالفت میں ۱۲۰؍ووٹ پڑے۔ پابندی کے نفاذ کے لیے یورپی یونین کی حتمی منظوری ضروری ہوگی۔

٭… سعودی عرب کے شمال مغربی صوبے تبوک میں موسمِ سرما کی پہلی برف باری ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے بعد پہاڑی علاقے جبل لوز اور اطراف کے مقامات برف کی سفید چادر میں ڈھک گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اس برف باری نے موسم کو مزید سرد کر دیا ہے۔ سعودی محکمۂ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں مزید برف باری کا امکان ہے۔ محکمے کے مطابق جمعرات کو ریاض کے شمالی علاقوں اور القصیم کے بعض حصوں میں بھی برف باری ہو سکتی ہے، جبکہ رات کے اوقات میں شدید سردی، بارش اور ژالہ باری کا امکان ہے۔

٭…امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب میں کہا کہ انہیں کرپٹ نظام کے خاتمے کا مضبوط مینڈیٹ ملا ہے اور بائیڈن کی پالیسیاں دوبارہ نافذ نہیں ہونے دی جائیں گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک سال میں امریکہ کو بدترین حالت سے بہترین مقام تک پہنچایا، دس ماہ میں آٹھ جنگیں رکوائیں اور معیشت بہتر بنائی۔ ٹرمپ کے مطابق اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی، تنخواہوں میں اضافہ اور روزگار کے مواقع بڑھے ہیں۔ انہوں نے ٹیرف، ٹیکس میں کمی اور کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو کامیابی قرار دیا، گرین انرجی پالیسی پر تنقید کی اور بارڈر سیکیورٹی مضبوط بنانے کا دعویٰ کیا۔

٭…امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وینزویلا پر پابندیوں کے اعلان کے بعد چین نے وینزویلا کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے وینزویلا کے ہم منصب ایوان گل سے ٹیلی فون پر بات چیت میں کہا کہ چین یکطرفہ دھونس آمیز رویوں کی مخالفت کرتا ہے اور تمام ملکوں کی خودمختاری و قومی وقار کے دفاع کی حمایت کرتا ہے۔ وانگ ژی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وینزویلا کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ میں کردار ادا کرے۔ وینزویلا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت اور عوام اپنی خودمختاری اور آزادی کا مضبوطی سے دفاع کریں گے اور کسی دھمکی کو قبول نہیں کریں گے۔

٭…روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپی راہنماؤں کو خنزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ماضی کا بدلہ لینے کے لیے روس کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن روس کے خلاف تمام منصوبے ناکام ہو چکے ہیں۔ پیوٹن نے کہا کہ توقع کی جا رہی تھی کہ روس ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، مگر ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مخالف فریق اور اس کے سرپرست مجوزہ امریکی امن منصوبے پر سنجیدہ نہ ہوئے تو روس اپنی تاریخی سرزمین کی آزادی طاقت کے ذریعے حاصل کر لے گا۔ پیوٹن نے یورپی راہنماؤں پر یوکرین سے متعلق مذاکرات کو خراب کرنے کے الزامات بھی عائد کیے۔

٭…ٹرمپ انتظامیہ نے تائیوان کو گیارہ ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ تائیوان کی وزارت خارجہ کے مطابق فروخت کیے جانے والے ہتھیاروں میں راکٹ سسٹم، توپیں، اینٹی ٹینک میزائل، ڈرونز اور دیگر عسکری آلات شامل ہیں۔ یہ ٹرمپ انتظامیہ کی دوسری مدت میں تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے کا دوسرا اعلان ہے، جو امریکہ کے تائیوان کی سلامتی کے لیے پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ تائیوان کے صدر لائی چنگ نے حال ہی میں ۴۰ ارب ڈالر کے اضافی دفاعی بجٹ کا اعلان کیا تھا تاکہ چین کی بڑھتی ہوئی دھمکیوں کے پیش نظر ملک کے دفاع کو مضبوط بنایا جا سکے۔

٭…وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج نے نوبیل فاؤنڈیشن کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ انہوں نے وینزویلا کی اپوزیشن راہنما ماریا کورینا ماچادو کو ۲۰۲۵ء کا نوبیل امن انعام دینے اور ایک ملین ڈالر سے زائد کی رقم کی ادائیگی روکنے کی درخواست کی ہے۔ اسانج نے ماچادو کی امریکی صدر ٹرمپ کی وینزویلا کے خلاف فوجی پالیسیوں کی کھلی حمایت پر اعتراض ظاہر کیا اور کہا کہ یہ نوبیل امن انعام کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ واضح رہے کہ ماچادو نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کی حکمت عملی کی مکمل حمایت کرتی ہیں اور وینزویلا کے عوام اس کی قدر کرتے ہیں۔

٭…چین نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ون چائنا اصول کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنا آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کے لیے شدید نقصان دہ ہوگا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی اقدام کی سخت مخالفت اور مذمت کی اور کہا کہ امریکہ فوری طور پر تائیوان کو مسلح کرنے کا خطرناک عمل روکے اور اپنے وعدوں پر عمل کرے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تائیوان کو گیارہ ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دی ہے جن میں راکٹ سسٹم، توپیں، اینٹی ٹینک میزائل، ڈرون اور دیگر آلات شامل ہیں۔

Related Articles

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button