مورخہ ۲۸؍اکتوبر ۲۰۲۵ء بروز منگل شام کے وقت ویٹی کن، اٹلی میں اعلامیہ Nostra Aetate کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر ایک بین الاقوامی بین المذاہب تقریب منعقد ہوئی۔ یہ اعلامیہ ۱۹۶۵ء میں دوسری ویٹی کن کونسل کے دوران شوا (یہودیوں پر مظالم) کے پس منظر میں جاری کیا گیا تھا۔ اس تاریخی دستاویز کا مقصد دنیا کے مذاہب کے درمیان باہمی احترام، امن، ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دینا تھا۔ Nostra Aetate میں اسلام کا ذکر کرتے ہوئے تحریر ہے:’’کلیسیا مسلمانوں کا بھی احترام کرتی ہے، جو اُس واحد خدا کی عبادت کرتے ہیں جو زندہ، قائم بالذات، رحمٰن و قادرِمطلق ہے-آسمان و زمین کا خالق-جس نے انسانوں سے کلام کیا۔ اگرچہ وہ عیسیٰؑ کو خدا نہیں مانتے، لیکن انہیں نبی تسلیم کرتے ہیں اور مریمؑ، اُن کی والدہ، کی بھی عزت کرتے ہیں… صدیوں سے مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان اختلافات اور دشمنیاں رہی ہیں، مگر یہ کونسل تمام لوگوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ماضی کو بھلا کر باہمی تفہیم، معاشرتی انصاف، اخلاقی بھلائی، امن اور آزادی کے فروغ کے لیے مخلصانہ کوشش کریں۔‘‘ اس اہم تقریب میں جماعت احمدیہ مسلمہ کو Dicastery for Interreligious Dialogue کے پری فیکٹ، Cardinal George Jacob Koovakad کی طرف سے دعوت موصول ہوئی۔ جماعت احمدیہ کی نمائندگی کے لیے ایک وفد شریک ہوا جس میں یہ احباب شامل تھے:مکرم عبدالفاطر ملک صاحب نیشنل صدر جماعت احمدیہ اٹلی، مکرم مروان گل صاحب مبلغ سلسلہ ارجنٹائن، مکرم سید عقیل شاہ صاحب مبلغ سلسلہ، مکرم بشیرالدین توماسی صاحب نیشنل سیکرٹری تبلیغ اور خاکسار (نائب صدر و مبلغ انچارج اٹلی)۔ اس موقع پر دنیا کے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے شرکت کی۔ مروان صاحب اور خاکسار کو جماعت احمدیہ مسلمہ کی نمائندگی کا شرف حاصل ہوا۔ تقریب کے دوران پوپ لیو چہار دہم سے مختصر ملاقات بھی ہوئی۔ مروان گل صاحب نے ہسپانوی زبان میں خلافت اور جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا اور خاکسار نے انگریزی زبان میں نظامِ خلافت اور جماعت احمدیہ کی خدمتِ انسانیت کی کاوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا سلام پہنچایا اور پوپ صاحب کو مسجد کے دورے کی دعوت دی جس پر انہوں نے تبسم کے ساتھ اثبات میں سر ہلایا۔ اگلے روز ہونے والی پوپ کی عوام کے ساتھ میٹنگ میں بھی جماعت احمدیہ کا وفد شریک ہوا اور وہاں دنیا بھر سے آئے ہوئے دیگر مسلم راہنماؤں کے ہمراہ اجتماعی تصویر کا موقع بھی ملا۔ (رپورٹ:عطاء الواسع طارق۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)