وَلِمَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ(الرحمٰن : ۴۷) یعنی جو لوگ اﷲ تعالیٰ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرتے ہیں ان کو دو جنت ملتے ہیں۔ ہمار ےنزدیک ا س کی حقیقت یہ ہے کہ ایک جنت تو وہ ہے جو مرنے کے بعد ملتی ہے۔ دوسری جنت اسی دنیا میں عطا ہوتی ہے اور یہی جنت اس دوسری جنت کے ملنے اور عطا ہونے پر بطور گواہ واقعہ ٹھہر جاتی ہے۔ ایسا مومن دنیا میں بہت سے دوزخوں سے رہائی پاتا ہے۔ مختلف قسم کی بداخلاقیاں یہ بھی دوزخ ہی ہیں۔ جن چیزوں سے شدید تعلق ہو جاتا ہے۔ وہ بھی ایک قسم کا دوزخ ہی ہے۔ کیونکہ پھر ان کو چھوڑ نے سے تکلیف ہوتی ہے۔ مثلاً مال سے محبت ہو اور اسے چور لے جائیں تو اُسے سخت تکلیف ہوتی ہے یہانتک کہ بعض اوقات ایسے لوگ مر ہی جاتے ہیں یا ان کی زبان بند ہو جاتی ہے۔ اسی طرح پر اور جن فانی اشیاء سے محبت ہے وہ اگر تلف ہو جائیں یا مرجاویں تو اُس کو سخت رنج اور صدمہ ہوتا ہے۔ مثنوی میں ایک حکایت لکھی ہے کہ ایک شخص کا ایک دوست مرگیا۔ جس کے غم میں وہ رو رہا تھا۔ اس سے پوچھا گیا تُو کیوں روتا ہے تو اس نے کہا کہ میرا ایک نہایت ہی عزیز مرگیا۔ ا س نے کہا کہ تُو نے مرنے والے سے دوستی ہی کیوں کی؟ اصل بات یہ ہے کہ مفارقت تو ضروری ہے اور جدائی ضروری ہوگی۔ یا یہ خود جائے گا یا وہ جس سے دوستی اور محبت کی ہے۔ پس وہ مفارقت عذاب کا موجب ہو جائے گی۔ لیکن جو لوگ اﷲ تعالیٰ کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرتے ہیں اور ان فانی اشیاء کے دلدادہ اور گرویدہ نہیں ہوتے ۔وہ اس عذاب سے بچا لیے جاتے ہیں۔ کسی نے کیا اچھا کہا ہے ؎ دشت دنیا جز دد و جز دام نیست جز بخلوت گاہ حق آرام نیست (ملفوظات جلد ہشتم صفحہ ۵۴-۵۵ ایڈیشن۱۹۸۴ء) تفصیل: اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر ملفوظات جلد ہفتم میں بھی آیاہے اور وہاں پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسے مثنوی کا شعر قرار دیاہے۔ دَشْتِ دُنْیَا جُزْ دَدْ و جُزْدَامْ نِیْست جُزْ بِخَلْوَتْ گَاہِ حَقْ آرَام نِیْست ترجمہ: یہ دنیا کاجنگل درندوں اور پھندوں سے خالی نہیں ،بارگاہِ الٰہی کی تنہائی کے سوا کہیں امن نہیں ۔ مثنوی مولانا روم میں چند الفاظ کے فرق کے ساتھ اسی مضمون کا ایک شعر اس طرح بھی ملتاہے ۔ ھِیْچ کُنْجِیْ بِیْ دَدْ و بِیْ دَامْ نِیْست جُزْ بِخَلْوَتْ گَاہِ حَقْ آرَام نِیْست ترجمہ:( اس دنیا کا) کوئی کونہ درندوں (درندہ صفت لوگوں ) اور پھندوں سے خالی نہیں ۔با ر گاہ الٰہی کی تنہائی کے سوا کہیں امن نہیں۔ لغوی بحث: دَشْتِ دُنْیَا(دنیا کا جنگل) جُزْ(سوا)دَدْ(درندوں) وجُزْ(اورسوائے) دَامْ(پھندوں) نِیْست(نہیں ہے)جُزْبِخَلْوَتْ گَاہِ حَقْ(بارگاہِ الٰہی کی تنہائی کے سوا) آرَام(امن؍آرام) نِیْست(نہیں ہے)