اے مولویو! کچھ تو کرو خوف خدا کاکیا تم نے سنا تک بھی نہیں نام حیا کا کیا تم کو نہیں خوف رہا روزِ جزا کایوں سامنا کرتے ہو جو محبوبِ خدا کا ہر جنگ میں کفار کو ہے پیٹھ دکھائیتم لوگوں نے ہی نام ڈبویا ہے وفا کا ٹھہراتے ہیں کافر اسے جو ہادیٔ دیں ہےیہ خوب نمونہ ہے یہاں کے علماء کا بیٹھا ہے فلک پر جو اسے اب تو بلاؤچپ بیٹھے ہو کیوں تم ہے یہی وقت دعا کا پر حشر تلک بھی جو رہو اشک فشاں تمہرگز نہ پتا پاؤ گے کچھ آہِ رسا کا وہ شاہ جہاں جس کے لیے چشم بَرَہ ہووہ قادیاں میں بیٹھا ہے محبوب خدا کا وحشی کو بھی دم بھر میں مہذّب ہے بناتیدیکھو تو اثر آکے ذرا اس کی دعا کا وہ قوّتِ اعجاز ہے اس شخص نے پائیدم بھر میں اسے مار گرایا جسے تاکا محمود نہ کیوں اس کے مخالف ہوں پریشاںنائب ہے نبیؐ کا وہ فرستادہ خدا کا (اخبار بدر جلد۶۔ ۱۴ مارچ ۱۹۰۷ء بحوالہ کلام محمود صفحہ۲۴) مزید پڑھیں: اب ذرا ہوش سے رہیو کہ مری باری ہے