خدا تعالیٰ کے فضل و احسان اور حضور انور کی خاص محبت، شفقت اور دعاؤں کے سایہ میں جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کے طلبہ وفا اور قربانی کے جذبے کے ساتھ زیر تعلیم و تربیت ہیں۔ہم خلیفہ وقت کے ہر ایک حکم کو سر آنکھوں پر رکھے اسلام کا پرچم دنیا میں بلند کرنے کے لیے سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے لشکر جری میں شامل ہیں حضرت خاتم النبیین رسول اللہ محمد مصطفےٰﷺ نے عالم اسلام کے تنزل اور ادبار کے زمانہ میں ایک مسیح و مہدی کے آنے کی بشارت دی تھی۔ چنانچہ خدا تعالیٰ نےسیدنا حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ السلام کو مسیح و مہدی بنا کر مبعوث فرمایا اور رسول اللہﷺ کی پیشگوئیوں کا مصداق بنایا۔ سلسلہ احمدیہ جس کی تخم ریزی خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھوں سے کی، الٰہی وعدوں کے مطابق اِس کا مقدر ہے کہ یہ پھیلے اور پھولے اور اِس کے ذریعہ صحیح اسلامی تعلیمات دنیا کی ہر گلی، ہر کوچے تک پہنچیں۔ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے اس مشن کے لیے سلسلہ احمدیہ عالیہ کو ایسے مبلغین کی ضرورت ہے جو دین کی خدمت کے لیے اپنی جان، مال، عزت و شہرت کی ذرّہ برابر پروا کیے بغیر خود کو وقف کردیں۔ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا ایڈمنسٹریشن بلاک اشاعت اسلام کے لیے لاکھوں مبلغین کی ضرورت کے متعلق حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’جب میں رات کو اپنے بستر پر لیٹتا ہوں تو بسا اوقات سارے جہان میں تبلیغ کو وسیع کرنے کے لیے میں مختلف رنگوں میں اندازے لگاتا ہوں، کبھی کہتا ہوں ہمیں اتنے مبلغ چاہئیں اور کبھی کہتا ہوں اتنے مبلغوں سے کام نہیں بن سکتا اِس سے بھی زیادہ مبلغ چاہئیں یہاں تک کہ بعض دفعہ بیس بیس لاکھ تک مبلغین کی تعداد پہنچا کر مَیں سو جایا کرتا ہوں۔‘‘ (انوار العلوم جلد ۱۸ صفحہ ۲۵۹) جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا ۔ تاریخی پسِ منظر اِس مقصد کے حصول کے لیے دنیا بھر میں احمدیہ مشنری ٹریننگ کالجز یعنی جامعۃ المبشیرین کے علاوہ آٹھ ممالک میں جامعات احمدیہ قائم کیے جا چکے ہیں جن میں سات سالہ کورس کے بعد شاہد کی سند دی جاتی ہے۔ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا جو ان جامعات میں سے ایک ہے، محض اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خاص شفقتوں اور دعاؤں کے سایہ میں ستمبر ۲۰۱۲ء میں شروع ہوا۔اس سے پہلے کینیڈا، یوکے اور جرمنی میں جامعات کا قیام عمل میں آ چکا تھا مگر قانونی پابندیوں اور ویزے کی مشکلات کی وجہ سے دیگر ممالک کے طلبہ کے لیے اب بھی ایک الگ اور وسیع جامعہ کی ضرورت تھی۔ چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مقرر کردہ کمیٹی نے سابق امیر جماعت و مشنری انچارج گھانا مکرم مولوی عبدالوہاب بن آدم صاحب کی سربراہی میں سینٹرل ریجن کے شہر منکسم (Mankessim) کی حدود میں ایک مقام پر اس کے قیام کی تجویز پیش کی جسے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے منظور فرمایا۔ اس ادارے کے لیے ایک مقامی مخلص احمدی مکرم الحاج ابو بکر اینڈرسن Alhaaj Abu Bakar Anderson صاحب نے ۵۲؍ایکڑ زمین پیش کی۔ آج محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل میں ۳۴؍ممالک کے ۲۵۰؍سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان ممالک کے نام درج ذیل ہیں۔ Afghanistan, Argentina, Australia, Benin, Burkina Faso, Cameroon, Canada, Central African Republic, Congo Brazzaville, Congo Kinshasa, Cote d’Ivoire, Egypt, Ghana, Guinea Bissau, Kyrgyzstan, Kenya, Liberia, Madagascar, Malaysia, Mali, Mauritius, Niger, Nigeria, Philippines, Rwanda, Senegal, Sierra Leone, Sri Lanka, Tanzania, The Gambia, Uganda, United States of America, Zambia, Zimbabwe۔ ان ممالک کے علاوہ Jordan, Indonesia, Togo, Gabon, Kazakhstan اور Guinea Conakry کے طلبہ بھی قبل ازیں شاہد کی ڈگری حاصل کرکے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے کُل ۴۰؍ممالک کے طلبہ اس جامعہ سے استفادہ کر چکے ہیں یا کر رہے ہیں۔ فالحمد للہ علیٰ ذالک ہوتی نہ اگر روشن وُہ شمعِ رُخِ انور کیوں جمع یہاں ہوتے سب دُنیا کے پروانے (کلام محمود صفحہ ۱۸۱) جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل کا نصاب جامعہ انٹرنیشنل کا نصاب بنیادی طور پر وہی ہے جو دنیا کے دیگر جامعات میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے مستعمل ہے۔ اس نصاب کا بنیادی مقصد قرآن کریم کی اعلیٰ تعلیمات کو اس قرآنی تشریح اور تفسیر کے مطابق جو رسول اللہ ﷺ اور آپ کے غلامِ کامل حضرت مسیح موعود اور مہدی معہود علیہ السلام اور خلفائے سلسلہ نے فرمائی ہے بنی نوع انسان تک احسن رنگ میں پہنچانا ہے۔ اس لیے اس نصاب کا مرکز و محور قرآن کریم ہی ہے۔ قرآن کریم کی درست تفہیم کے لیے ترجمہ اور تفاسیر پڑھائی جاتی ہیں جن میں قدیم و جدید ہر قسم کی تفاسیر شامل ہیں۔ دیگر اہم مضامین میں حدیث اور فقہ کے علوم بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ نیز اسلام کے شاندار نمونے کے طور پر سیرت النبی ﷺ اور سیرت حضرت مسیح موعودؑ، تاریخ اسلام اور تاریخ احمدیت کی مستند کتب پڑھائی جاتی ہیں۔ علم کلام میں احمدیوں اور غیراحمدیوں کے درمیان اختلافی مسائل مثلاً وفات مسیح، فیضان نبوت محمدیہ، صداقت حضرت مسیح موعودؑ، شیعہ عقائد اور ان پر تبصرہ اور وحی و الہام کے متعلق کتب پڑھائی جاتی ہیں۔ موازنہ مذاہب کے مضمون میں یہودیت، عیسایت، ہندومت، بدھ مت، سکھ مت،شنٹوازم،تاؤازم، زرتشت ازم، کنفیوشن ازم وغیرہ کا تعارف اور ان کے متنازع عقائد کا رد پڑھایا جاتا ہے۔ طلبہ سیمینار ہال میں ان تمام علوم کو سمجھنے اور سمجھانے کے لیے عربی، اردو اور انگریزی زبانیں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں اس لیے ان زبانوں میں طلبہ کی استعداد بڑھانے کے لیے بھی نصاب مقرر ہے۔ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کی خاص انفرادیت جو اس کو دوسرے جامعات سے ممتاز کرتی ہے یہ ہے کہ یہاں ۳۴؍ممالک کے طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ لہٰذا طلبہ کی اردو اور عربی زبان کا معیار بلند کرنے کے لیے ہر سال نئی کلاسز کے آغاز سے پہلے اگست میں درجہ ممہدہ اور اولیٰ کے لیے اردو اور عربی زبان کا کیمپ منعقد کیا جاتا ہے۔چونکہ حضرت مسیح موعودؑ کا بہت سا کلام فارسی میں ہے اس لیے کسی قدر فارسی بھی پڑھائی جاتی ہے۔ ڈائیننگ ہال کا منظر جامعہ میں تربیت و تدریس کا مرکزی حصہ حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات اور خطابات کو براہ راست سننے پر مشتمل ہے۔ طلبہ حضور انور کا خطبہ جمعہ براہ راست اردو زبان میں سنتے ہیں جس کے بعد اسی شام اس خطبے کا ترجمہ اپنی مقامی زبانوں میں سنتے ہیں، نیز دوران ہفتہ اساتذہ کی نگرانی میں کلاسز کا آغاز اسی خطبہ جمعہ سے کیا جاتا ہے جسے اردو زبان میں سنا جاتا ہےاور اس کے مشکل الفاظ اور معانی بیان کیے جاتے ہیں۔ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل میں اول دن سے ہی طلبہ کو ڈیجیٹل ذرائع مثلاً لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ سے کورس پڑھانے کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے۔ طلبہ کےعلم کو بڑھانے اور کتب کی آسان فراہمی کے لیے روایتی لائبریری کے علاوہ ای لائبریری (E-Library) قائم کی گئی ہے جس میں مختلف عناوین کے تحت مجموعی طور پر چالیس ہزار سے زائد کتب کا ذخیرہ PDF فارمیٹ میں موجود ہے۔ میس کا کھانا جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل میں Mess کے نظام کو چلانے کے لیے تمام سہولیات سے آراستہ ایک بڑا کچن موجود ہے۔ دو ڈائننگ ہال ہیں جہاں طلبہ صبح دوپہر اور شام کا کھانا تناول کرتے ہیں۔ طلبہ کا ثقافتی پس منظر ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ اس تنوع کو مد نظر رکھتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایات کی روشنی میں کھانے کی فراہمی میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ تمام طلبہ کی غذائی ضروریات کا خیال ان کے مزاج کے مطابق رکھا جائے۔ ڈائیننگ ہال کا منظر چاول روزانہ کے Menu کا بنیادی حصہ ہیں۔ چاول کی کئی قسم کی ڈشز دوران ہفتہ پکائی جاتی ہیں۔ مثلاً فرائیڈ رائس، پلاؤ، Jollof، Waakye وغیرہ۔ سالن میں مختلف اقسام کے Stews، مچھلی، چکن، گوشت، موسمی سبزیاں اور Beans پکائے جاتے ہیں۔ دوران ہفتہ خالص افریقن کھانے بھی پکائے جاتے ہیں جن میں بانکو، پلانٹین اور یام وغیرہ شامل ہیں۔ نیز دال اور گوشت کے سالن کے ساتھ روٹیاں بھی پکائی جاتی ہیں۔ جو طلبہ کسی بیماری یا صحت کے مسائل کے باعث میس کا کھانا نہیں کھا سکتے انہیں پرہیزی کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ نیز طلبہ کے لیے کچن کا ایک حصہ بھی مختص ہے جہاں وہ اپنی مرضی کا کھانا خود پکا سکتے ہیں۔ طلبہ کا معمول جامعہ کی زندگی ایک باقاعدہ اور متوازن نظام کے تحت گزرتی ہے جو عبادت، پنجوقتہ باجماعت نمازوں، علم اور تربیت کا حسین امتزاج ہے۔ دن کا آغاز نماز فجر کی ادائیگی اور قرآن مجید کی تلاوت سے ہوتا ہے، جس کے بعد طلبہ ناشتہ اور کلاس کی تیاری کرتے ہیں۔ ۷:۴۵ پر اسمبلی ہوتی ہے اور ۸ بجے سے ۱:۳۰ تک کلاسز جاری رہتی ہیں۔۱:۵۰ پر نمازِ ظہر ادا کی جاتی ہے۔ پھر دوپہر کے کھانے کے بعد طلبہ آرام کرتے ہیں۔ صبح کی اسمبلی کا منظر ۴:۳۰ پر عصر کی نماز ادا کی جاتی ہے جس کے بعد پی ٹی اور سپورٹس کا وقت ہوتا ہے جو جسمانی صحت کا ضامن ہے۔ ۶:۳۰ بجے مغرب کی نماز ادا کی جاتی ہے جس کے بعد طلبہ رات کا کھانا تناول کرتے ہیں، پھر ۸ بجے عشاء کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ رات ۸:۳۰ سے ۱۰ بجے تک طلبہ کلاس رومز میں ذاتی مطالعہ کے لیے جاتے ہیں۔اس کے بعد طلبہ ہاسٹل واپس جاتے ہیں اور اس طرح دن کا اختتام ہوتا ہے۔ دورانِ ہفتہ طلبہ انفرادی طور پر نماز تہجد ادا کرتے ہیں جبکہ جمعہ کے روز نمازِتہجد باجماعت مسجد میں ادا کی جاتی ہے۔ قبولیت دعا کا ایک واقعہ جامعہ کے ایک طالب علم Zinedine Bhugeloo جن کا تعلق ماریشس Mauritius سے ہے جامعہ آنے سے پہلے اپنی قبولیت دعا کے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہیں۔ جامعہ میں داخلہ کنفرم ہونے کے بعد میں گھانا جانے کی تیاری میں مصروف ہو گیا۔ اس دوران مربی صاحب جو ہمارے بیرون ملک سفر کے نگران تھے، ان کی طرف سے مجھےنمازِ فجر کے بعد اطلاع ملی کہ سفر کے لیے کووڈ۱۹ کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے جس کے لیے ۵۰؍امریکی ڈالر درکار تھے۔ یہ سن کر میں بہت پریشان ہوا کیونکہ جو پیسے میری والدہ نے میرے جامعہ جانے کےلیے جمع کر رکھے تھے وہ سب خرچ ہو چکے تھے اور میرے پاس بھی پیسے نہیں تھے۔ میں نے خدا تعالیٰ سے دعا کی کہ’’اے اللہ! میں تیری راہ میں اپنی زندگی وقف کر رہا ہوں اور جامعہ احمدیہ جانے کے لیے یہ کورونا ٹیسٹ کروانا بہت ضروری ہے، پس تُو اس ٹیسٹ کا خرچ مجھے عطا فرما۔‘‘ اسی دن شام کو ہمارے دُور کے رشتہ دار ہم سے ملنے ہمارے گھر آئے۔ انہوں نے میری والدہ کو ایک لفافہ دیا جو کسی اور شخص نے ان کے ذریعہ میرے لیے بھجوایا تھا۔ مہمانوں کے جانے کے بعد میں نے دیکھا کہ لفافے میں ۳۷۰۰۰ ماریشس روپے موجود ہیں۔ میں بہت حیران ہوا کیونکہ میرے جامعہ جانے کی تیاری پر جو خرچ آیا تھا وہ بھی ۳۷۰۰۰ روپے ہی تھا۔ اگلے روز اسی شخص کی طرف سے ۱۳۰۰۰ روپے مزید آئے۔ اس طرح خدا تعالیٰ نے ایک مشکل وقت میں ایسے طریق سے ہماری مالی امداد کی جو میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ اور میرا کورونا کا ٹیسٹ بھی ہو گیا اور اب میں درجہ خامسہ میں زیر تعلیم ہوں۔ فالحمدللہ علی ذالک حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی شفقتیں اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا میں مورخہ ۵؍دسمبر ۲۰۲۰ء بروز ہفتہ ایک آن لائن ملاقات کا انعقاد کیا گیا اور یہ ملاقات ہر اعتبار سے بے انتہا مبارک رہی اور کامیابی سے مکمل ہوئی۔ حضور انور نے از راہِ شفقت اس ملاقات کے لیے ایک گھنٹے سے زائد وقت عنایت فرمایا۔ شاہد کانووکیشن 2025ء کے مناظر- طلبہ اور مہمانانِ کرام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب سنتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جامعہ کی ہر کانووکیشن پر ازراہِ شفقت خصوصی پیغام ارسال فرماتے ہیں جس میں فارغ التحصیل ہونے والے مبلغین، طلبہ اور اساتذہ کے لیے بیش قیمت نصائح موجود ہوتی ہیں۔ جامعہ کی تقریب افتتاح کے موقع پر حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے داخل ہونے والے طلبہ کو ان کے مقام کا احساس دلاتے ہوئے نصیحت فرمائی کہ ’’آپ میں سے جو طلبہ اس جامعہ میں داخل ہونے کا اعزاز پا رہے ہیں وہ انتہائی خوش نصیب ہیں۔ میری آپ کو نصیحت یہ ہے کہ آپ اپنا دینی علم بڑھائیں اورا س کے لیے اپنی ساری توجہ اپنی تعلیم پر مرکوز رکھیں۔ جو بھی علم آپ کو دیا جائے اسے یاد رکھیں اور اسے مکمل سمجھنے کی کوشش کریں نہ صرف امتحان پاس کرنے کے لیے بلکہ آپ جو بھی علم حاصل کریں وہ آپ کی روزمرہ زندگی کا حصہ بن جائے اور مزید پھیلتا جائے۔‘‘ شاہد کانووکیشن 2025ء کے مناظر- طلبہ اور مہمانانِ کرام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب سنتے ہوئے نیز فرمایا کہ ’’بطور مربی آپ خلیفۃ المسیح کے نمائندے بھی ہیں اس لحاظ سے آپ کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ دنیا کے تمام حصوں تک خلیفہ وقت کی آواز پہنچائیں۔ اور یہ کام اسی وقت ہوگا جب آپ خود بھی خلیفہ وقت کی آواز کو سنیں گے اور اس کی راہنمائی کے مطابق اپنی زندگیوں میں عمل کریں گے تو اسی صورت میں آپ خلافت کے حقیقی نمائندہ ہونے کا حق ادا کر سکیں گے…جامعات سے فارغ التحصیل ہونے والے مربیان میرے لیے تسکین اور اطمینان کا موجب ہیں اور میرے دست و بازو بن کر کام کر رہے ہیں۔ ان کا اس راہ میں خدمت کرنا میرے لیے باعث مسرت ہے ۔‘‘(جامعہ احمدیہ کانووکیشن ۲۰۲۵ء) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ Virtual ملاقات کا منظر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان سے امسال جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کی کانووکیشن مورخہ ۴؍مئی ۲۰۲۵ء کو منعقد ہوئی۔ اس تاریخی تقریب تقسیم اسناد میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا نے ویڈیو لنک کے ذریعہ جامعہ یوکے، جرمنی اور کینیڈا کے ساتھ شمولیت اختیار کی۔ اس تقریب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے چاروں جامعات کےحاضرین سے خطاب فرمایا جس میں وقف کی اہمیت اور ذمہ داریوں کے متعلق نصائح فرمائیں۔ یہ تقریب دنیا بھر میں ایم ٹی اے کے ذریعہ براہِ راست نشر کی گئی۔ فالحمد للہ علی ذالک پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا مکرم فرید احمدیہ نوید صاحب شاہد کانووکیشن 2025ء کے موقعہ پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فارغ التحصیل مبلغین اور مربیان کو نصائح کرتے ہوئے فرمایا:’’پس آپ جو میدانِ عمل میں جا رہے ہیں بہت بڑی ذمہ داری کے ساتھ جا رہے ہیں اور جو میدانِ عمل میں پہلے سے ہیں انہیں بھی میں آج اس بارے میں کہتا ہوں کہ اپنا جائزہ لیں۔ نئے آنے والوں کے لیے نمونہ بنیں نہ کہ سستی کی راہ دکھائیں اور نہ ہی اپنے غلط قسم کی ترجیحات کے نمونے دکھائیں اور آپ لوگ جو آج میرے سامنے بیٹھے ہیں، نئے مربیان ہیں وہ یہ سوچیں کہ ہم نے خدا تعالیٰ کی خاطر وقف کیا ہے۔ ایک عہد کیا ہے تو پھر اس عہد کو پورا کرنا ہے۔‘‘ امیر جماعت احمدیہ گھانا مکرم محمد بن صالح صاحب طلبہ میں اسناد تقسیم کرتے ہوئے بعد ازاں امیر جماعت احمدیہ گھانا مکرم مولوی نور محمد بن صالح صاحب نے فارغ التحصیل طلبہ میں اسناد تقسیم کیں۔ امسال ۹؍ممالک کے ۲۴؍طلبہ شاہد کی ڈگری لے کر فارغ التحصیل ہوئے اور اب تک ۲۷؍ممالک کے ۱۹۶ طلبہ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا سے شاہد کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں اور مختلف ممالک میں خلیفہ وقت کے دست و بازو بن کر لوگوں کو حقیقی اسلام کی خوبصورت تعلیم سے روشناس کر رہے ہیں۔ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کی کلاس رومز کے مناطر جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل کا مجلّہ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا تعلیم و تدریس کی مختلف منزلیں طے کرتا ہوا اپنے تیرہ کامیاب سال مکمل کر چکا ہے۔ جن کا تعلیمی و تدریسی ریکارڈ ’’سنگ میل‘‘ کے عنوان سے جمع کر کے ایک رسالے کی صورت میں شائع کیا جا چکا ہے۔ یہ مجلہ جامعہ کی آفیشل ویب سائٹ(www.jamiaghana.org) پر استفادہ عام کے لیے موجود ہے نیز اس میں جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا میں داخلے کے لیے معلومات بھی موجود ہیں۔ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کی کلاس رومز کے مناطر خدا تعالیٰ کے فضل و احسان اور حضور انور کی خاص محبت، شفقت اور دعاؤں کے سایہ میں جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا کے طلبہ وفا اور قربانی کے جذبے کے ساتھ زیر تعلیم و تربیت ہیں۔ہم خلیفہ وقت کے ہر ایک حکم کو سر آنکھوں پر رکھے اسلام کا پرچم دنیا میں بلند کرنے کے لیے سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے لشکر جری میں شامل ہیں۔ مصائب شدائد، عدو کے ستم نہیں روک سکتے ہمارے قدم کریں گے نئی داستانیں رقم سنبھالے رہیں گے وفا کے الم نہ ہاریں گے ہمت، نہ ٹوٹے کا دم خلافت کے ادنیٰ سپاہی ہیں ہم (یاسر احمد طاہر۔ متعلم جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: سیرالیون کا ایک دیوانہ:’’پا الحاج علی روجرز‘‘