https://youtu.be/YSXfV8tzCLk خدا کا انکار اور دشمنی انہیں ہر سعادت سے محروم کر دیتی ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جہاں مومنوں کے بہت سے نیک اعمال، اعلیٰ صفات اور بلند درجات کا ذکر فرمایا ہے وہیں پر اللہ تعالیٰ نے کافروں ،مشرکوں اور منافقوں کے بدکردار اُن کے برے اعمال اور حسرت ناک انجام کا بھی ذکر فرمایا ہے اور اس کو قرآن کریم میں مختلف رنگوں میں ذکر کیا ہے۔ یہ بُرے کام اور اللہ کی ناراضی کے مدارج عربی کلام کے لحاظ سے افعال کی شکل میں بھی بیان کیے گئے ہیں اور اسم صفت کی شکل میں بھی۔ جیسے كَفَرَکا مطلب ہے وہ کفر کرتا ہے اور كَافِرٌ کا مطلب ہے کفر کرنے والا۔ یعنی یہ اس کی لازمی صفت ہے۔زیر نظر اس مضمون میں قرآن کریم سے اخذ کر کے کافروں کی ایسی ہی بد عادات اور انجام کا تذکرہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھا گیا ہے۔ ۱۔کوئی صفت خود سے فعل سے نہیں بنائی گئی بلکہ قرآنی الفاظ ہی لکھے گئے ہیں۔ ۲۔کسی صفت کو حتی الامکان دہرایا نہیں گیا لیکن قرآن میں کسی دوسری صفت کے ساتھ مل کر آئی ہے تو اسے لکھا گیا ہے۔ ۳۔ اگر کوئی صفت واحد اور جمع دونوں طریق سے آئی ہے تو اسے زیادہ تر واحد میں لیا گیا ہے۔ ۴۔ملتی جلتی صفات کو ترتیب میں اوپر تلے درج کیا گیا ہے۔ ۵۔عربی گرائمر کے لحاظ سے جو صفات فاعلی اور مفعولی دونوں طریقوں سے آئی ہیں ان میں سے صرف فاعلی صورت کو لیا گیا ہے اور اگر صرف مفعولی حالت میں ہے تو اسے درج کیا گیا ہے۔جیسے الْكَافِرُوْنَ اور الكَافِرِيْنَ میں سے صرف الْكَافِرُوْنَ کو لیا گیا ہے۔ ۶۔اگر کسی قوم کا واضح ذکر ہے تو اس کا اشارہ کر دیا گیا ہے۔ ۷۔آخرت اورجہنم میں ان کے ساتھ جس سلوک کا ذکر قرآن میں ہے وہ ایک الگ مضمون کا تقاضا کرتا ہے۔ الْكَافِرُوْنَ هُمُ الظَّالِمُوْنَ(البقرۃ:۲۵۵)کافر ہی ظالم ہیں کُفُوۡرًا (بنی اسرائیل: ۹۰) ناشکری کرنے والا کَفُوۡرٌ مُّبِیۡنٌ (الزخرف: ۱۶) کھلا کھلا ناشکرا خَتَّارٍ کَفُوۡرٍ (لقمان:۳۳) سخت دھوکہ باز۔بہت ناشکرا یَـُٔوۡسٌ کَفُوۡرٌ (ہود: ۱۰) بہت مایوس۔سخت ناشکرا آثِمًا اَوْ كَفُوْرًا (الدھر: ۲۵)گنہگاراور سخت ناشکرا خَوَّانٍ كَفُورٍ (الحج: :۳۹)بہت خیانت کرنے والا، بہت ناشکرا فَاجِرًا كَفَّارًا (نوح:۲۸) بدکار۔سخت ناشکرا ظَلُوْمٌ كَفَّارٌ (ابراهیم: ۳۵) بہت ظالم اور بہت ناشکرا كَاذِبٌ كَفَّارٌ(الزمر: ۴) جھوٹا اور ناشکرا إِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ( التوبۃ: ۲۸) ناپاک إِنَّهُمْ رِجْسٌ (التوبۃ: ۹۵) وہ ناپاک ہیں الْمُفْسِدُوْنَ(البقرۃ:۱۳) فساد کرنے والے مُسْتَهْزِئُوْنَ (البقرۃ: ۱۵) تمسخر کر نے والے الْخَاسِرُوْنَ (البقرۃ: ۲۸) گھاٹا پانے والے الۡاَخۡسَرُوۡنَ (ھود: ۲۳) سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے الۡمُخۡسِرِیۡنَ (الشعراء :۱۸۲) جو کم کرکے دیتے ہیں الۡاَخۡسَرِیۡنَ اَعۡمَالًا (الکھف: ۱۰۴) اعمال کے لحاظ سے سب سے زیادہ گھاٹا کھانے والے الْفَاسِقُوْنَ(البقرۃ:۱۰۰)فاسق إِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِيْنَ (الانبیاء:۷۵)ایک بڑی بدی میں مبتلا لوگ فاسق(قوم لوط) اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ(اعراف:۸۰) یہ لوگ تو چوپاؤں کی طرح ہیں بلکہ یہ (ان سے بھی) زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔ یہی ہیں جو غافل لوگ ہیں۔ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ(النحل: ۱۰۶)یہی لوگ جھوٹے ہیں قَوْمٌ مُسْرِفُوْنَ (الاعراف:۸۲) بہت ہی حد سے بڑھی ہوئی قوم(قوم لوط) مُسْرِفٌ مُرْتَابٌ (المؤمن:۳۵)حد سے بڑھنے والا شکوک میں مبتلا عَالِیًا مِّنَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ (الدخان:۳۲) حد سے تجاوز کرنے والوں میں سے ایک بہت جبار شخص(فرعون) الۡمُبۡطِلُوۡنَ (العنکبوت:۴۹) جھٹلانے والے کٰلِحُوۡنَ (المؤمنون: ۱۰۵) روسیاه ہونے والے مُّغۡرَقُوۡنَ (ھود: ۳۸) غرق کیے جانے والے(قوم نوح) إِنَّهُمْ جُنْدٌ مُّغْرَقُونَ(الدخان:۲۵) یقیناً وہ ایک ایسا لشکر ہیں جو غرق کیے جائیں گے۔(قوم فرعون) مُفۡتَرُوۡنَ (ھود: ۵۱) افترا کرنے والے الۡمُجۡرِمُوۡنَ (الانفال: ۹) مجرم لوگ الۡمُعۡتَدُوۡنَ (التوبۃ: ۱۰) حد سے گزرنے والے مُعۡرِضُوۡنَ (التوبۃ: ۷۶) اِعراض کرنے والے صَاغِرُوْنَ (التوبۃ:۲۹) بے بس۔ذلیل دَاخِرُوْنَ(الصافات:۱۹) ذلیل الۡمُعَذِّرُوۡنَ (التوبۃ: ۹۰) عذر پیش کرنے والے (رسول اللہ ﷺ کے زمانہ کے اعرابی) مُنۡکِرُوۡنَ (الانبیاء:۵۱) انکار کرنے والے الۡقٰسِطُوۡنَ (الجن: ۱۵) ظلم کرنے والے مُبۡلِسُوۡنَ (الزخرف:۷۶) مایوس رہنے والے نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ(الحجر:۱۶) (وہ کہتے ہیں) ہم ایسی قوم ہیں جن پر جادو کر دیا گیا ہے۔ اَنْتُمْ قَوْمٌ عَادُوْنَ (الشعراء:۱۶۷) تم حد سے تجاوز کرنے والی قوم ہو(قوم لوط) مُسْتَسْلِمُوْنَ (الصافات:۲۷) جرم تسلیم کرنے والے (قیامت کے دن) اَيُّهَا الْجَاهِلُوْنَ (الزمر:۶۵)اے جاہلو! إِنَّكُمْ اَيُّهَا الضَّالُّوْنَ الْمُكَذِّبُوْنَ (الواقعۃ:۵۲) یقیناً تم اے سخت گمراہو! بہت جھٹلانے والو الْغَاوٗنَ (الشعراء:۲۲۵)بھٹکے ہوئے مَسۡئُوۡلُوۡنَ (الصافات: ۲۵) پوچھے جانے والے هُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُّحْضَرُوْنَ (یٰس:۷۶) ان کے خلاف (گواہی دینے کے لیے )حاضر کیے گئے لشکر ہوں گے إِنَّا عَلٰى آثَارِهِمْ مُقْتَدُوْنَ(الزخرف:۲۴) یقیناً ہم اپنے (آباءو اجداد) کے نقوشِ قدم پر چلنے والے ہیں الْخَبِيْثَاتُ لِلْخَبِيْثِيْنَ وَالْخَبِيْثُوْنَ لِلْخَبِيْثَاتِ (النور:۲۷) نا پاک عورتیں نا پاک مردوں کے لیے ہیں اور ناپاک مرد نا پاک عورتوں کے لیے ہیں الْمُمْتَرِيْنَ (البقرۃ:۱۴۸) شبہ کرنے والے الۡمُسۡتَکۡبِرِیۡنَ (النحل:۲۴) استکبار کرنے والے الۡمُتَکَبِّرِیۡنَ (النحل:۳۰) تکبر کرنے والے الۡمُنۡذَرِیۡنَ (یونس:۷۴) جن کو ڈرایا گیا قَوْمًا طَاغِيْنَ(الصافات: ۳۱)حد سے گزرنے والی قوم مُعۡرِضِیۡنَ (الحجر:۸۲) اِعراض کرنے والے الۡمُقۡتَسِمِیۡنَ (الحجر:۹۱) باہم بٹ جانے والے نَادِمِيْنَ (المائدۃ:۵۳) شرمندہ ہو نے والے الۡخٰلِفِیۡنَ (التوبۃ:۸۳) پیچھے رہنے والے الۡقٰعِدِیۡنَ (التوبۃ: ۸۶) پیچھے بیٹھ رہنے والے مُدْبِرِيْنَ (الروم: ۵۳)پیٹھ پھیر کر جانے والے فَارِهِيْنَ (الشعراء:۱۵۰) مہارت سے کام لینے والے الۡخَآئِضِیۡنَ (المدثر:۴۶) لغو باتوں میں مشغول رہنے والے جَبَّارِیۡنَ(الشعراء:۱۳۱) زبردست(قوم عاد) مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ(المؤمن :۳۶)متکبر جابر جَبَّارٍ عَنِیۡدٍ (ابراھیم:۱۶) جابر۔ دشمن حَلَّافٍ مَّهِیۡنٍ (القلم:۱۱) بڑھ بڑھ کر قسمیں کھانے والا۔ذلیل شخص هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیۡمٍ (القلم:۱۲) سخت عیب جو۔ چغلیاں کرتے ہوئے بکثرت چلنے والا مَنَّاعٍ لِّلۡخَیۡرِ مُعۡتَدٍ اَثِیۡمٍ (القلم:۱۳) بھلائی سے بہت روکنے والا۔حد سے تجاوز کرنے والا۔ سخت گنہگار مَنَّاعٍ لِلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُرِيْبِ(ق:۲۶)ہر اچھی بات سے روکنے والا، حَد سے تجاوز کرنے والا اور شک میں مبتلا کرنے والا۔ عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِيْمٍ (القلم:۱۴) بہت سخت گیر اس کے علاوہ ولدِ حرام بھی ہے۔ اَفَّاكٍ اَثِيْمٍ (الشعراء:۲۲۳)پکا جھوٹا اور سخت گناہگار خَوَّانًا اَثِيْمًا (النساء:۱۰۸)سخت خیانت کرنے والا۔ گناہگار الْخَائِنِيْنَ (النساء:۱۰۶) خیانت کرنے والے خٰطِئِیۡنَ (القصص:۹) خطاکار حَصِیۡدًا خٰمِدِیۡنَ (الانبیاء:۱۶) کٹی ہوئی کھیتی۔ویران هُمْ مِنَ الْمَقْبُوْحِيْنَ(القصص:۴۳)وہ بد حالوں میں سے ہیں(قوم فرعون) إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِيْنَ (الحجر:۶۱) وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہے (لوطؑ کی بیوی ) فَكَانُوْا مِنَ الْمُهْلَكِينَ (المؤمنون:۴۹) وہ ہلاک کیے جانے والوں میں سے ہو گئے(قوم فرعون) مُقَرَّنِیۡنَ فِی الۡاَصۡفَادِ (ابراھیم:۵۰) زنجیروں میں جکڑے ہوئے اَصْحَابُ النَّارِ (البقرۃ:۸۲) آگ والے اَصْحَابِ الْجَحِيْمِ (البقرۃ:۱۲۰) جہنّم والے اَصۡحٰبِ السَّعِیۡرِ (الملک:۱۱) آگ میں پڑنے والے اَصۡحٰبُ الۡمَشۡـَٔمَةِ (الواقعۃ:۱۰) بائیں طرف والے اَلَدُّ الْخِصَامِ (البقرۃ:۲۰۵) سخت جھگڑالو خَصِیۡمٌ مُّبِیۡنٌ (النحل:۵) کھلا کھلا جھگڑالو قَوۡمٌ خَصِمُوۡنَ (الزخرف:۵۹) سخت جھگڑالو قوم قَوۡمًا لُّدًّا (مریم :۹۸) جھگڑا لو قوم قَوْمًا بُوْرًا(الفتح:۱۹) ہلاک ہونے والی قوم فِيْ ضَلَالٍ مُّبِيْنٍ (الانبیاء :۵۵) واضح گمراہی میں فِي شِقَاقٍ بَعِيْدٍ(حم السجدۃ:۵۳)پرلے درجے کی مخالفت میں فَرِحٌ فَخُوۡرٌ (ھود:۱۱) بہت خوش ہوجانے والا بڑھ بڑھ کر فخر کرنے والا يَئُوْسٌ قَنُوْطٌ(حم السجدۃ:۵۰)سخت مایوس۔نا امید اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ فَذُوۡ دُعَآءٍ عَرِیۡضٍ(حم السجدۃ:۵۲)جب اسے شر پہنچے تو لمبی چوڑی دعا کرنے والا ہو جاتا ہے قَتُوْرًا(بنی اسرائیل:۱۰۱) کنجوس مَثْبُوْرًا (بنی اسرائیل:۱۰۳) ہلاک شدہ(فرعون) مَذۡمُوۡمًا مَّخۡذُوۡلًا (بنی اسرائیل:۲۳) مذمّت کیا ہوا۔ بے یار و مددگار مَلُوۡمًا مَّحۡسُوۡرًا (بنی اسرائیل:۳۰) ملامت زدہ۔حسرت زدہ مَلُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا (بنی اسرائیل:۴۰) ملامت زدہ۔ دھتکارا ہوا اَضَلُّ سَبِیۡلًا (بنی اسرائیل:۷۳) راہ کے اعتبار سے سب سے زیادہ بھٹکاہوا اَفۡـِٕدَتُہُمۡ ہَوَآءٌ (ابراھیم:۴۴) ان کے دل ویران ہیں لَاهِيَةً قُلُوْبُهُمْ (الانبیاء:۴) غافل دلوں والے قُلُوبُهُمْ مُنْكِرَةٌ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُوْنَ (النحل:۲۳) ان کے دل انکاری ہیں اور وہ استکبار کرنے والے ہیں قُلُوۡبُنَا فِیۡۤ اَکِنَّۃٍ مِّمَّا تَدۡعُوۡنَاۤ اِلَیۡہِ وَفِیۡۤ اٰذَانِنَا وَقۡرٌ وَّمِنۡۢ بَیۡنِنَا وَبَیۡنِکَ حِجَابٌ(حٰم السجدۃ:۶) (انہوں نے کہا کہ) جن باتوں کی طرف تُو ہمیں بلاتا ہے ان سے ہمارے دل پردوں میں ہیں اور ہمارے کانوں میں ایک بوجھ ہے نیز ہمارے اور تمہارے درمیان ایک حجاب حائل ہے۔ قُلُوبُنَا غُلْفٌ (بقرہ:۸۹) (انہوں نے کہا )ہمارے دل مجسم پردہ ہیں۔ الۡقِرَدَۃَ وَالۡخَنَازِیۡرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوۡتَ ؕ اُولٰٓئِکَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّاَضَلُّ عَنۡ سَوَآءِ السَّبِیۡلِ(المائدۃ:۶۱) بندر اور سؤر اور شیطان کے عبادت گزار۔ یہی لوگ مرتبہ کے لحاظ سے سب سے بد تر اور سیدھی راہ سے سب سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔ قِرَدَةً خَاسِئِيْنَ (البقرۃ:۶۶) ذلیل بندر(یہود) حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَۃٌ (المدثر:۵۱) بِدکے ہوئے گدھے مَثَلُ الَّذِیۡنَ حُمِّلُوا التَّوۡرٰٮۃَ ثُمَّ لَمۡ یَحۡمِلُوۡہَا کَمَثَلِ الۡحِمَارِ یَحۡمِلُ اَسۡفَارًا ؕ بِئۡسَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ (الجمعۃ:۶) ان لوگوں کی مثال جن پر تورات کی ذمہ داری ڈالی گئی پھر اُسے (جیسا کہ حق تھا) انہوں نے اٹھائے نہ رکھا، گدھے کی سی ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھاتا ہے۔ کیا ہی بُری ہے اُن لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا۔ اَئِمَّةَ الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لَا اَيْمَانَ لَهُمْ (التوبۃ:۱۲) کفر کے سردار۔ ان کی قسموں کی کوئی حیثیت نہیں۔ صُمٌّم بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ (البقرۃ:۱۹) بہرے گونگے اندھے۔ پس وہ (ہدایت کی طرف) نہیں لوٹیں گے اَوْلِيَآءَ الشَّيْطَانِ (النساء:۷۷) شیطان کے دوست اُولٰٓئِکَ حِزۡبُ الشَّیۡطٰنِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزۡبَ الشَّیۡطٰنِ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ (المجادلۃ:۲۰) یہی شیطان کا گروہ ہیں۔ خبردار شیطان ہی کا گروہ ہے جو ضرور نقصان اٹھانے والے ہیں شَرٌّ مَّکَانًا وَّاَضۡعَفُ جُنۡدًا (مریم:۷۶) مرتبے کے لحاظ سے بدترین اورجتھے کے لحاظ سے سب سے زیادہ کمزور جُنْدٌمَاهُنَالِكَ مَهْزُوْمٌ مِنَ الْاَحْزَابِ (ص:۱۲) احزاب میں سے ایک لشکر جو وہاں شکست دیا جانے والا ہے شٰہِدِیۡنَ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ بِالۡکُفۡرِ ؕ اُولٰٓئِکَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ ۚۖ وَفِی النَّارِ ہُمۡ خٰلِدُوۡنَ (التوبۃ:۱۷) اپنے نفسوں کے خلاف کفر کے گواہ۔ یہی ہیں وہ جن کے اعمال ضائع ہو گئے اور وہ آگ میں بہت لمبے عرصے تک رہنے والے ہیں اَلۡاَعۡرَابُ اَشَدُّ کُفۡرًا وَّنِفَاقًا وَّاَجۡدَرُ اَلَّا یَعۡلَمُوۡا حُدُوۡدَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوۡلِہٖ(التوبۃ:۹۷) بادیہ نشین کفر اور منافقت میں سب سے زیادہ سخت ہیں اور زیادہ رجحان رکھتے ہیں کہ جو کچھ اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیا ہے اس کی حدود کو نہ پہچانیں۔ اِنَّ الۡمُبَذِّرِیۡنَ کَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّیٰطِیۡنِ ؕ وَکَانَ الشَّیۡطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوۡرًا۔(بنی اسرائیل:۲۸)یقیناً فضول خرچ لوگ شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے ربّ کا بہت ناشکرا ہے۔ الظَّانِّيْنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوْءِ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ (الفتح:۷)اللہ پر بد گمانی کرنے والے مصائب کی گردش انہی پر پڑے گی۔ الْاَشْقَى(اللّیل: ۱۶) سخت بدبخت الۡفُجَّارِ (ص:۲۹) بدکردار مَلْعُوْنِينَ(الاحزاب:۶۲) لعنت شدہ شَرُّ الْبَرِيَّةِ(البینۃ:۷) السُّفَهَآءُ (البقرۃ:۱۴) بے وقوف الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ (الفاتحۃ:۷) جن پر خدا کا غضب نازل ہوا۔ الضَّالِّينَ(الفاتحہ:۷) گمراہ الْمُنَافِقُوْنَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ (التوبۃ:۶۷) منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے سے نسبت رکھتے ہیں اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ فِی الدَّرۡکِ الۡاَسۡفَلِ مِنَ النَّارِ(النساء: ۱۴۶) یقیناً منافقین آگ کی انتہائی گہرائی میں ہوں گے اور تُو ان کے لیے کوئی مددگار نہ پائے گا۔ اِذَا قَامُوۡۤا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوۡا کُسَالٰی ۙ یُرَآءُوۡنَ النَّاسَ (النساء:۱۴۳) جب (منافق) نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ لوگوں کے سامنے دکھاوا کرتے ہیں مُذَبۡذَبِیۡنَ بَیۡنَ ذٰلِکَ ٭ۖ لَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ وَلَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ (النساء:۱۴۴) منافق( کفر اور ایمان کے درمیان) متذبذب رہتے ہیں۔ نہ اِن کی طرف ہوتے ہیں نہ اُن کی طرف ثَانِيَ عِطْفِهِ(الحج: ۱۰) (تکبّر سے) اپنا پہلو موڑنے والا فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوْبُهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِيْنَ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ(الحج: ۵۴) ان کے دلوں میں بیماری ہے اور ان کے دل سخت ہوچکے ہیں۔ اور یقیناً ظلم کرنے والے بہت دُور کی مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں۔ قُلُوبُهُمْ فِي غَمْرَةٍ مِنْ هَذَا وَلَهُمْ اَعْمَالٌ مِنْ دُوْنِ ذٰلِكَ هُمْ لَهَا عَامِلُوْنَ (المؤمنون: ۶۴) حقیقت یہ ہے کہ ان کے دل اس سے بے خبر ہیں اور اس کے علاوہ بھی ان کے ایسے اعمال ہیں جنہیں وہ کیا کرتے ہیں۔ مُسْتَكْبِرِيْنَ بِهٖ سَامِرًا تَهْجُرُونَ (المؤمنون:۶۸) قرآن پر استکبار کرتے ہوئے، اس کے متعلق راتوں کو مجلسیں لگاتے ہوئے بے ہودہ باتیں کرنے والے۔ اَ كْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُوْنَ(المؤمنون: ۷۱) ان میں سے اکثر حق کو ناپسند کرنے والے ہیں فَهُمْ عَنْ ذِكْرِهِمْ مُّعْرِضُوْنَ (المؤمنون:۷۲) وہ اپنے ہی ذکر سے منہ پھیرنےوالے ہیں۔ عَنِ الصِّرَاطِ لَنَاكِبُوْنَ (المؤمنون:۷۵) سیدھے رستے سے بہک جانے والے۔ كَانَ الْكَافِرُ عَلٰى رَبِّهٖ ظَهِيْرًا (الفرقان:۵۶) کافر اپنے ربّ کے بالمقابل (دوسروں کی) پشت پناہی کرنے والا ہے۔ اَئِمَّةً يَدْعُوْنَ إِلَى النَّارِ (القصص:۴۲)ائمہ جو آگ کی طرف بلاتے ہیں (قوم فرعون ) إِنَّهُمْ صَالُو النَّارِ(ص:۶۰) وہ آگ میں داخل ہونے والے ہیں لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ (البقرۃ:۸)ان کے لیے عذاب عظیم ہے قرآن میں کافروں کے اعمال اور انجام کی بہت سی مثالیں دی گئی ہیں ان میں سے صرف چند ایک درج کی جاتی ہیں: فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ الۡکَلۡبِ ۚ اِنۡ تَحۡمِلۡ عَلَیۡہِ یَلۡہَثۡ اَوۡ تَتۡرُکۡہُ یَلۡہَثۡ ؕ ذٰلِکَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا (الاعراف:۱۷۷) اس کی مثال کُتّے کی سی ہے کہ اگر تو اس پر ہاتھ اٹھائے تو ہانپتے ہوئے زبان نکال دے گا اور اگر اسے چھوڑ دے تب بھی ہانپتے ہوئے زبان نکال دے گا۔ یہ اس قوم کی مثال ہے جس نے ہمارے نشانات کو جھٹلایا۔ مَثَلُ الۡفَرِیۡقَیۡنِ کَالۡاَعۡمٰی وَالۡاَصَمِّ وَالۡبَصِیۡرِ وَالسَّمِیۡعِ (ھود:۲۵) دونوں گروہوں (مومن اور کافر ) کی مثال اندھے اور بہرے اور خوب دیکھنے والے اور خوب سننے والے کی طرح ہے۔ کیا یہ دونوں بحیثیت مثال برابر ہوسکتے ہیں؟ پس کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرو گے۔ مَثَلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِرَبِّہِمۡ اَعۡمَالُہُمۡ کَرَمَادِ ۣاشۡتَدَّتۡ بِہِ الرِّیۡحُ فِیۡ یَوۡمٍ عَاصِفٍ ؕ لَا یَقۡدِرُوۡنَ مِمَّا کَسَبُوۡا عَلٰی شَیۡءٍ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الضَّلٰلُ الۡبَعِیۡدُ (ابراھیم:۱۹) ان لوگوں کی مثال، جنہوں نے اپنے ربّ کا کفر کیا، یہ ہے کہ ان کے اعمال اس راکھ کی طرح ہیں جس پر ایک آندھی والے دن تیز ہوا چلے۔ جو کچھ انہوں نے کمایا اُس میں سے کسی چیز پر وہ مقدرت نہیں رکھتے۔ یہی ہے وہ جو بہت دور کی گمراہی ہے۔ لِلَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ مَثَلُ السَّوۡءِ وَلِلّٰہِ الۡمَثَلُ الۡاَعۡلٰی(النحل:۶۱) ان لوگوں کے لیے جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے بہت بُری مثال ہے اور سب سے عالی مثال اللہ ہی کے لیے ہے مَثَلُ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُونِ اللّٰهِ اَوْلِيَآءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ اَوْهَنَ الْبُيُوْتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوْتِ (العنکبوت:۴۲) اُن لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اور دوست بنائے مکڑی کی طرح ہے اُس نے بھی ایک گھر بنایا اور تمام گھروں میں یقیناً مکڑی ہی کا گھر سب سے زیادہ کمزور ہوتا ہے۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: مختلف مذاہب کے مردو خواتین کے درمیان شادیاں۔ کچھ اعداد و شمار