بد تر ہر ایک سے ہوں میں اپنے خیال میں’شاید اسی سے دخل ہو دارالوصال میں‘ حمد و ثنا میں جھوم رہے ہیں اسیرِ عشقہے جذب اس قدر ترے حسن و جمال میں ہر تشنہ لب نے پائی نئی زندگی یہاںتاثیر ہے عجب ترے آبِ زُلال میں آیا جو رحم، فضل سے کشکول بھر دیاصورت کچھ ایسی بن گئی میری سوال میں اُمت کی داستاں پہ تدبر سے کھل گیاقرآں ہے پہلی شرط عروج و زوال میں پایا ہے میں نے فیض خلافت سے بے شمارجاری رہے دعا ہے اب اولاد آل میں (امة الباری ناصر۔ امریکہ) مزید پڑھیں: لگے رہو دعاؤں میں