لوگ دنیاوی لیڈروں سے بھی جذباتی تعلق اور عقیدت رکھتے ہیں۔ دنیاوی مقاصد کے لئے بھی قربانیاں دیتے ہیں۔ لیکن کتنے ہیں جو خداتعالیٰ کی رضا کے لئے، اللہ تعالیٰ کے رسولؐ کی اطاعت اور فرمانبرداری کی خاطر قربانیاں دیتے ہیں۔ جو لوگ بظاہر یہ قربانیاں دیتے نظر آتے ہیں، یہ سب نام نہاد قربانیاں ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی تعلیم کے خلاف ہیں اور ان علماء اور لیڈروں کے پیچھے چل کر کرتے ہیں جو خود کسی ایسے رہنما کو چاہتے ہیں جو خداتعالیٰ کی طرف سے ہدایت یافتہ ہو اور وہ اس زمانے میں صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں اور ان کے علاوہ کوئی نہیں۔ پس حقیقی قربانی کا شعور اور مقاصد کے حصول کے لئے راہیں متعین کرنا صرف احمدی کے ہی نصیب میں ہے اور اس کے علاوہ ہر احمدی کو اس تعلیم کو سمجھتے ہوئے جو حضرت مسیح موعو د علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمارے سامنے قرآن اور سنّت کی روشنی میں پیش فرمائی، اپنانے اور اس پر قائم رہنے کی کوشش کرنی چاہئے تبھی ہم سچے اور حقیقی احمدی کہلانے کے قابل ہوں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ آپ علیہ السلام ایک جگہ فرماتے ہیں:’’یاد رکھو کہ سچے اور پاک اخلاق راستبازوں کا معجزہ ہے جن میں کوئی غیر شریک نہیں۔ کیونکہ وہ جو خدا میں محو نہیں ہوتے وہ اوپر سے قوت نہیں پاتے۔ اس لئے ان کے لئے ممکن نہیں کہ وہ پاک اخلاق حاصل کر سکیں۔ سو تم اپنے خدا سے صاف ربط پیدا کرو۔ ٹھٹھا، ہنسی، کینہ وری، گندہ زبانی، لالچ، جھوٹ، بدکاری، بدنظری، بد خیالی، دنیا پرستی، تکبر، غرور، خود پسندی، شرارت، کج بحثی، سب چھوڑ دو۔ پھر یہ سب کچھ تمہیں آسمان سے ملے گا‘‘۔ یعنی راستبازوں کا معجزہ آسمان سے ملے گا۔ ’’جب تک وہ طاقت بالا جو تمہیں اوپر کی طرف کھینچ کر لے جائے، تمہارے شامل حال نہ ہو اور روح القدس جو زندگی بخشتا ہے تم میں داخل نہ ہو تم بہت ہی کمزور اور تاریکی میں پڑے ہوئے ہو۔ اس حالت میں نہ تو تم کسی مصیبت کا مقابلہ کر سکتے ہو نہ اقبال اور دولتمندی کی حالت میں کبر اور غرور سے بچ سکتے ہو۔‘‘ آپؑ نے فرمایا: ’’تم اَبْنَاءُ السَّمَآءِ بنو نہ اَبْنَآءَ الْاَرْضِ۔ اور روشنی کے وارث بنو نہ کہ تاریکی کے عاشق تا تم شیطان کی گزر گاہوں سے امن میں آجاؤ‘‘۔ (کشتی ٔ نوح، روحانی خزائن جلد 19صفحہ45) پس یہ وہ اعلیٰ معیار ہے، وہ ٹارگٹ ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں دیا ہے۔ انسان کمزور واقعہ ہوا ہے، زندگی میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے اس لئے اس ٹارگٹ کے حصول کے لئے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئے ایک احمدی کو مسلسل کوشش اور جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ۲۸؍نومبر۲۰۰۸ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۹؍دسمبر۲۰۰۸ء) مزید پڑھیں: میاں بیوی کے حقوق و فرائض