https://youtu.be/BCpe0M9DeQY مڈغاسکر کے گھنے بارانی جنگلات میں ایک چھوٹی سی مگر دلکش مخلوق پائی جاتی ہے جسے دنیا شیطانی پتے جیسی دُم والی چھپکلی (Satanic Leaf-Tailed Gecko)کہتے ہیں۔ اس کا سائنسی نام یوروپلیٹس فانٹاسٹیکس (Uroplatus phantasticus) ہے۔ یہ چھپکلی فطرت کے اُن نادر نمونوں میں سے ایک ہے جن کی بناوٹ اور رنگت خود ماحول میں گھل مل جاتی ہے۔ اس کی ظاہری شکل اتنی حیران کن ہے کہ اگر یہ کسی درخت کی شاخ یا خشک پتے پر بیٹھ جائے تو اسے پہچاننا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ یہ چھپکلی صرف مڈغاسکر میں پائی جاتی ہے۔ خاص طور پر جزیرے کے مشرقی اور شمالی حصے کے نمی والے بارانی جنگلات میں اس کی موجودگی دیکھی جاتی ہے۔ یہ علاقے ایسے درختوں اور پودوں سے بھرے ہوئے ہیں جن کے درمیان روشنی اور سایہ کا کھیل اسے بہترین چھپنے کی سہولت دیتا ہے۔ دن کے وقت یہ چھپکلی عام طور پر ایک جگہ ساکت رہتی ہے۔ شام ڈھلنے پر یہ شکار کے لیے نکلتی ہے۔ چونکہ یہ درختوں کی نچلی شاخوں اور جھاڑیوں میں رہتی ہے، اس لیے یہ زیادہ تر خشک پتوں اور لکڑی کے ٹکڑوں کے درمیان اپنا وقت گزارتی ہے، جہاں یہ اپنے رنگ اور جسمانی ساخت کی بدولت بالکل گھل مل جاتی ہے۔ یہ چھپکلی سائز میں چھوٹی ہوتی ہے۔ عام طور پر اس کی لمبائی ۶ سے ۹؍سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ مگر اس کا جسم قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے۔ اس کے جسم کا رنگ بھورا، سرمئی، نارنجی یا جامنی ہو سکتا ہے۔ ہر چھپکلی کا رنگ اپنے ماحول کے مطابق کچھ مختلف ہوتا ہے۔ اس کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کی پتوں جیسی دم ہے۔ دم بالکل سوکھے پتے کی طرح چپٹی اور ناہموار ہوتی ہے۔ بعض اوقات دم کے کنارے ایسے لگتے ہیں جیسے کسی نے انہیں کاٹ لیا ہو، یا ان پر سوراخ موجود ہوں۔ یہ سب کچھ قدرتی طور پر ہوتا ہے تاکہ یہ اور بھی زیادہ ایک مردہ پتے کی طرح دکھائی دے۔ اس کا سر مثلثی شکل کا ہوتا ہے، جس پر چھوٹے سینگ نما ابھار ہوتے ہیں۔ بڑی اور ڈھکن کے بغیر آنکھیں رات میں دیکھنے کے لیے موزوں ہیں۔ ان کی پتلیاں عمودی ہوتی ہیں، جو اندھیرے میں بھی معمولی جنبش کو محسوس کر لیتی ہیں۔ یہ چھپکلی رات کو فعّال رہتی ہے۔ دن کے وقت یہ مکمل طور پر ساکت ہو جاتی ہے تاکہ دشمنوں کی نظروں سے اوجھل رہے۔ جب کوئی خطرہ محسوس کرتی ہے تو یہ اپنے بدن کو شاخ یا پتّے کے ساتھ چپکا لیتی ہے۔ اس طرح اس کا سایہ بھی کم سے کم دکھائی دیتا ہے۔اگر خطرہ بڑھ جائے تو یہ اچانک اپنا منہ کھول کر اندر کی چمکدار سرخ رنگت دکھاتی ہے تاکہ دشمن چونک جائے۔ اکثر یہی حربہ اس کی جان بچا لیتا ہے۔اس کی خوراک زیادہ تر کیڑے مکوڑے ہیں جیسے جھینگر، پتنگے، یا دوسرے چھوٹے حشرات۔ چونکہ یہ درختوں پر رہتی ہے، اس لیے اسے اپنا شکار زیادہ تر رات کے وقت آسانی سے مل جاتا ہے۔ مادہ چھپکلی سال میں چند بار انڈے دیتی ہے۔ عام طور پر ایک وقت میں دو انڈے دیتی ہے، جنہیں یہ خشک پتوں یا زمین کے نرم حصوں میں چھپا دیتی ہے۔ انڈوں سے بچے چند ہفتوں بعد نکلتے ہیں جو شروع سے ہی اپنے ماحول کے مطابق رنگ اختیار کر لیتے ہیں۔ شیطانی پتے کی دم والی چھپکلی فطرت کے حسن اور تخلیقی تنوّع کی زندہ مثال ہے۔ یہ صرف ایک دلچسپ جاندار نہیں بلکہ ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔ یہ جنگل میں کیڑوں کی آبادی کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ بدقسمتی سے، مڈغاسکر میں جنگلات کی تیزی سے تباہی، آگ لگنے اور غیرقانونی پالتو جانوروں کی تجارت نے اس مخلوق کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اگرچہ بین الاقوامی سطح پر اسے فی الحال “Least Concern” (کم خطرے والا) درجہ حاصل ہے، لیکن اس کے قدرتی مسکن کی تباہی جاری رہی تو مستقبل میں یہ نایاب ہوسکتی ہے۔ شیطانی پتے جیسی دم والی چھپکلی محض ایک عجیب و غریب جاندار نہیں بلکہ فطرت کی کاریگری کا نادر نمونہ بھی ہے۔ اس کی ہر جھری، ہر رنگت اور اس کی دم کی ہر لکیر ایک خاص مقصد کے تحت بنی ہے یعنی اپنی بقا کے لیے۔ یہ ہمیں خدائے واحد کے خالق ہونے کا پتہ دیتی ہے اور بتاتی ہے کہ فطرت کے ہر گوشے میں ایک داستان چھپی ہے جو صرف اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب ہم غور سے دیکھنا سیکھیں اور زندگی کی خوبصورتی اکثر خاموشی اور سادگی میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ مڈغاسکر کے جنگلات میں اس کی موجودگی زمین پر حیاتیاتی تنوّع کی اہمیت کا زندہ ثبوت ہے، ایک ایسا اثاثہ جسے ہمیں ہر حال میں محفوظ رکھنا چاہیے۔ (ابو الفارس محمود) مزید پڑھیں: ٹمبکٹو: پُراسراریت، علم اور زوال کی داستان