ارشاد حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’کچھ بازاروں کے حقوق گاہکوں سے تعلق رکھتے ہیں اور کچھ دکانداروں سے تعلق رکھتے ہیں۔جو گاہک باہر سے آتے ہیں ان کا فرض یہ ہے کہ دکانوں پر بھی جم گھٹا نہ کریں اور وہاں بھی چونکہ مستورات اور مرد اکٹھے ہوتے ہیں اس لئے حتی المقدور کوشش کریں کہ مستورات کو پہلے موقع ملے اور اگر ایسی بات ہو کہ ان کو پہلے موقع دینے سے خود اپنے آپ کو موقع ملے ہی نہ یعنی اتنارش ہو تو پھر دکانوں میں دو حصے مقرر ہو جانے چاہئیں۔ایک طرف مرد کھڑے ہوں اور ایک طرف عورتیں اور دکانداروں کو اس کا انتظام کرنا چاہئے کہ الگ الگ دونوں قسم کے گاہکوں کو بیک وقت خدمات مہیا کی جائیں۔باہر سے آنے والے دوست خود بھی ان باتوں کا لحاظ رکھیں اور دکاندار سے ایسی بات نہ کریں جس کے نتیجہ میں چڑ پیدا ہو اور خواہ مخواہ تو تو ،میں میں کی نوبت آ جائے۔اگر سودا پسند آتا ہے تو لیں اور اگر نہیں پسند آ تا تو نہ لیں اور چھوڑ دیں۔بعض دفعہ گاہک بھی ایسی تلخ کلامی سے پیش آتے ہیں کہ اس کے نتیجہ میں دکاندار بھی مجبور ہو جاتا ہے اس لئے دکان پر کم وقت ٹھہریں۔ضرورت کی چیزیں دیکھیں اگر پسند نہ ہو تو چھوڑ کر چلے جائیں لیکن وہاں بحث نہ کیا کریں ۔اور اگر کوئی شکایت کی بات ہے تو اس کو ضرور انتظامیہ تک پہنچانا چاہئے۔‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۳ دسمبر۱۹۸۳ء / خطبات طاہر جلددوم صفحہ۶۴۲) (مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)