مکرم کریم الدین شمس صاحب ریجنل مبلغ Dodoma تحریر کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے ساتھ جماعت احمدیہ تنزانیہ ملکی سطح پراسلام احمدیت کا تعارف کروانے کے حوالے سے اپنی مساعی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ گاہے بگاہے حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتوں کے مواقع مہیا فرماتا ہے جن میں جماعت احمدیہ کی امن و سلامتی اور باہمی رواداری کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ اسلام احمدیت کا تعارف کروایا جاتا ہے۔ گذشتہ دنوں متحدہ جمہوریہ تنزانیہ(United Republic of Tanzania) کے عام انتخابات منعقد ہوئے اور پھر۳؍نومبر کو انتخابات میں ایک بھاری اکثریت لینے والی سیاسی جماعت CCMکی منتخبہ صدر مملکت کی حلف برداری کی تقریب منعقدہوئی اور تنزانیہ کی سابقہ صدرمملکت محترمہ سمیعہ صلح حسن صاحبہ نے نئی صدرمملکت کےطور پر حلف اٹھایا اورملکی قانون کےمطابق تنزانیہ کے چیف جسٹس صاحب نے ان سے حلف لیا۔ جماعت احمدیہ تنزانیہ کے ایک وفد کو صدر مملکت تنزانیہ کی حلف برداری کی تقریب میں غیر معمولی حالات کے باوجود بھرپور شرکت کی توفیق ملی۔ جماعتی وفد کی قیادت مکرم خواجہ مظفر احمد صاحب امیر و مبلغ انچارج تنزانیہ نے کی جبکہ مکرم عابد محمود بھٹی صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ تنزانیہ، مکرم حمیسی مساپا صاحب معلم سلسلہ اور خاکسار (مبلغ سلسلہ ڈوڈوما) بھی وفد میں شامل تھے۔ سب ممبران کو حکومت کی طرف سے خصوصی دعوت نامے مہیا کیے گئے تھے۔ مکرم امیر صاحب سرکاری اعزاز وانتظام میں مختلف ممالک کے سفراء کے ہمراہ بذریعہ سرکاری ہوائی جہاز دارالسلام سے ڈوڈوما تشریف لائے۔ حلف برداری کی یہ تقریب سٹیٹ ہاؤس ڈوڈوما میں منعقد ہوئی جہاں وسیع وعریض میدان میں ایک مستقل اور خوبصورت مگر کافی بڑا سٹیج بنا ہوا ہے۔ اس کے ارد گرد بڑی بڑی مارکیز لگائی گئی تھیں جن کے اندر سب حاضرین کے لیے کرسیاں سجائی گئی تھیں۔ پروگرام میں مکرم امیر صاحب کو مختلف ممالک کے سفراء کے ساتھ مین سٹیج پر نمایاں نشست ملی۔ حلف برداری کی تقریب بہت اچھی رہی۔ پروگرام کے اختتام پر محترمہ صدر مملکت تنزانیہ کے ساتھ دوپہر کا کھانا تھا۔ اس تقریب میں سابق صدر مملکت، سابق وزرائے اعظم، مختلف ممالک کے سفراء، سابق و موجودہ نائب صدر، سپیکر اسمبلی اور دیگر بہت سے اہم سرکاری و غیر سرکاری نیز مذہبی عمائدین سے غیر رسمی ملاقاتیں ہوئیں اوروسیع پیمانے پر جماعت کا تعارف ہوا۔ اللہ تعالیٰ اس پروگرام کے نیک اور دوررس اثرات مرتب فرمائے۔ آمین (مرسلہ:عابد محمود بھٹی۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) مزید پڑھیں: جنیوا سوئٹزرلینڈ میں ہیومینٹی فرسٹ کی طرف سے جنگ زدہ علاقوں میں تعلیمی صورت حال پر سیمینار