[تسلسل کے لیے دیکھیں الفضل انٹرنیشنل۳؍دسمبر ۲۰۲۵ء] حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے اپنے ایک خطبہ جمعہ میں نصیحت کرتے ہوئےفرمایا:’’کئی عورتوں کے بھی خطوط آتے ہیں اور اگر ملاقات کا موقع مل جائے تو اس میں بھی شکایات کرتی ہیں کہ ہماری بیٹیاں ہیں مثلاً اور بیٹا کوئی بھی نہیں جس کی وجہ سے خاوند اور سسرال مستقل طعنہ دیتے رہتے ہیں۔ گھریلو زندگی اجیرن ہوئی ہوئی ہے۔ یا بیٹیاں خود بھی لکھ دیتی ہیں کہ ہمارے باپ کا ہمارے ساتھ بیٹی ہونے کی وجہ سے نیک سلوک نہیں ہے اور ہماری زندگی مستقل اذیّت میں ہے۔ اس بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ایسی ہے جو لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں…حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو صرف بیٹیوں کے ذریعے سے آزمائش میں ڈالا گیا اور اس نے اس پر صبر کیا تو وہ بیٹیاں اس کے اور آگ کے درمیان روک ہوں گی‘‘۔(سنن ترمذی۔ کتاب البرو الصلۃ۔ باب ماجاء فی النفقۃ علی البنات والاخوات) دنیا میں کون شخص ہے جس سے چھوٹی موٹی غلطیاں اور گناہ سرزد نہ ہوتے ہوں۔ کون شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی پناہ میں نہیں آنا چاہتا۔ یقیناً ہر ایک اس پناہ کی خواہش رکھتا ہے۔ تو بیٹیوں والوں کو یہ خوشخبری ہے کہ مومن بیٹیوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آ جائے گا۔ بعض مسائل پیدا ہوتے ہیں ان کو حل کرنا … ان کو برداشت کرنا اور کسی بھی طرح بیٹیوں پر یہ اظہار نہ ہونے دینا یا ماؤں کو بیٹیوں کی وجہ سے نشانہ نہ بنانا، یہ ایک مو من کی نشانی ہے اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ پھر یہ باتیں جو ہیں اس کے اور آگ کے درمیان روک بن جاتی ہیں ‘‘۔(خطبہ جمعہ مورخہ ۱۹؍نومبر ۲۰۱۰ءبمقام مسجد بیت الفتوح لند ن) یہ وہ تعلیم ہے جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ بیٹی بوجھ نہیں، باعثِ نجات ہے۔ان کی ہنسی سے گھر روشن ہوتا ہے، ان کی دعا سے نصیب سنورتے ہیں۔اسلام نے انہیں وہ درجہ دیا ہے جو کسی اور نظامِ فکر نے نہیں دیا۔ آئیے! ہم اس سوچ کو بدلیں،بیٹیاں باعث رحمت ہیں، انہیں بوجھ نہیں، اپنی قوت بنائیں۔ان کی تربیت، تعلیم اور عزت میں کوئی کمی نہ آنے دیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنی بیٹیوں کے ساتھ عدل، محبت اور برابری کا سلوک کریں،کیونکہ روزِ قیامت ہم سے ان کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا۔ (درثمین احمد۔جرمنی ) مزید پڑھیں: بیٹیاں بوجھ نہیں(حصہ اول)