ایک خادم نے حضورِانور کی خدمتِ اقدس میں عرض کیا کہ مَیں روحانی شکوک یا کمزوری سے کس طرح مقابلہ کروں؟ حضورِانور نے اِس پر نہایت شفقت اور حکمت سے جواب دیتے ہوئے توجہ دلائی کہ پہلی بات ہے کہ آپ پنجوقتہ نمازوں کو ادا کریں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے سب شکوک دُور کرے،جو بھی آپ کے ذہن میں آتے ہیں۔ آپ سجدہ یا رکوع میں اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکیں اور اللہ سے مغفرت مانگیں اور اس سے دعا کریں کہ وہ آپ کو صحیح راستے کی طرف ہدایت دے۔ جب بھی آپ سورۂ فاتحہ کی تلاوت کریں آپ کو بار بار اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ دُہرانا چاہیے کہ اے اللہ تعالیٰ! مجھے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دے۔ حضورِانور نے دینی علمی معیارکو بڑھانے کی طرف بھی توجہ دلاتے ہوئے نصائح فرمائیں کہ آپ کوشش کریں کہ اپنا دینی علم بڑھائیں۔ قرآنِ کریم کو پڑھیں اور قرآنِ کریم کا مطلب سمجھنے کی کوشش کریں اور اگر ممکن ہو تو قرآنِ کریم کی تفسیر پڑھیں۔ پھر آپ کو پتا چلے گا کہ اسلامی تعلیمات کیا ہیں اور آپ اللہ تعالیٰ کا قرب کیسے پا سکتے ہیں۔پھر اس کے علاوہ آپ کو کوشش کرنی چاہیے کہ کچھ دینی کتابیں پڑھیں، خاص طور پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تا کہ یہ علم حاصل ہو کہ کس طرح اچھے اور دیندار انسان بن سکتے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ مَیں نے ایک کتاب کشتی نوح لکھی ہے، اس کو پڑھو، یہ بھی تمہیں ہدایت دے گی۔آخر میں حضورِانور نے اس بات پر زور دیا کہ یہ سب کچھ آپ کی کوشش پر ہی منحصر ہے۔ (امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ مجلس خدام الاحمدیہ نیو یارک ریجن، امریکہ کے ایک وفدکی ملاقات۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۴؍اپریل ۲۰۲۵ء) مزید پڑھیں: غزوۂ تبوک اور بعض سرایہ کے تناظر میں سیرت نبوی ﷺ کا بیان۔ خلاصہ خطبہ جمعہ۵؍دسمبر ۲۰۲۵ء