غرض دُعا ہی ایک اعلیٰ ہتھیار ہے جو ہر مشکل سے نجات کی راہ ہے جہاں کوئی ہتھیار کارگر نہیں ہوسکتا وہاں دعا کے ذریعہ کامیابی ممکن اور یقینی ہوتی ہے مگر شرط یہ ہے کہ دعا کی قبولیت کے تمام شرائط اور لوازم مہیا و میسّر ہوں۔عمدہ دعا اِہۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ہے۔جس میں نہ کسی خاص مذہب کا نام ہے۔اور نہ کوئی خاص پہلو اختیار کیا گیا ہے۔ (الحکم جلد ۱۲ نمبر ۲۴ مورخه ۲؍اپریل ۱۹۰۸ء صفحه۴) دُعا کے بارے میں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفاتحہ میں دُعا سکھلائی ہے۔یعنی اِہۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِم یعنی اس میں تین لحاظ رکھنے چاہئیں۔ (۱) ایک یہ کہ تمام بنی نوع کو اس میں شریک رکھے۔(۲) تمام مسلمانوں کو (۳) تیسرے اُن حاضرین کو جو جماعت نماز میں داخل ہیں۔پس اس طرح کی نیت سے کل نوع انسان اس میں داخل ہوں گے اور یہی منشاء خدا تعالیٰ کا ہے۔کیونکہ اس سے پہلے اسی سورت میں اُس نے اپنا نام رب العالمین رکھا ہے جو عام ہمدردی کی ترغیب دیتا ہے جس میں حیوانات بھی داخل ہیں۔پھر اپنا نام رحمان رکھا ہے۔اور یہ نام نوع انسان کی ہمدردی کی ترغیب دیتا ہے۔کیونکہ یہ رحمت انسانوں سے خاص ہے۔اور پھر اپنا نام رحیم رکھا ہے اور یہ نام مومنوں کی ہمدردی کی ترغیب دیتا ہے۔کیونکہ رحیم کا لفظ مومنوں سے خاص ہے اور پھر اپنا نام مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ رکھا ہے۔اور یہ نام جماعت موجودہ کی ہمدردی کی ترغیب دیتا ہے۔کیونکہ یوم الدّین وہ دن ہے جس میں خدا تعالیٰ کے سامنے جماعتیں حاضر ہوں گی۔سو اسی تفصیل کے لحاظ سے اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ کی دُعا ہے۔پس اِس قرینہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اِس دُعا میں تمام نوع انسانی کی ہمدردی داخل ہے۔اور اسلام کا اصول یہی ہے کہ سب کا خیر خواہ ہو۔ (الحکم جلد ۲ نمبر ۳۳ مورخه ۲۹ اکتوبر ۱۸۹۸ء صفحه۴) عادت اللہ اسی پر جاری ہے کہ جس کام کے لئے مصمّم عزم کیا جاوے اُس کے انجام کے لئے طاقت مل جاتی ہے۔سو مصمم عزم اور عہد واثق سے اعمال کی طرف متوجہ ہونا چاہیے اور نماز میں اس دُعا کو پڑھنے میں کہ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ الخ بہت خضوع اور خشوع سے زور لگانا چاہئے اور بار بار پڑھنا چاہئے۔ انسان بغیر عبادت کچھ چیز نہیں بلکہ جمیع جانوروں سے بدتر ہے اور شر البریہ ہے۔ (الحکم جلد ۴ نمبر ۲۴ مورخه ۳۰ جون ۱۹۰۰ء صفحه ۴) (تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد ۱ صفحہ ۳۱۶، ۳۱۷۔ ایڈیشن۲۰۲۴ء) مزید پڑھیں: دعا کو مضبوطی سے پکڑ لو