وہ خدا جس کی طرف ہم بلاتے ہیں نہایت کریم و رحیم، حیا والا ،صادق، و فادار، عاجزوں پر رحم کرنے والا ہے۔ پس تم بھی وفادار بن جاؤ اور پورے صدق اور وفا سے دعا کرو کہ وہ تم پر رحم فرمائے گا… دعا کرنے والوں کو خدا معجزہ دکھائے گا اور مانگنے والوں کو ایک خارق عادت نعمت دی جائے گی… دعا وہ اکسیر ہے جو ایک مشت خاک کو کیمیا کر دیتی ہے اور وہ ایک پانی ہے جو اندرونی غلاظتوںکو دھو دیتا ہے۔ (لیکچر سیالکوٹ، روحانی خزائن جلد ٢٠ صفحہ ٢٢۳) دعاؤں میں بلا شبہ تاثیر ہے۔ اگر مردے زندہ ہو سکتے ہیں تو دعاؤں سے۔ اور اگر اسیر رہائی پا سکتے ہیں تو دعاؤں سے۔ اور اگر گندے پاک ہو سکتے ہیں تو دعاؤں سے مگر دعا کرنا اور مرنا قریب قریب ہے۔ (لیکچر سیالکوٹ ، روحانی خزائن جلد٢٠ صفحہ٢٣۴) میں اتنی دعا کرتا ہوں کہ دعا کرتے کرتے ضعف کا غلبہ ہو جاتا ہے اور بعض اوقات غشی اور ہلاکت تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ (ملفوظات جلداول صفحہ٢۷۶۔ ایڈیشن۲۰۲۲ء) دیکھو! ابراہیم علیہ السلام نے بھی ایک دعا کی تھی کہ اس کی اولاد میں سے عرب میں ایک نبی ہو ۔ پھر کیا وہ اسی وقت قبول ہو گئی؟ ابراہیمؑ کے بعد ایک عرصہ دراز تک کسی کو خیال بھی نہیں آیا کہ اس دعا کا کیا اثر ہوا۔لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی صورت میں وہ دعا پوری ہوئی اور پھر کس شان کے ساتھ پوری ہوئی۔ (ملفوظات جلد۴ صفحہ۷۸۔ ایڈیشن۲۰۲۲ء) یہ میری نصیحت ہے جس کو میں ساری نصائح قرآنی کا مغز سمجھتا ہوں۔ قرآن شریف کے تیس سپارے ہیں اور وہ سب کے سب نصائح سے لبریز ہیں۔ لیکن ہر شخص نہیں جانتا کہ اُن میں سے وہ نصیحت کون سی ہے جس پر اگر مضبوط ہو جاویں اور اس پر پورا عملدر آمد کریں تو قرآن کریم کے سارے احکام پر چلنے اور ساری منہیات سے بچنے کی توفیق مل جاتی ہے۔ مگر میں تمہیں بتاتا ہوں کہ وہ کلید اور قوت دعا ہے۔ دعا کو مضبوطی سے پکڑ لو ۔ میں یقین رکھتا ہوں اور اپنے تجربہ سے کہتا ہوں کہ پھر اﷲتعالیٰ ساری مشکلات کو آسان کر دے گا۔ (ملفوظات جلد۶صفحہ۳۴۵۔ ایڈیشن۲۰۲۲ء) تمہیں چاہیے کہ راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر دعا مانگو اور اس کے فضل کو طلب کرو۔ ہر ایک نماز میں دعا کے واسطے کئی موقعے ہیں۔ رکوع، قیام، قعدہ، سجدہ وغیرہ۔ آٹھ پہروں میں پانچ مرتبہ نماز پڑھنی پڑتی ہے۔ فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور اس پر ترقی کر کے اشراق اور تہجد کی نمازیں ہیں۔ یہ سب دعا ہی کے لیے موقع ہیں۔ (ملفوظات جلداول صفحہ۳۲۰۔ ایڈیشن۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: اسلام میں صرف تقویٰ اور نیک بختی کا لحاظ ہے