اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آسٹریا کو اپنا بیسواں جلسہ سالانہ ۲۰۲۵ء ’’فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ‘‘ کے مرکزی موضوع پر مورخہ ۱۳؍جولائی ۲۰۲۵ء بروز اتوار بیت الطاہر و مشن ہاؤس ویانا سے ۲۹؍کلومیٹر دُور Stockerau شہر کے۵۰۰؍مربع میٹر پر مشتمل سٹی ہال میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ افسر جلسہ سالانہ کے طور پر مکرم مبارک احمد فرخ صاحب، افسر جلسہ گاہ کے طور پر مکرم نبیل احمد صاحب مبلغ سلسلہ اور افسر خدمت خلق کے طور پر مکرم مصور احمد صاحب نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ کو خدمات کی توفیق ملی۔ ان عہددیداران نے مکرم محمد اشرف ضیاء صاحب مبلغ انچارج و نیشنل صدر کی زیر ہدایت تمام تیاریوں کا آغاز کیا۔ اس موقع پر مکرم مولانا حیدر علی ظفر صاحب مبلغ سلسلہ جرمنی اور مکرم عثمان احمد چیمہ صاحب مبلغ سلسلہ جرمنی بطور مہمان مقررین شریک ہوئے۔ جلسہ گاہ کی تیاریوں کا سلسلہ کئی ہفتے قبل شروع ہو گیا تھا۔ مورخہ ۱۲؍جولائی کو وقار عمل کے ذریعہ جلسہ گاہ کی تزئین و آرائش، آڈیو و ویڈیو سسٹم، رجسٹریشن، مہمانوں کی نشستوں اور کھانے کے انتظامات مکمل کیے گئے۔ تیاریوں کے بعد مبلغ انچارج نے مولانا حیدر علی ظفر صاحب کے ہمراہ جلسہ گاہ کے تمام شعبہ جات کا تفصیلی معائنہ کیا۔ انتظامات میں جہاں مزید بہتری کی ضرورت محسوس ہوئی وہاں ناظمین کو ضروری ہدایات دیں اور کارکنان کی کاوشوں کو سراہا۔ معائنہ کے بعد مبلغ انچارج صاحب نے دعا کروائی۔ مہمانوں کی آمد وقیام:دو سے تین ایام قبل ہی مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ رہائش کا انتظام بیت الطاہر میں کیا گیا تھا۔ بیرون ممالک سے تشریف لانے والے مہمانان ومقررین کے ليے قیام کا انتظام ہوٹلز میں کیا گیا۔ اللہ کے فضل سے مکرم حافظ عطاء القدوس صاحب ناظم رہائش و مہمان نوازی اور ان کی ٹیم کو ہمہ وقت حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانوں کی تواضع کی توفیق ملی۔ جلسہ سالانہ کے روز انفرادی نماز تہجد ادا کی گئی۔ بیت الطاہر، ویانا میں نماز فجر اور درس کااہتمام کیا گیا۔ جلسہ گاہ میں جملہ احباب جماعت کے لیے ناشتہ کا بندوبست کیا گیا تھا جبکہ احباب جماعت کی رجسٹریشن کا عمل مقررہ وقت پرصبح ۹بجے شروع کر دیا گیا تھا۔ بیت الطاہر سے جلسہ گاہ تک تمام احباب کےليے ٹرانسپورٹ کا بھی انتظام تھا۔ تقریب پر چم کشائی:جلسہ سالانہ کا باقاعدہ آغاز ۱۱؍بجے حسبِ پروگرام تقریب پرچم کشائی سے ہوا۔ مکرم حیدر علی ظفر صاحب نے لوائے احمدیت اور مکرم مبلغ انچارج و نیشنل صدر صاحب آسٹریا نے قومی پرچم لہرایا۔ مکرم حیدر علی ظفر صاحب نے دعا کروائی۔ افتتاحی اجلاس:جلسہ سالانہ کا افتتاحی اجلاس پروگرام کے مطابق سوا گیارہ بجے مکرم حیدر علی ظفرصاحب کی زیرصدارت تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔ اس کے بعد مکرم مبلغ انچارج صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ارسال کردہ خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ پیغام کا جرمن زبان میں ترجمہ مکرم مصور احمد صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ آسٹریا نے احباب جماعت کی خدمت میں پیش کیا۔ بعدازاں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں:’’محبت الٰہی‘‘ از مکرم عثمان احمدچیمہ صاحب مبلغ سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ جرمنی، ’’حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کا انداز تبلیغ‘‘ از مکرم نبیل احمد صاحب مبلغ سلسلہ و صدر مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریا اور ایک نظم کے بعد ’’میں عافیت کا ہوں حصار‘‘ از مکرم یونس مائر ہوفر صاحب نیشنل سیکرٹری تبلیغ۔ چند ضروری اعلانات کے بعد ڈیڑھ بجے افتتاحی اجلاس کی کارروائی برخاست ہوئی۔ دوپہر کے کھانے کے بعد مکرم عثمان احمد چیمہ صاحب مبلغ سلسلہ نے نماز ظہر و عصر پڑھائیں۔ اختتامی اجلاس:جلسہ سالانہ آسٹریا کا اختتامی اجلاس پروگرام کے مطابق ساڑھے تین بجے مکرم عثمان احمد چیمہ صاحب کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔ بعدازاں مکرم حیدر علی ظفر صاحب نے ’’برکات خلافت‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ معزز مہمان کا پیغام:مکرم مصور احمد صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ نے جلسہ سالانہ آسٹریا ۲۰۲۵ء کے موقع پر معزز مہمان صوبہ لوئیر آسٹریا کی وزیر اعلیٰ Johanna Mikl-Leitner کا موصول شدہ پیغام پڑھ کر سنا یا جس میں انہوں نے جلسہ کےشاملین کو خوش آمدید کہا اور جماعت احمدیہ آسٹریا کی خدمتِ انسانیت کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے حالیہ عالمی تنازعات اور چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں آپ جیسے لوگوں کی ضرورت پہلے سے بڑھ کر ہے۔ آخر میں انہوں نے جلسہ سالانہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ اعلان تعلیمی اعزازات:اس کے بعد مکرم وسیم احمد صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم نے دوران سال تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والے طلبہ کا اعلان کیا۔ مکرم حیدر علی ظفر صاحب اور مکرم مبلغ انچارج آسٹریا نے طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں تعلیمی اعزازات (تعریفی اسناد، میڈلز اور کتب) دیے۔ جلسہ سالانہ کے مرکزی موضوع پر مکرم مبلغ انچارج صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں کہا کہ ایمان صرف دعووں سے نہیں بلکہ عمل صالح سے ظاہر ہوتا ہے۔ نیکی میں دوسروں سے بڑھ کر اخلاص اور تیزی دکھانا ہی حقیقی روحانیت کا مظہر ہے جو ہمیں مادیت سے ہٹا کر خدا کی رضا کے حصول کی طرف لے جاتی ہے۔ اس کے بعد آپ نےمعزز مہمانان اور احباب جماعت احمدیہ آسٹریا کا شکریہ ادا کیا اور مکرم حیدر علی ظفر صاحب نے اختتامی دعا کروائی۔ خدام الاحمدیہ اور اطفال الاحمدیہ کی طرف سے ترانے کے ساتھ جلسہ سالانہ آسٹریا کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔ الحمدللہ علیٰ ذالک جلسہ میں پانچ ممالک سے نمائندگی ہوئی جبکہ شاملین کی تعداد ۳۱۴؍رہی۔ فالحمدللہ (رپورٹ: وسیم احمد بھٹی۔ ناظم رپورٹنگ جلسہ سالانہ آسٹریا) ٭…٭…٭ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بیسویں جلسہ سالانہ آسٹریاکے موقع پر بصیرت افروز پیغام کا اردو مفہوم پیارے احباب جماعت احمد یہ آسٹریا السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا ۲۰واں جلسہ سالانہ ۱۳؍جولائی ۲۰۲۵ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بڑی کامیابی سے نوازے اور آپ سب بےپناہ برکتیں حاصل کریں اور ہمارے دین، اسلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی تعلیمات اور ہدایات کے بارے میں اپنے علم و فہم کو بڑھانے والے ہوں۔ یاد رکھیں یہ کوئی عام دنیاوی تقریب یا میلہ نہیں ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے: ’’اس جلسہ کے اغراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ تا ہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے…‘‘ (اشتہار۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۲ء، مجمو عہ اشتہارات جلد ۱ صفحہ ۳۶۰) لہٰذا آپ کو چاہیے کہ آپ جلسہ کے پاکیزہ ماحول سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اپنے تقویٰ یعنی راستبازی کے معیار کو بڑھانے کی بھرپور کوشش کریں اور اپنے اندر اللہ کا حقیقی خوف پیدا کریں۔ آپ کو مسلسل خود احتسابی کرتے رہنا چاہیے اور اپنی باطنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں نیز اپنی اخلاقی حالت کو پاک کریں تاکہ آپ وہ اعلیٰ معیار حاصل کر سکیں جس کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی جماعت کے افراد سے توقع کی ہے۔ یقیناً چاہیے کہ یہ جلسہ آپ کے دلوں میں نرمی، شفقت اور عاجزی پیدا کرے۔ یہ جماعت کے اندر پیار اور بھائی چارہ کے رشتوں کو بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور نہ صرف ایک دوسرے کا خیال رکھنے بلکہ خدمتِ انسانیت کا بھی اعلیٰ نمونہ دکھانے والا بنائے۔ آپ کو عہد بیعت کی تمام شرائط کی پابندی کرنے کی کوشش کرنی چاہيے اوران اعلیٰ معیاروں کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہيے جن کی توقع حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی جماعت کے افراد سے کی ہے۔ یاد رکھیں بیعت کی ہر ایک شرط اپنے اندر بے شمار حکمتیں رکھتی ہے۔ ایک احمدی مسلمان کو چاہیے کہ اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ایک [شرط بیعت]پر غور کرتا رہے۔ یہ شرائط، آپ کی زندگی کا راہنما ہونی چاہئیں اور اگر آپ ان کے مطابق اپنی زندگی گزاریں گے اور خود احتسابی نیز اپنے روزمرہ کے اعمال و افعال کا مستقل جائزہ اور بہتری کرتے رہیں گے تو آپ پہلے سے بہتر احمدی مسلمان بنیں گے اور اس کے نتیجہ میں دنیا میں حقیقی روحانی انقلاب پیدا کرنے والے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ایسا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا:’’بیعت اگر دل سے نہیں تو کوئی نتیجہ اس کا نہیں میری بیعت سے خدا دل کا اقرار چاہتا ہے پس جو سچے دل سے مجھے قبول کرتا اوراپنے گناہوں سے سچی توبہ کرتاہے، غفور و رحیم خدا اُس کے گناہوں کو ضرور بخش دیتاہے اور وہ ایساہو جاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے نکلا ہے۔تب فرشتے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔‘‘(ملفوظات جلد سوم صفحہ ۶۲) میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ آپ خلافت احمدیہ کے الٰہی نظام کو اولین ترجیح دیں۔ یاد رکھیں کہ خلافت احمدیہ کا کام حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو آگے بڑھانا ہے۔ خلیفۃ المسیح کے ہاتھ پر جب احمدی بیعت کرتے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ وہ اس عہد کو بھی نبھانے کی کوشش کریں۔ اگر ہر فرد جماعت اخلاص کے ساتھ خلیفۃ المسیح کی دی ہوئی ہدایات اور راہنمائی پر عمل کرنے والا ہو تو اطاعت اور اتحاد کے اعلیٰ ترین معیار قائم ہوں گے اور اس کے نتیجہ میں انسانیت کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف واپس لانے نیز دنیا میں امن و ہم آہنگی قائم کرنے والے ہمارے کام میں جماعت بہت ترقی کرے گی۔ لہٰذا خلیفۃ المسیح کے ساتھ ایک قریبی تعلق قائم کرنے کی کوشش کریں اور ہمیشہ وفادار رہیں۔ آپ کو ایم ٹی اے کثرت سے دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل بالخصوص اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرنی چاہیے۔ خاص طور پر آپ کو باقاعدگی سے میرے خطبات جمعہ سننے چاہئیں نیز دیگر مواقع پر میری دی گئی ہدایات پرعمل کرنا چاہیے۔ میں آپ کو تبلیغ کے بنیادی فرائض کی طرف بھی توجہ دلانا چاہتا ہوں جو ہر احمدی مسلمان کے لیے لازمی ہے۔ آپ کو حکمت عملی سے منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور آسٹریا کے تمام لوگوں تک اسلام احمدیت کا پُرامن پیغام پہنچانے کے لیے نئے اور مؤثر ذرائع تلاش کرنے چاہئیں۔ آخر میں میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے جلسہ کی کارروائی سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کے ایمان کو مضبوط کرے۔ خدا تعالیٰ آپ کی زندگیوں میں ایک حقیقی تبدیلی پیدا فرمائے اور تقویٰ اور اخلاق اور نیک اعمال میں بڑھائے اور خدمت دین اور انسانی ہمدردی کی زیادہ سے زیادہ توفیق دے۔ اللہ تعالیٰ آپ سب پر فضل فرمائے۔ مزید پڑھیں: مجلس خدام الاحمدیہ ترکی کے تیسرے سالانہ نیشنل اجتماع ۲۰۲۵ء کا انعقاد