دنیا میں بے شمار پرندے ہیں جو اپنی رنگت، آواز یا پرواز کی مہارت سے انسان کو مسحور کر دیتے ہیں، مگر کوئٹزال (Quetzal) ان سب میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ یہ پرندہ نہ صرف اپنی حسین شکل اور نایاب رنگت کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ قدیم تہذیبوں میں اس کی گہری ثقافتی اہمیت بھی رہی ہے۔ کوئٹزال کو اکثر ’’آزادی کا پرندہ‘‘ کہا جاتا ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قید میں مر جاتا ہے گویا آزادی اس کی فطرت میں رچی بسی ہے۔ کوئٹزال زیادہ تر وسطی امریکہ کے گھنے بارانی جنگلات میں پایا جاتا ہے۔ اس کا اصل گھر گوئٹے مالا، ہونڈوراس، کوسٹا ریکا، پاناما اور جنوبی میکسیکو کے پہاڑی علاقے ہیں۔ یہ عموماً ان مقامات پر رہتا ہے جہاں بلندی ہزار سے تین ہزار میٹر تک ہو اور جہاں کثیف دھند اور گھنی سبز پوشی موجود ہو۔ جنگلات میں یہ زیادہ تر اونچے درختوں پر رہتا ہے اور شاذ و نادر ہی زمین پر آتا ہے۔ کوئٹزال کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کے پر ہیں۔ مادہ کوئٹزال نسبتاً سادہ رنگت رکھتی ہے جس سے اسے گھونسلے میں بیٹھ کر شکاریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ نر کی دُم کے پر افزائشِ نسل کے موسم میں غیر معمولی طور پر لمبے ہو جاتے ہیں، بعض اوقات اس کے جسم کی لمبائی سے بھی تین گنا زیادہ۔ دم کے پنکھ دھوپ میں سبز، نیلے اور سنہری جھلک کے ساتھ چمکتے ہیں۔ یہ رنگ اصل میں روشنی کے انعکاس سے بنتے ہیں، اس لیے زاویہ بدلنے پر رنگ بھی بدلتا محسوس ہوتا ہے۔ افزائش کے دوران نر کوئٹزال اپنی لمبی دم اور چمکدار پر مادہ کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ پرواز کے دوران دم کے ہلنے سے ایک خوبصورت رقص جیسا منظر بنتا ہے۔ یہ پرندہ زیادہ تر جنگلی پھل کھاتا ہے، خاص طور پر ایواکاڈو کی جنگلی قسم۔ یہ چھوٹے کیڑے، سنڈیاں اور کبھی کبھار چھپکلی یا مینڈک بھی کھا لیتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئٹزال جب پھل کھاتا ہے تو بیج کو پورا نگل کر کچھ فاصلے پر گرا دیتا ہے، یوں یہ درختوں کے بیج پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ قدیم مایا اور ایزٹیک تہذیبوں میں کوئٹزال کو مقدس پرندہ سمجھا جاتا تھا۔ اس کے سبز دم کے پنکھ کو طاقت، خوشحالی اور آزادی کی علامت مانا جاتا تھا۔ مایا بادشاہ اور پادری رسمی لباس میں کوئٹزال کے پر استعمال کرتے تھے، مگر پرندے کو مارنے کی اجازت نہیں تھی صرف اس کے پر نکال کر اسے آزاد کر دیا جاتا تھا تاکہ وہ دوبارہ اُگ سکیں۔ مایا زبان میں ’’کوئٹزال‘‘ کا مطلب ہے ’’قیمتی‘‘ یا ’’مقدس پنکھ والا‘‘۔ کوئٹزال کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ قید میں زیادہ دیر زندہ نہیں رہتا۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ قید کی تنہائی اور کم جگہ اس کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتی ہے جبکہ کچھ لوگ اسے محض ایک علامتی تصور سمجھتے ہیں۔ بہرحال، کوئٹزال کی یہ خصوصیت وسطی امریکہ میں آزادی کی جدوجہد کی علامت بن گئی اور آج بھی گوئٹے مالا کے قومی جھنڈے پر اس کی تصویر موجود ہے۔ گوئٹے مالا میں کوئٹزال نہ صرف قومی پرندہ ہے بلکہ اس ملک کی کرنسی کا نام بھی کوئٹزال ہے۔ یہ بات اس کی قومی اور ثقافتی اہمیت کو مزید اجاگر کرتی ہے۔ گوئٹے مالا کا قومی شعار بھی کوئٹزال کی آزاد فطرت کی عکاسی کرتا ہے:Libertad o Muerteیعنی آزادی یا موت بدقسمتی سے، کوئٹزال آج خطرے سے دوچار پرندوں میں شامل ہے۔ جنگلات کی کٹائی، غیر قانونی شکار اور آب و ہوا کی تبدیلی اس کی بقا کے لیے بڑے خطرات ہیں۔ کوسٹا ریکا اور گوئٹے مالا میں محفوظ جنگلاتی علاقے بنائے گئے ہیں، جہاں شکار اور جنگلات کی کٹائی پر پابندی ہے۔ ماہرین ماحولیات مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر اس کے مسکن کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ آنے والی نسلیں بھی اس خوبصورت پرندے کو دیکھ سکیں۔ کوئٹزال کی کہانی صرف ایک پرندے کی نہیں بلکہ آزادی اور فطرت کے احترام کی بھی ہے۔ جو ہمیں باور کراتا ہے کہ فطرت کی حسین تخلیقات کو صرف دیکھنے اور سراہنے کے لیے بنایا گیا ہے، نہ کہ قید کرنے یا تباہ کرنے کے لیے۔ اگر آج ان حسین مخلوقات کو بچانے کا بیڑا نہ اٹھایا گیا تو آنے والی نسلیں صرف کتابوں اور تصویروں میں ہی کوئٹزال کو دیکھ سکیں گی۔ (ابوالفارس محمود) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: فطرت کا حیرت انگیز بہروپیاشیطانی پتے جیسی دُم والی چھپکلی